اقوامِ متحدہ کی فلسطینیوں کے لیے قائم امدادی ایجنسی ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ میں قائم مہاجرین کے جبالیہ کیمپ میں ایک اسکول کو اسرائیلی فورسز نے نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں میں درجنوں بے گھر شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں ہیں جب کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں خان یونس اور اس کے قریب دیگر علاقوں میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 47 افراد ہلاک ہوئے۔
وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل نے فضائی حملے میں خان یونس میں واقع رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا جس میں 26 فلسطینی نشانہ بنے جب کہ 23 زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ کچھ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع دیر البلا کے علاقے میں کیے جانے والے حملے میں چھ مزید افراد افراد کی موت کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
عینی شاہدین اور طبی حکام کے مطابق 15 فلسطینی ہفتے کی شام خان یونس کے مغرب میں پناہ گزینوں کے شیلٹر کے قریب واقع گھر پر کیے جانے والے حملے میں نشانہ بنے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو کیمپ میں واقع اسکول سے حملے میں بچ جانے والے زخمی احمد رضوان نے بتایا کہ حملوں کے وقت مناظر خوف ناک تھے ۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں کی لاشیں زمین پر پڑی ہوئی تھیں جب کہ دیگر لوگ امداد کے لیے پکار رہے تھے۔
یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر کا ہفتے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہنا تھا کہ یہ حملے معمول نہیں بن سکتے، انہیں بند ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مزید انتظار نہیں کیا جا سکتا۔
اس کے جواب میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس کے فوجی جبالیہ کے علاقے میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے مقصد سے سرگرم ہیں جب کہ شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔
اسرائیل نے ہفتے کو شہریوں کو جنوبی غزہ کے کچھ حصوں سے نکل جانے کی تنبیہ کی تھی۔
جمعے کو اسرائیل نے جنوبی شہر خان یونس میں فلسطینیوں کے لیے نئی تنبیہ جاری کی تھی کہ وہ غزہ کی پٹی سے اس علاقے میں نقل مکانی کریں جس کے بارے میں اس سے پہلے اسرائیلی حکام نے بتایا تھا کہ وہ محفوظ ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے معاون مارک ریجیو نے نشریاتی ادارے ‘ایم ایس این بی سی’ کو بتایا کہ وہ لوگوں سے نقل مکانی کرنے کا کہہ رہے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ ان میں سے بہت سے لوگوں کے لیے یہ آسان نہیں ہے۔
ان کے بقول وہ شہریوں کو کراس فائر میں پھنستے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔