سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کے تحائف اُنہوں نے ذاتی طور پر نہیں بلکہ اپنے ملٹری سیکریٹری کے ذریعے فروخت کیے تھے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق منگل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں پیشی کے دوران عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں 342 کا اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
فوج داری کیس میں 342 کا بیان ملزم کی طرف سے دیا گیا وہ بیان ہوتا ہے جس میں ملزم اپنے کیس کے حوالے سے وضاحت اور ثبوت فراہم کر سکتا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 2020-2019 کے حوالے سے کبھی تحائف کے خریداروں کے نام نہیں پوچھے۔ فوج داری کارروائی میں شکایت کنندہ کو ثابت کرنا ہے کہ تحائف میرے پاس تھے جو میں نے ظاہر نہیں کیے۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے اور ان کی مالیت کم ظاہر کر کے اس کا بھی کچھ حصہ ادا کرنے کے بعد یہ قیمتی تحائف اپنے پاس رکھنے کا فوج داری کیس چل رہا ہے اور اس میں سابق وزیرِ اعظم پر فردِ جرم عائد ہو چکی ہے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ اُنہوں نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنہوں نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اپنے سالانہ گوشواروں میں دو برس تک ظاہر نہیں کیا۔
یہ تحائف صرف سال 2021-2020 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ اسکینڈل اخبارات کی زینت بن گیا۔
عمران خان اور ان کی جماعت نے ان تمام کیسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
'الیکشن کمیشن میں غلط بیان ریکارڈ نہیں کرایا تھا'
عمران خان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ بات جھوٹ ہے کہ 2021-2020 میں اثاثہ جات کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں غلط بیان ریکارڈ کیا گیا۔
چئیرمن پی ٹی آئی نے 342 کے بیان میں کہا کہ "میں نے شکایت کنندہ کے الزامات نہیں سنے میری غیر موجودگی میں ریکارڈ ہوئے۔ میری غیر موجودگی میں فرد جرم عائد کی گئی۔ نہ ہی فرد جرم مجھے پڑھ کر سنائی گئی۔ میں نے کسی کو نمائندہ مقرر نہیں کیا۔"
عمران خان نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا توشہ خانہ کیس میں ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے۔
فورم