بھارتی حکومت نے منگل کو کہا کہ اس نے کیمرون میں کم از کم چھ بچوں کی اموات سے منسلک کھانسی کا شربت تیار کرنے والی کمپنی کو مینیو فیکچرنگ روکنے کا حکم دے دیا ہے ۔ یہ چوتھی بھارتی کمپنی ہے جسے زہرآلود ادویات پر پکڑ دھکڑ کا سامنا ہوا ہے۔
یہ اقدام ایسے میں سامنےآیا ہے جب بھارتی ریگولیٹرز نے دواساز کمپنیوں کی جانچ پڑتال میں اس کے بعد سے اضافہ کر دیا ہے جب ملک میں تیار کی جانے والی کھانسی کی دوا سے بیرون ملک درجنوں بچوں کی اموات ہو چکی ہیں ۔ ان واقعات سے ، دنیا کی فارمیسی ، کے طور پر بھارت کا تاثر متاثر ہو رہا تھا۔
نائب وزیر صحت ، بھارتی پروین پوار نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ،وسطی بھارتی ریاست مدھیا پردیش میں قائم ریمن لیبز ، کو مرکزی اور ریاستی ڈرگ ریگولیٹرز کے ایک معائنے کے بعد اپنی پیداواری سرگرمیاں روکنے کا حکم دیا گیا۔
کمپنی کی ایک ویب سائٹ کے مطابق ،ریمن لیبز کے تین میں سے ایک ڈائریکٹر راجیش بھاٹیہ نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ اس معاملے سےآگاہ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید سوالات کے جواب نہیں دیے اور بعد میں ان کے فون تک رسائی نہیں ہو سکی ۔
بھارت اب تک کھانسی کا شربت تیار کرنے والی تین کمپنیوں کے مینیو فیکچرنگ لائسنس معطل کر چکا ہے۔ پوار نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ریمن کا لائسنس بھی معطل کیا گیا ہے۔
ان تین میں سے دو کمپنیوں کے تیار کردہ کھانسی کے شربت کو گزشتہ سال گیمبیا اور ازبکستان میں کم از کم 89 بچوں کی اموات کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔ کمپنیاں کوئی بھی غلط کام کرنے سے انکار کرتی ہیں ۔
عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ کیمرون میں، نیچرکولڈ،کے برانڈ نام سے فروخت کیے گئے کھانسی اور زکام کے سیرپ کی ایک کھیپ میں انتہائی درجوں کے زہریلے اجزا شامل تھے۔
ایجنسی نے سیرپ کی تیاری کےابتدائی مقامات کے تعین کےلیےبھارتی حکام سے مدد طلب کی ہے۔
پوار نے کیمرون میں فروخت ہونے والے ریمن کے کھانسی کے شربت کا نام نہیں لیا۔
بھارت نے جون سے کھانسی کے شربت کی برآمدات پر ٹیسٹنگ سخت کر دی ہے جس سے کمپنیوں کے لیے اپنی مصنوعات برآمد کرنےسے قبل کسی سرکاری لیبارٹری سے تجزیے کا ایک سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہو گیا ہے ۔
( اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)
فورم