انٹرنیشنل این جی او سیو دی چلڈرن کے ڈائریکٹر برائے فلسطین جیسن لی کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتِ حال بہت خراب اور سنگین ہوتی جا رہی ہے جہاں ہر 10 منٹ میں ایک بچے کی موت اور ہر پانچ منٹ بعد ایک بچہ زخمی ہو رہا ہے۔
جیسن لی نے وائس آف امریکہ کی کیدا کوسٹریسری کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل حماس تنازعے کی بھاری قیمت غزہ کے بچے ادا کر رہے ہیں جب کہ غزہ کی 60 فی صد آبادی جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بے گھر افراد اسکول، اسپتالوں یا ہر اس عمارت میں پناہ تلاش کر رہے ہیں جسے وہ محفوظ تصور کرتے ہیں۔ لیکن ان پناہ گاہوں میں پانی اور خوراک کے مناسب انتظامات نہیں ہیں۔
جیسن لی نے کہا کہ زخمی ہونے والے بچوں اور ان کے اہلِ خانہ کے علاج کے لیے سہولتیں موجود نہیں ہیں جب کہ متعدد خاندانوں کو ایک دن میں ایک مرتبہ ہی کھانا میسر ہے۔
غزہ کے بچوں کی ذہنی صحت سے متعلق سوال پر جیسن لی نے کہا کہ سیو دی چلڈرن ریسرچ کر رہی ہے اور اس نے غزہ کے بچوں سے بات بھی کی ہے۔ ان کے بقول، ہم نے بچوں میں اضطراب، مایوسی، خوف اور سونے میں مشکل پیش آنے جیسے مسائل میں اضافہ دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ پہلی جنگ نہیں جب غزہ کے بچے ان مسائل سے دوچار ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ماضی میں ہونے والے تنازعات کے بھی ان پر اثرات ہوتے رہے ہیں۔"
جیسن لی نے کہا کہ وہ بچے جو اپنے خاندانوں کے ساتھ جنگ زدہ علاقوں سے نکل رہے ہیں وہ خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ ان کے بقول بچے اعتماد اور امید کھو رہے ہیں اور وہ یقین نہیں کرتے کہ ان کا کوئی مستقبل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خان یونس کے علاقے میں واقع ایک اسکول میں ساڑھے بائیس ہزار افراد پناہ لیے ہوئے ہیں جب کہ اسکول میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی گنجائش دو ہزار ہے جب کہ متاثرین کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے صرف 16 باتھ روم موجود ہیں۔
ان کے بقول گنجائش سے زیادہ افراد کی وجہ سے اسکول میں متعدی امراض پھیل رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں غیر ملکیوں سمیت 1400 افراد مارے گئے تھے جب کہ جنگجو 200 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا کر غزہ کی پٹی لے گئے تھے۔
امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ کی پٹی میں فضائی و زمینی کارروائی جاری ہے۔
اسرائیل کے حملوں میں اب تک حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 10 ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
سیو دی چلڈرن کے ڈائریکٹر نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے کیوں کہ غزہ میں ایسی کوئی جگہ نہیں جو محفوظ ہو۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے نصف بچے ہیں اور لگ بھگ گیارہ لاکھ بچے اس تنازع سے متاثر ہوئے ہیں۔
جیسن لی کے مطابق مرنے والے ہر تین میں سے دو خواتین یا بچے ہوتے ہیں، اس لیے جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے اور یہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے سویلین کی اموات روکی جا سکتی ہیں۔