اقوام متحدہ کو جمعہ کے روز غزہ کو خوراک اور دیگر ضروریات کی ترسیل مجبوراً روکنا پڑی جبکہ ادارے نے خبردار کیا ہےکہ ایندھن ختم ہوجانے سےمحصور پٹی میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز کے منقطع ہونے کےعلاوہ بڑے پیمانے پر فاقہ کشی کے بڑھتے ہوئے امکانات ہیں۔
ادھر اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ یومیہ ایندھن کے دو ٹینکر ٹرکوں کو اقوام متحدہ اور مواصلاتی نظام کے لیے غزہ جانے کی اجازت دے گا۔
ایندھن کی دو ٹرکوں میں سپلائی اس مقدار کا نصف ہے جو اقوام متحدہ کے مطابق اس کو غزہ میں لاکھوں لوگوں کی زندگی بچانے کے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کاموں میں پانی کے نظام، اسپتالوں، بیکریوں اور امداد پہنچانے والے ٹرکوں کا سامان لے جانا شامل ہیں۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد جنگ کے آغاز سے ہی ایندھن کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ تل ابیب کا دعویٰ ہے عسکریت پسند تنظیم حماس اس ایندھن کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرے گی۔
اسرائیل نے خوراک، پانی اور دیگر رسد کو بھی روک دیا ہے ،سوائے مصر کی طرف سےآنے والی محدود امداد کے ،جسے امدادی کارکنو ں نے ضرورت کے مقابلے میں ناکافی قرار دیا ہے۔
غزہ میں مواصلاتی نظام کابلیک آؤٹ جمعے کو دوسرے روز بھی جاری رہا جس نے بڑے پیمانے پر غزہ کے 23 لاکھ لوگوں کا ایک دوسرے اور بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع کر دیاہے۔
اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے کی ترجمان جولیٹ توما کے مطابق مواصلات کا سلسلہ منقطع ہونے کی وجہ سے ان کا ادارہ جمعے کو اپنا امدادی قافلہ نہیں لا سکا اور جب تک یہ بلیک آوٹ جاری رہے گا ادارہ امداد لانے کے قابل نہیں ہو گا۔
توما نے خبر رساں ادارے " ایسوسی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ " طویل ہو تےبلیک آؤٹ کا مطلب غزہ کی پٹی میں ہماری انسانی کارروائیوں کی معطلی ہے۔"
اقوام متحدہ کے عہدے داروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنی ایک ویڈیو ، میں غزہ میں صحت کی انتہائی مخدوش صورتحال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے محصور افراد میں پچاس ہزار خواتین حاملہ ہیں، اور ان میں سے 180 سے زیادہ خواتین روزانہ بچے کی پیدائش کے عمل سے گزرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بارہا بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر محض اپنے موبائیل فون کی روشنی میں ان کی سرجری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس کو "روکنے" کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق، غزہ کو ہر روز اس کی مطلوبہ خوراک کا صرف 10 فیصد حصہ مصر سے آنے والی رسد سے مل رہا ہے، اور پانی کے نظام کی بندش کی وجہ سے زیادہ تر آبادی آلودہ پانی پی رہی ہے جس سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
خوراک کے عالمی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مشرق وسطی کے علاقائی ترجمان عبیر عطیفہ نے کہا کہ پانی کی کمی اور غذائی قلت بڑھ رہی ہے، تقریباً تمام رہائشیوں کو خوراک کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو قاہرہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "لوگوں کو فاقہ کشی کے فوری امکان کا سامنا ہے۔"
اسرائیلی فورسز نے اشارہ دیا ہے کہ وہ شمال میں کارروائیاں جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ غزہ کے جنوب کی طرف اپنی جارحیت کو بڑھا سکتے ہیں ۔
اسرائیلی فوجی علاقے کے سب سے بڑے الشفا اسپتال میں حماس کے کمانڈ سنٹر کے شواہد ڈھونڈنے کے لیے اس کی تلاشی لے رہے ہیں ۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کا کمانڈ سنٹر عمارت کے نیچے واقع تھا ۔ حماس اور اسپتال کے عملے نے اسرائیلی دعویٰ کی تردید کی ہے۔
اس اثنا میں الشفا اسپتال کے احاطے کے ارد گرد اسرائیلی فوجیوں کی آمد کے ساتھ، ڈاکٹروں نے اندر کی خوفناک صورتحال کے بارے میں بتایا۔
اے پی کے مطابق ڈاکٹروں نے بتایا کہ بجلی تقریباً ایک ہفتے سے غائب ہے، جس کی وجہ سے شیر خوار بچوں کے لیے انکیوبیٹر اور انتہائی نگہداشت آئی سی یو کے مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرز ناکارہ ہیں۔ تقریباً 7 ہزارلوگ وہاں پھنسے ہوئے ہیں جن میں مریض، عملہ اور عام شہریوں کے خاندان بھی شامل ہیں۔
الشفا سپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ایندھن ختم ہونے کے بعد سے 52 مریض ہلاک ہو چکے ہیں ۔
ان کے مطابق اسپتال کا عملہ ادویات کی کمی کی وجہ سے انفیکشن کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے کچھ زخمیوں کے اعضاء کاٹ رہا ہے۔
ایک اور ڈاکٹر فیصل صیام نے الجزیرہ چینل کو بتایا کہ مزید لوگ موت کے دہانے پر ہیں کیونکہ ان کے زخم "کھلے ہیں ۔"
ڈاکٹر احمد مخلصی نے کہا کہ 36 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں سے زیادہ تر شدید اسہال کا شکار ہیں کیونکہ وہاں صاف پانی نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ڈاکٹروں کے بیان کردہ حالات کی غیر جانبدار ذرائع سےتصدیق نہیں ہو سکی۔
ابو سلمیہ نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کو یا تو بجلی کے آلات کے لیے ایندھن لانے یا انخلاء کی اجازت دینی چاہیے۔
ان کے الفاظ میں اسپتال ایک بہت بڑی جیل بن گیا ہے۔
"ہم موت کے گھیرے میں ہیں۔"
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے الشفا کو 4,000 لیٹر پانی اور 1,500 تیار کھانے پہنچائے ہیں ، لیکن عملے نے کہا کہ یہ وہاں پر موجود لوگوں کی تعداد کے لیے بہت کم ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کرنل رچرڈ ہیچ نے تسلیم کیا کہ حماس کو ڈھونڈنے کے لیے فوجیوں کی جانب سے تلاش کا کام آہستہ آہستہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا، "اس میں وقت لگے گا۔"
(اس رپورٹ میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)
فورم