رسائی کے لنکس

ایک سڑک جو شمالی غزہ سے فرار ہونے والوں کے پر خطر سفر کی گواہ ہے


lestinians
lestinians

وہ سڑک جوکبھی غزہ کا مصروف ترین راستہ تھی اب فلسطینی شہریوں کے لیے پیدل یا گدھا گاڑیوں پر یا سائیکل پرلڑائی سے فرار ہونے کا خوفناک اور دشوار گزار راستہ بن گئی ہے۔

جنوبی غزہ کی طرف جاتے ہوئے اپنی جان بچانے کے لیے بچوں اور سامان اٹھائے ہوئے تھکے ہارےبھاگنے والوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور سفید جھنڈے لہرائے تاکہ چارلائنوں والی شاہراہ پر اسرائیلی ٹینکوں کے پاس سے گزر سکیں۔ کچھ نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے ان پر فائرنگ کی۔

کچھ نے کہا کہ وہ سڑک پر بکھری لاشوں کے پاس سے گزرے۔ بہت سے لوگ اپنی پیٹھ پر صرف کپڑے لے کر فرار ہو ئے ہیں۔ ایک عورت، جو سر سے پاؤں تک سیاہ نقاب اور چادر میں ڈھکی ہوئی تھی، اس نےایک ننھے بچے کو گود میں اٹھا رکھا تھااور ایک سیاہ پرس پکڑ ا ہوا تھا۔

اس عورت نے شائد اپنی کل متاع ایک ننھا بچہ اور ایک پرس اٹھایا ہو اہے۔فوٹو اے پی
اس عورت نے شائد اپنی کل متاع ایک ننھا بچہ اور ایک پرس اٹھایا ہو اہے۔فوٹو اے پی

ایک آدمی ایک ڈھکی ہوئی گدھا گاڑی کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا جس میں اس کا پورا خاندان سوار تھا۔ گاڑی پرگدوں کے ساتھ اونچا ڈھیر لگا ہوا تھا۔

غزہ کی پٹی کے شمال میں اسرائیلی زمینی افواج نے مسلسل فضائی حملوں کی مدد سے حماس کی طاقت کے مرکز غزہ شہر کو اختتام ہفتہ سے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے اورجنگ کے شروع سے ہی فوجیوں کی پیش قدمی کے ساتھ شمالی غزہ سے فلسطینیوں کے جنوبی غزہ کی جانب انخلا کی کوشش کی ہے۔

اب جنگ کے دوسرے مہینے میں فوج نے مختصر وقفوں کا اعلان کرتے ہوئےشہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ جنوب کی طرف بڑھیں ۔

ایک تھکی ہاری ماں اپنے بچوں کے ساتھ۔
ایک تھکی ہاری ماں اپنے بچوں کے ساتھ۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کیا کہتی ہے؟

لیکن اب بھی لاکھوں شہری شمالی غزہ میں رہ گئے ہیں۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ 530,000 سے زیادہ لوگ اس کی تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ان میں بہت سے اسپتالوں یا اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جو لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ جنوب میں جنہیں محفوظ علاقے سمجھا جاتا ہے،لوگوں کی انتہائی بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ پانی اور خوراک کی کم ہوتی ہوئی رسد، اور اسرائیلی فضائی حملوں کے جاری رہنے سے پریشان ہیں ۔

پیر کے روز غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے محفوظ راستے کی اسرائیلی پیشکش کو "محض موت کی گزرگاہوں " سے تعبیر کرتے ہوئے مسترد کر دیا۔

انہوں نے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سے اپیل کی کہ وہ لاشیں اٹھانےکے لیے مقامی ایمبولینسوں کے ساتھ جائیں۔

اسرائیل کا دعویٰ

پانچ نومبر کو غزہ میں اسرائیلی فوج اور ٹینک۔
پانچ نومبر کو غزہ میں اسرائیلی فوج اور ٹینک۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایک موقع پر فوجی اس وقت حماس کی گولیوں کی زد میں آگئے جب وہ سڑک کو عارضی طور پر شہریوں کے لیے کھولنے کی کوشش کر رہے تھے۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو نے پیر کو دیر گئے نشر ہونے والے اے بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں فوج کے دعوؤں کا اعادہ کیا۔

نیتن یاہو نے کہا"ہم ایک ایسے دشمن سے لڑ رہے ہیں جو خاص طور پر سفاک ہے۔ وہ اپنے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ،جبکہ ہم فلسطینی شہری آبادی کو جنگ کے علاقے سے نکل جانے کا کہہ رہے ہیں، وہ بندوق کی نوک پر انہیں روک رہے ہیں۔''

ان دعوؤں کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

اقوام متحدہ

قوام متحدہ کے مانیٹرز کے مطابق اتوار کو انخلاء کے لئے چار گھنٹے کا وقفہ دیا گیا تھا جس کے دوران 2 ہزار سے بھی کم فلسطینی شہریوں نےاس پر عمل کیا، جس کے بعد پیر کو تقریباً 5 ہزار محصور افراد نے جانے کی کوشش کی۔

چھے نومبر کو مگھازی کیمپ پر بمباری کے بعد مکین وہاں سے نکلنے کی کو شش کر رہے ہیں۔
چھے نومبر کو مگھازی کیمپ پر بمباری کے بعد مکین وہاں سے نکلنے کی کو شش کر رہے ہیں۔

ان میں سے کچھ کا تعلق غزہ شہر اور اس سے ملحق شطی پناہ گزین کیمپ سے تھا، جو پیر کو رات بھر اسرائیلی بمباری کے بعد وہاں سے فرار ہو ئے۔

ایک نوجوان خاتون امل نے،جس نے حفاظتی خدشات کی وجہ سے اپنے خاندان کا نام بتانے سے انکار کیا ،کہا کہ،"گزشتہ رات بہت مشکل تھی،" ۔ ا وہ پیر کو سفر کرنے والے 17 افراد کے گروپ کا حصہ تھی اس نے کہا کہ ٹینکوں نے گروپ کے قریب فائرنگ کی۔ ہر ایک کو گزرنے کی اجازت دینے سے پہلے اپنے ہاتھ اور سفید جھنڈے اٹھانے کا حکم دیا۔

27 سالہ نور ناجی ابو ناصر اتوار کو جنوبی غزہ میں خان یونس پہنچیں۔ انہوں نے ایک گھنٹے طویل خوفناک سفر کو بیان کیا۔ان کے الفاظ میں "انہوں نے ہمارے آس پاس ریت پر گولیاں چلائیں۔ وہ ہمیں ڈرانا چاہتے تھے،"

غزہ شہر سے جنوب کو فرار ہونے والوں کا ایک اور قافلہ صلاح الدین اسٹریٹ پر۔
غزہ شہر سے جنوب کو فرار ہونے والوں کا ایک اور قافلہ صلاح الدین اسٹریٹ پر۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے غزہ شہر کے باہر سڑک کے کنارے لاشیں پڑی دیکھی تھیں۔ ایک بار جب شمال سے فرار ہونے والے افراد انخلاء کے علاقے میں پہنچ گئے تو ہائی وے کے ساتھ واقع بوریج مہاجر کیمپ کے رہائشیوں نے انہیں پانی پیش کیا - جو جنگ کے شکار غزہ میں ایک نایاب نعمت ہے۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق چار ہفتوں سے جاری جنگ نے غزہ بھر میں 15 لاکھ سے زائد افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہزاروں افراد نے جنوب کی طرف جانے کے ا س کے احکامات پر عمل کیا۔

تاہم فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ 530,000 سے زیادہ لوگ جنوبی غزہ میں اس کی تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں، اور اب یہاں نئے آنے والوں کےلیے جگہ نہیں ہے۔

ایجنسی نے کہا کہ بے گھر ہونے والے بہت سے لوگ حفاظت کی خاطر اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں کے قریب گلیوں میں سو رہے ہیں۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہی)

فورم

XS
SM
MD
LG