امریکی ایوان نمائندگان نے کیون میکارتھی کو اسپیکرکے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ریپبلکن اکثریت والے ایوان میں 210کے مقابلے میں 216 اراکین نے اسپیکر کو ہٹائے جانے کے حق میں ووٹ دیے۔
ریپبلکن رکن کانگرس میٹ گیٹس نے گزشتہ ہفتے حکومت کی فنڈنگ کے بل کی منظوری سے متعلق قدامت پسندوں کی اخراجات کی ترجیحات پر میکارتھی کی ناکامی کے بعد ان کی قیادت پرمایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پیر کی رات انہیں ووٹنگ کے ذریعے ہٹانے کےلیے ایک تحریک پیش کی تھی ۔
ریپبلکنز کی اکثریت نے میکارتھی کو منصب پر بر قرار رکھنے کے لیے ووٹ دیے۔
اس سے قبل ایوان کے کسی اسپیکر کو عہدے سے نہیں ہٹایا گیا تھا۔
منگل کی صبح میکارتھی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ، اگر میں یہ گننے لگوں کہ کوئی مجھے کتنی بار منصب سے ہٹانا چاہتا تھا تو میں بہت عرصہ قبل جاچکا ہوتا۔
میکارتھی جنوری میں ووٹنگ کے کئی مراحل کے بعد ایوان کے اسپیکر بنے تھے جس میں گیٹس اور دوسرے ریپبلکنز نے ان کے امیدوار ہونے کی مخالفت کی تھی۔
منگل کے روز رکن کانگرس ٹام کول نے ایوان کے فلور پر ری پبلکن ساتھیوں کو انتباہ کیا کہ آپ ہمیں کسی بحران میں دھکیلنے سے پہلے خوب اچھی طرح سوچیں کہ اگرہم اسپیکر کی سیٹ کو خالی کر دیں گے تو ہم کہاں جارہے ہوں گے۔
گیٹس نے ایوان کے فلور پر بحث کے دوران جواباً کہا ،" میں نہیں سمجھتا کہ کیون میکارتھی کے خلاف ووٹنگ کوئی بحران ہے۔ میرا خیال ہے کہ 33 ٹریلین ڈالرز کا قرض بحران ہے۔ میرا خیال ہے کہ دو اعشاریہ دو ٹریلین ڈالر سالانہ خسارے کا سامنا کرنا بحران ہے۔ میرا خیال ہے کہ سنگل سبجیکٹ بلوں کا منظور نہ کیا جانا بحران ہے۔"
گیٹس نے کیون میکارتھی کی برطرفی کے بعد پریس سے گفتگو کی اور بہت سے سوالوں کے جوب دیے۔
کچھ ریپبلکنز نے بھی میکارتھی کی جانب سے اس سال کے شروع میں صدر جو بائیڈن کے ساتھ قرض کی حد بڑھانے کے بدلے میں اخراجات کی سطح کو محدود کرنے سے متعلق ایک معاہدے پر بھی مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
آٹھ ریپبلکنز نے میکارتھی کی برطرفی کے حق میں ووٹ دیا۔
ریپبلکن نمائندے باب گڈ نے منگل کو ایوان میں ارکان کو میکارتھی کو ہٹانے پر زور دیتے ہوئے کہا ، ہم میں سے بہت سوں نے اسپیکر سے التجا کی تھی، ان سے بار بار اپیل کی تھی کہ وہ قرض کی حد کو اخراجات میں کمی اور اصلاحات کو بڑھانے کے لیے استعمال کریں ۔ لیکن اس کے بجائے انہوں نے قرض کی حد میں لامحدود اضافے پر گفت و شنید کی ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میکارتھی کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کی منظوری بظاہر ان کے سیاسی سفر کا اختتام دکھائی دیتی ہے ، اگرچہ وہ کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس کوئی آپشن باقی نہیں رہا۔ اب نہ تو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکنز ان کے ساتھ ہیں جنہوں نے ان کی برطرفی میں حصہ لیا اور نہ ہی ڈیموکریٹ جو مذاکرتی عمل کے دوران ان کے آگے بچھے جاتے تھے۔
میکارتھی نے منگل کی شام قانون سازوں کو بتایا کہ وہ دوبارہ اسپیکر کے عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑیں گے۔ جس کے بعد آئندہ کی صورت حال غیر یقینی ہو گئی ہے کیونکہ اب ایوان میں ری پبلیکنز کی قیادت کے لیے کوئی واضح جانشین دکھائی نہیں دے رہا۔
فورم