غزہ میں صحت سے متعلق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اب ان کے پاس ہلا ک شدگان کی گنتی کرنے کی اہلیت بھی ختم ہو چکی ہے کیونکہ محصور علاقے میں صحت کے نظام تباہ ہو چکے ہیں اور ان علاقوں سے لا شوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے، جنہیں اسرائیلی ٹینک اور افواج تاراج کر چکی ہیں۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے جو جنگ کے پہلے پانچ ہفتوں میں ہلاک ہونے والوں کے اعداد و شمار س جمع کرتی رہی ہے، جو تازہ ترین اعداد و شمار دئیے ہیں انکے مطابق دس نومبر تک یہ تعداد گیارہ ہزار اٹھتر تھی۔
اقوام متحدہ کا انسانی امور کا دفتر بھی جو اپنی باقاعدہ رپورٹوں میں غزہ کی وزارت صجت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتا ہے، وہ اب بھی گیارہ ہزار اٹھارہ کی تعداد ہی کو اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی آخری مصدقہ تعداد قرار دیتا ہے۔
ایک ایسے وقت میں مرنے والوں کی تعداد کی تصدیق کرنے کے لئے چیلنجز بڑھ گئے ہیں جبکہ اسرائیل کے زمینی حملوں میں شدت آ گئی ہے۔بار بار ٹیلیفون اور انٹرنیٹ سروسز منقطع ہو جاتی ہیں اور پورے علاقے میں ایک افراتفری نظر آتی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرا نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بد قسمتی سے اسپتالوں کے درمیان رابطے ٹوٹ جانے، اور انٹرنیٹ سروسز میں خلل کے سبب وزارت صحت ہلاک ہونے والوں کی تعداد جاری کرنے کے قابل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ الیکٹرانک ڈیٹا بیس جسے عہدہ دار اسپتالوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد لے کر انہیں جمع کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں، وہ اب ناموں کو شمار کرنے اور اعداد و شمار کو ملانے کا اہل نہیں رہ گیا ہے۔
موقع پر زخمیوں یا بیماروں کو طبی امداد فراہم کرنے والوں کو جنہیں میڈکس کہا جاتا ہے، کہنا ہے کہ غزہ شہر میں نامعلوم تعداد میں ان لاشوں کی بازیابی انتہائی خطرناک کام ہے جہاں اسرائیلی بلڈوزروں نے سڑکوں اور گلیوں کو بند کر رکھا ہے اور انکے ٹینک ہر اس چیز پر فائر کرتے ہیں جو ان کے راستے میں آتی ہے۔
وزارت صحت کے حکام کا، جنہیں عرصے سے ہلاک شدگان کی تعداد بتانے کے حوالے سے انتہائی قابل اعتماد مقامی ذریعہ سمجھا جاتا ہے ،کہنا ہے کہ گنجان آبادی والے علاقوں پر ہوائی حملوں اور ان خاندانوں کی جانب سے ملنے والی اطلاعات کے بعد جنکے اہل خانہ لاپتہ ہیں، ڈاکٹروں کا اندازہ ہے کہ گزشتہ ہفتے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں بھاری اضافہ ہوا ہے ، لیکن انہوں نے کہا کہ کہ یہ قطعی ناممکن ہو گیا ہے کہ ہلاک شدگان کی صحیح تعداد بتائی جا سکے۔
تاہم مغربی کنارے کی حکومت کے صحت سے متعلق حکام ہلاک ہونے والوں کی تازہ ترین تعداد تیرہ ہزار تین سو بتاتے ہیں۔ یہ تعداد انہوں نے کس طرح متعین کی، اس بارے میں انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔ اور اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ وہ مغربی کنارے کی وزارت کے فراہم کردہ ہلاک شدگان کے اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کر سکے۔
فلسطینی حقوق انسانی گروپ الحق کے ڈائیریکٹر شان جبار ین کا کہنا ہے کہ ہمیں ہلاک شدگان کی تعداد تاریخ میں محفوظ کرنے لئے حاصل کرنی ہو گی۔ احتساب تو ایک بات ہے مگر آنے والی نسلوں کو یہ بتانا بھی تو ضروری ہے کہ در حقیقت ہوا کیا۔ یہ عبوری انصاف کے لئے، امن کے لئے اہم ہے۔
ادھر اسرائیل اپنے حملے کو سات اکتوبر کے حماس کے اسرائیل پر حملے کے خلاف جوابی کارروائی قرار دیتا ہےاور اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ وہ حماس کو مکمل طور سے تباہ کئے بغیر اپنی کارروائی بند نہیں کرے گا۔
اس رپورٹ کے لئے کچھ مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔
فورم