رسائی کے لنکس

سعودی عرب کو ورلڈ ایکسپو 2030 کی میزبانی مل گئی


سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض 2030 میں ’ورلڈ ایکسپو‘ کی میزبانی کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔ ریاض کے مقابلے میں ایونٹ کی میزبانی کی دوڑ میں جنوبی کوریا اور اٹلی کے شہر تھے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ورلڈ ایکپسو منعقد کرانے والی بین الاقوامی تنظیم کا فرانس کے شہر پیرس کے نواح میں بند کمرہ اجلاس ہوا جس میں 2030 کے ورلڈ ایکسپو کے لیے شہر کا انتخاب کرنا تھا۔

اجلاس کے دوران شہر کے انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 165 ووٹ ڈالے گئے جن میں ریاض کا انتخاب 119 ووٹوں کے ساتھ ہوا جب کہ جنوبی کوریا کے شہر بوسن کو 29 اور اٹلی کے شہر روم کو 17 ووٹ ملے۔

سات سال بعد ہونے والے اس بین الاقوامی ایونٹ میں کئی لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے۔

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ورلڈ ایکسپو 2030 کے لیے ریاض کے انتخاب پر کہا کہ یہ بین الاقوامی برادری کا سعوی عرب پر اعتماد ہے اور ہمارے وژن 2030 سے مطابقت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ایکسپو 2030 کے انعقاد کے حوالے سے توقعات کو پورا کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

سعودی عرب کو امید ہے کہ چھ ماہ تک جاری رہنے والے ورلڈ ایکسپو 2030 میں دنیا بھرسے لگ بھگ چار کروڑ افراد شرکت کریں گے۔

سعودی عرب نے اس تقریب کی میزبانی کے حصول کے لیے ووٹنگ سے قبل پیرس میں بھر پور اشتہاری مہم چلائی تھی اور ایفل ٹاور کے قریب ’ریاض 2030‘ نمائش کا بھی انعقاد کیا تھا۔

سعودی عرب کی کوشش ہے کہ وہ اپنی معیشت کا انحصار تیل پر کم کرے اور اس کے لیے وہ متبادل ذرائع تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ متبادل ذرائع میں ایک اہم شعبہ سیاحت بھی قرار دیا جا رہا ہے اور ورلڈ ایکسپو کے ذریعے سعودی عرب بین الاقوامی سطح پر اپنی اہمیت کو بھی اجاگر کرنے کا خواہش مند ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سعودی عرب کو ایکسپو 2030 کی میزبانی کے حصول کے لیے فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں کی بھی بھر حمایت حاصل رہی تھی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو سعودی عرب کی معیشت میں تبدیلی لانے کے لیے کیے گئے اقدامات کا محرک سمجھا جاتا ہے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایکسپو کی میزبانی ملنے کے بعد محمد بن سلمان کے شروع کیے گئے بڑے تعمیراتی منصوبوں کو مزید آگے بڑھانے کا موقع ملے گا۔

واضح رہے کہ ورلڈ ایکسپو کا انعقاد ہر پانچ برس بعد ہوتا ہے۔ 2020 میں ہونے والی ورلڈ ایکسپو کرونا کے سبب 2021 میں دبئی میں منقعد ہوئی تھی جب کہ آئندہ ورلڈ ایکسپو 2025 میں جاپان کے شہر اوساکا میں ہوگی۔

دبئی میں ہونے والی ایکسپو کے لیے سات ارب ڈالر کی خطیر رقم سے تعمیرات کی گئی تھیں۔ ان عمارات کو اب اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق ہونے والے کانفرنس ’کوپ 28‘ کے انعقاد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

سعودی عرب کا منصوبہ ہے کہ وہ ایکسپو کے لیے سات ارب 80 کروڑ ڈالر کی رقم سے تعمیرات کرے گا۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب بڑی بن الاقوامی تقریبات کی میزبانی کے لیے ایک بہترین مقام ہے جن میں ورلڈ ایکسپو بھی شامل ہے۔

سعودی عرب کو ورلڈ ایکسپو 2030 کی میزبانی ایک ایسے موقع پر ملی ہے جب ممکنہ طور پر دنیا کے بڑے اسپورٹس ایونٹ فٹ بال ورلڈ کپ 2034 کا میزبان بھی سعودی عرب ہو سکتا ہے۔ آسٹریلیا نے فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی کے لیے بولی لگانے سے معذرت کر لی ہے یوں سعودی عرب واحد امیدوار ہے جو فٹ بال ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی کا خواہش مند ہے۔

واضح رہے کہ ورلڈ ایکسپو کا انعقاد ایک ڈیڑھ صدی سے بھی زائد عرصے سے ہو رہا ہے۔ 1851 سے شروع ہونے والی اس تقریب میں عمومی طور پر ایجادات سامنے لائی جاتی ہیں۔ اسی ایونٹ میں پہلی بار بلب کی نمائش ہوئی تھی۔ جب کہ بڑی تعمیرات بھی اسی نمائش کے موقع پر سامنے لائی گئیں جن میں ایفل ٹاور بھی شامل ہے جو کہ 1889 میں تعمیر کیا گیا تھا۔

ورلڈ ایکسپو کے ذریعے نہ صرف انسانی ترقی کی خوشی اظہار کیا جاتا ہے بلکہ اس سے میزبان شہر کو ترقی کرنے اور عالمی سطح پر اپنی شناخت کا موقع بھی ملتا ہے۔

اس تحریر میں معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG