ہالی وڈ کے اسکرین رائٹرز کا موشن پکچرز اور ٹی وی پروڈیوسرز کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد رائٹرز گلڈ آف امریکہ نے لگ بھگ پانچ ماہ سے جاری ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔ اس سلسلے میں رائٹرز گلڈ آف امریکہ کے ساڑھے 11 ہزار ممبران کے پاس نو اکتوبر تک کا وقت ہے۔ نئے کنٹریکٹ کو تسلیم کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ گلڈ کے ممبران ووٹنگ کے ذریعے کریں گے۔
رائٹرز گلڈ آف امریکہ (ڈبلیو جی اے) اور الائنس آف موشن مکچرز اینڈ ٹی وی پروڈیوسرز کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے تحت آئندہ تین برس تک رائٹرز کو بہتر تنخواہ و مراعات کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے خلاف تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
ڈبلیو جی اے کے مطابق اس ڈیل کی ویلیو 233 ملین ڈالرز سالانہ ہے جو تاریخ کی سب سے مہنگی ڈیل سمجھی جا رہی ہے۔ ڈیل کے تحت رائٹرز ,پروڈکشن کا حصہ ہوں گے اور انہیں صحت کی سہولیات کے ساتھ ساتھ بہتر پینشن بھی ملے گی۔
دونوں پارٹیوں کے درمیان طے پانے والے معاملات کے تحت اسٹوڈیوز اور رائٹرز گلڈ کے منتخب ممبران سال میں دو بار آرٹیفیشل انٹیلی جینس کو فلم میں استعمال کرنے کے حوالے سے ملاقات بھی کریں گے۔
اس ڈیل کے بعد اسٹوڈیوز پر مصنوعی ذہانت استعمال کرنے کی پابندی نہیں ہو گی تاہم رائٹرز کو یہ حق حاصل ہوگا کہ اگر انہیں لگے کہ ان کے کام کو بغیر اجازت اے آئی کی ٹریننگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے تو وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکیں گے۔
یاد رہے رواں برس سال مئی سے امریکی فلم اور ٹیلی ویژن کے اسکرین رائٹرز کی یونین نے کارکنوں کے معاوضوں میں اضافے اور پروڈکشن کمپنیوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے درپیش مسائل کے باعث اپنا کام بند کر دیا تھا جس کی وجہ سے بڑے بجٹ سے بننے والی فلمیں اور ٹی وی شوز متاثر ہوئے تھے۔
رائٹرز گلڈ کی کمیٹی کے ممبر ایڈم کونوویر نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں کن معاملات میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی پراجیکٹ کی کامیابی کی صورت میں رائٹرز کو بونس ملے گا، اے آئی کے استعمال کو کم کیا جائے گا اور سب سے اہم یہ کہ ایک ٹی وی شو کے لیے کم سے کم اسٹاف کی تعداد بڑھائی جائے گی جس کا فیصلہ اس ٹی وی شو کی اقساط کی تعدادکو دیکھ کر کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب ہر پراجیکٹ کے مکمل ہونے تک رائٹرز پروڈکشن ٹیم کے ساتھ رہیں گے جب کہ اسٹاف رائٹرز کو اسکرپٹ پر کام کرنے کا معاوضہ بھی ملے گا جو اس سے پہلے انہیں نہیں ملتا تھا۔
ایڈم کونوویر کے بقول اسٹوڈیو مالکان کا ان کے مطالبات کو ماننا تمام امریکی رائٹرز کی جیت ہے۔ اگر تمام رائٹرز اپنے خلاف ناانصافی کے خلاف کھڑے نہ ہوتے تو کبھی ان کے جائز مطالبات مانے نہیں جاتے۔
ٹی وی رائٹر ڈیوڈ سلیک نے بھی اس اسٹرائیک کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔
امریکی رائٹرز کی ہڑتال تو تقریباً ختم ہو گئی ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ ہالی وڈ کے معاملات واپس نارمل ہوجائیں گے۔
امریکہ میں اداکاروں کی رجسٹرڈ تنظیم اسکرین ایکٹرز گلڈ امریکن فیڈریشن آف ٹی وی اینڈ ریڈیو آرٹسٹس (سیگ ایفٹرا) نے ابھی اپنی ہڑتال ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا اور وہ جولائی سے کام نہیں کررہے ہیں۔
ان کے مطالبات میں بھی اسٹریمنگ سروسز سے ریوینیو اور تنخواہوں میں اضافہ شامل ہے جب کہ اداکاروں نے مصنوعی ذہانت کے استعمال کو کم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
سیگ ایفٹرا نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے ان خبروں کی تردید کی کہ ان کی الائنس آف موشن مکچرز اینڈ ٹی وی پروڈیوسرز سے کوئی ملاقات شیڈول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان ملاقات کی تاریخ کا اعلان ہوا تو وہ ضرور آگاہ کریں گے لیکن فی الحال ایسا کچھ نہیں ہورہا۔
امکان ہے کہ ڈبلیو جی اے سے معاملات طے پاجانے کے بعد اداکاروں کے معاملات بھی جلد حل ہوجائیں اوروہ بھی اپنی ہڑتال ختم کریں گے۔ جب تک ایسا نہیں ہوتا ہالی وڈ میں فلم و ٹی وی پروڈکشن تعطل کا شکار ہی رہے گی۔
فورم