پاکستان کی نگراں وفاقی کابینہ کے 16 ارکان نے حلف اٹھا لیا جبکہ کابینہ میں تین مشیروں اور 6 معاونین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ان نگران وزرا کے حوالے سے کئی دنوں کی اطلاعات اور افواہوں کے بعد فہرست فائنل ہوئی ہے۔
ان نگران وزرا کا تعارف کیا ہے اور ماضی میں کیا کیا کرتے رہے،، اس کا جائزہ لیتے ہیں۔
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی
کابینہ میں شامل جلیل عباس جیلانی پاکستان کے دفتر خارجہ کے سینئر افسر تھے جو سیکرٹری خارجہ اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر بھی رہے، کیرئیر آفیسر ہونے اور اپنے شعبہ میں مہارت رکھتے ہیں، ان کا نام نگران وزیراعظم کی دوڑ میں بھی شامل تھا اور ایک موقع پر ان کا نام سب سے اوپر بتایا جارہا تھا لیکن بالاآخر قرعہ فال نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا نکلا جن کا نام اس فہرست میں خاصا نیچے تھا۔
وزیرداخلہ سرفراز بگٹی
سرفراز بگٹی بلوچستان کے بگٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک سیاستدان ہیں جو بلوچستان کے وزیر داخلہ اور قبائلی امور کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس وقت وہ سینیٹ کے ممبر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
سرفراز بگٹی 2013 میں ڈیرہ بگٹی کے حلقہ پی بی 24 سے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے اور انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی۔ سرفراز بگٹی14 اکتوبر 2013ء کو بلوچستان کے وزیر داخلہ بنے۔
سرفراز بگٹی کو اسٹیبلشمنٹ کے خاصا قریب سمجھا جاتا ہے اور وہ نواب اکبر بگٹی کے پوتے اور علیحدگی پسند تحریک چلانے والے براہمداغ خان بگٹی کی سربراہی میں علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان ریپبلک آرمی کے خلاف بولتے تھے۔ اس صورتحال کی وجہ سے انہیں وفاق کے حلقوں میں پسند کیا جاتا ہے۔ سرفرازبگٹی 2015 اور مارچ 2021 میں سینیٹ کےرکن منتخب ہوئے۔
وزیرخزانہ شمشاد اختر
ڈاکٹر شمشاد اختر نے 2 جنوری 2006 سے تین سال تک اسٹیٹ بینک کی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں اور ملک کے مرکزی بینک کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون بنیں۔
اسٹیٹ بینک کی گورنر کے طور پر اپنی تقرری سے قبل، ڈاکٹر شمشاد اختر نے جنوری 2004 سے ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی ڈائریکٹر جنرل برائے جنوب مشرقی ایشیا کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس سے قبل وہ ادارے کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل تھیں۔ شمشاد اختر مشرقی اور وسطی ایشیا میں شعبہ کی ڈائریکٹر، گورننس، فنانس اور ٹریڈ ڈویژن کے عہدے پر بھی فائز رہیں۔ وہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی چیئرپرسن بھی رہ چکی ہیں۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے معاشیات میں ایم ایس سی کیا ہوا ہے۔ انہوں نے 1977 میں یونیورسٹی آف سسیکس سے ڈیولپمنٹ اکنامکس اور1980 میں یو کے پیسلے کالج آف ٹیکنالوجی سے معاشیات میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی۔شمشاد اختر پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ فلبرائٹ اسکالر ہیں اور 1987 میں ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہ اقتصادیات میں وزٹنگ فیلو رہی ہیں۔
وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید انور علی حیدر
پاکستان فوج کے سابق لیفٹننٹ جنرل سید انور علی حیدر کو اس حکومت میں نگران وزیردفاع لگایا گیا ہے، اس سےقبل سابق دور حکومت میں وہ عمران خان کے نیا پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ کے سربراہ کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔
وزیراطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی
مختلف ٹی وی چینلز پر بطور تجزیہ کار نظر آنے والے مرتضی سولنگی ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بین الاقوامی اور مقامی میڈیا کے اداروں کے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔ مرتضیٰ سولنگی سابق دور حکومت میں عمران خان کے ناقدین میں شمار ہوتے تھے
مرتضیٰ سولنگی وائس آف امریکہ میں بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی کو فکری طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کے زیادہ قریب سمجھا جاتا ہے لیکن وہ ماضی قریب میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے حلقوں کے بھی قریب رہے۔
وزیر مذہبی امور انیق احمد
انیق احمد ملک کی مشہور جامعہ کراچی سے فارغ التحصیل ہیں۔ انھوں نے قرآن وحدیث کے عمیق مطالعے کے بعد ٹیلی ویژن چینل ’جیو نیوز‘ سے ایک نئے انداز سے مذہبی پروگرام ’الف‘ کا آغاز کیا، جو بہت مقبول ہوا۔
ان دنوں وہ ایک نجی چینل دنیا نیوزپر پروگرام صبح نوکررہے ہیں جو مذہبی حلقوں میں خاصا مقبول ہے، اس پروگرام کی اب تک پانچ سو سے زائد قسطیں ٹیلی ویژن پر نشر ہوچکی ہیں۔ انیق احمد مذہب کے حوالے سے متوازن اور روشن خیال شخصیت شمار ہوتے ہیں۔
وزیرمواصلات شاہد اشرف تارڑ
پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسر شاہد اشرف تارڑ اپنی سرکاری ملازمت کے دوران مختلف اہم عہدوں اور اہم وزارتوں کے سیکرٹری کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے، ریٹائرمنٹ کے بعد 18 جنوری 2021ء سے بطورممبر فیڈرل پبلک سروس کمیشن کام کررہے تھے اور گذشتہ ماہ ہی انہیں چئیرمین ایف پی ایس سی سے تعینات کیا گیا تھا،
نگران وزیر مواصلات کا عہدہ سنبھالنے سے قبل شاہد اشرف تارڑ نے ایف پی ایس سی کے چئیرمین کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔
وزیر ٹیکسٹائل گوہر اعجاز
ڈاکٹر گوہر اعجاز آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف رہے ہیں۔ ٹیکسٹائل کے شعبہ میں ان کی خدمات کی وجہ سے انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے مختلف اعزازات سے نوازا جاتا رہا ہے۔ گوہر اعجاز پاکستان کے نمایاں کاروباری گروپ سے ہیں اور ملکی سطح پر جب بھی صنعتی ترقی کے حوالے سے کوئی بڑی مشاورت ہوتی ہے اس میں یہ شامل رہتے ہیں ۔
وزیرآئی ٹی عمر سیف
وزیرآئی ٹی عمر سیف پاکستانی کمپیوٹر سائنس دان ہیں۔وہ آئی ٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین بھی رہے۔ ان کا نام امریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی کی طرف سے دنیا کے 35 نوجوان موجدوں میں شامل کیے جانے کی خبر میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئی تو اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے انہیں حکومت پنجاب کے لیے کام کرنے کی پیشکش کی۔
عمر سیف نے چند ہی برسوں میں صحت، تعلیم، پولیس سمیت درجنوں شعبوں اور سرکاری محکموں میں آئی ٹی کے نفاذ کے لیے انقلابی اقدامات کیے۔ مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے 2018ء میں ڈاکٹر عمر سیف کو امریکہ بلا کر ان کی پولیو کے خاتمے کے لیے کاوشوں پر تعریف کی۔ ورلڈ بینک نے ان کے دور میں وضع کیے جانے والے ای ویکس نظام اور سٹیزن فیڈ بیک مانیٹرنگ پروگرام کو دنیا کے پندرہ عظیم منصوبوں کی گلوبل رپورٹ میں بطور مثال شامل کیا۔
ڈاکٹر عمر سیف کو یونیسکو کی پاکستان کے لیے چیئر کے طور پر بھی منتخب کیا گیا۔ سابق دور حکومت میں ان پر مختلف الزامات عائد کرکے انہیں تمام اہم عہدوں سے الگ کردیا گیا لیکن وہ تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے۔
وزیرصحت ڈاکٹر ندیم جان
انسداد پولیو خیبرپختونخواہ کے سابق فوکل پرسن ڈاکٹر ندیم جان کو وزارت قومی صحت وخدمات کا نگران وزیر بنایا گیا ہے، انہیں صحت کے شعبے میں خدمات انجام دینے پر 2017 میں تمغہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔
ڈاکٹرندیم جان اس اہم زمہ داری سے قبل اقوام متحدہ، یو ایس ایڈ ،ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ، ورلڈ بینک اور بل گیٹس فاونڈیشن میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔
پولیو پروگرام میں ڈاکٹر ندیم جان کی خدمات کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔بطور سربراہ پولیو پروگرام فاٹا ڈاکٹر ندیم جان کی قیادت میں ایک بھی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔ڈاکٹر ندیم جان سی ڈی سی اٹلانٹا اور کنگ کالج لندن میں صحت سے متعلق مختلف ٹریننگ اور کورسز کرچکے ہیں۔
وزیرانسانی حقوق خلیل جارج
خلیل جارج کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ سال 2013 سے 2018 تک کی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی وپارلیمانی سیکرٹری برائےمذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کے عہدہ پر کام کرتے رہے اور اب انہیں نگران حکومت میں وزیر انسانی حقوق کا چارج دیا گیا ہے۔
وزیر برائے قومی ورثہ جمال شاہ
فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے جمال شاہ کو بہت سے لوگ ان کی اداکاری کی وجہ سے صرف ایک ٹی وی اداکار سمجھتے ہیں لیکن وہ مختلف شعبوں سے وابستہ رہے ہیں۔
جمال شاہ اداکاری اور پروڈکشن کے ساتھ ساتھ بہترین مصوراور گلوکار بھی ہیں ۔مختلف ممالک میں بننے والی فلموں میں بھی وہ اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔
انہیں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کا سربراہ بھی مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ ہنر کدہ کے نام سے ایک ادارہ بھی چلاتے ہیں۔جمال شاہ کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔
نگراں وفاقی کابینہ میں 3 مشیروں اور6 معاونین خصوصی کوبھی شامل کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بھارت میں قید کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک کو معاون خصوصی انسانی حقوق ، شہباز شریف دور میں معاون خصوصی جواد سہراب ملک کو معاون خصوصی سمندر پار پاکستانی، پاکستان بحریہ کے سابق وائس ایڈمرل ریٹائرڈ افتخار معاون خصوصی بحری امور، معروف شاعر اور ڈرامہ نگار وصی شاہ معاون خصوصی برائےسیاحت ہونگے ۔
ڈاکٹر جہانزیب خان معاون خصوصی حکومتی امور مقرر کئے گئے ہیں جب کہ سیدہ عارفہ زہرہ معاون خصوصی تعلیم و قومی ہم آہنگی ہوںگی۔
امکان ہے کہ کابینہ کے آ ئیندہ توسیعی مرحلے میں کابینہ میں مزید اراکین کو شامل کیا جائے گا۔
فورم