عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر قسط کی منظوری دے دی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی پروگرام کے تحت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے دوسری قسط کی مد میں فنڈز کی منظوری دی۔
ستر ارب ڈالر کی قسط ملنے کے بعد اس پروگرام کے تحت پاکستان کو اب تک 1.9 ارب ڈالرز مل چکے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گزشتہ سال جون میں تین ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دوسری قسط کے اجرا کے بعد نہ صرف پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے بلکہ روپے کی قدر بھی مزید مستحکم ہو گی۔
سسٹینیبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ ( ایس ڈی پی آئی) کے ایگزیکٹیو ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین جاوید کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جہاں پاکستان کو ایک ایک ڈالر کی سخت ضرورت ہے ایسے میں 70 کروڑ ڈالر ملنا ملکی معیشت کے لیے فائدہ مند ہو گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت پاکستان آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف نے بھی قسط جاری کر دی ہے۔
ساجد امین جاوید نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے نویں جائزہ پروگرام کے دوران پاکستان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور یہی وجہ تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹینڈ بائی معاہدے میں بہت زیادہ وقت لگا۔
ان کے بقول دوسری قسط کے ملنے سے خود حکومت کے لیے بھی بہت بڑا سبق ہے کہ اگر ہوم ورک مکمل ہو تو پھر آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام جاری رکھنے میں کوئی دشواریاں پیش نہیں آتیں۔
ان کے بقول مارچ میں آخری قسط کے حصول کے لیے کاوشیں بہت معنی خیز ہوں گی کیوں کہ اگر پاکستان میں مقررہ وقت پر الیکشن ہوتے ہیں تو الیکشن کے بعد پاکستان کو اپنی معیشت کو سنبھالنے کے لیے فوری طور پر ایک نیے آئی ایم ایف پیکج کی ضرورت ہو گی۔
اُن کے بقول ایسے میں حالیہ پروگرام کی کامیابی کو بنیاد بنائے ہوئے آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ مثبت مذاکرات کیے جا سکتے ہیں جس کے ساتھ ہی ملک میں معاشی عدم استحکام کو قابو کرنے میں مدد ملنے کا امکان ہو گا۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتِ حال اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظر میں 70 کروڑ ڈالر کی یہ رقم ناکافی ہو گی۔
شرمن سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فرحان محمود کہتے ہیں کہ جب تک پاکستان اپنی درآمدات کم اور برآمدات نہیں بڑھاتا معیشت کو بہتر کرنا مشکل ہو گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے کے لیے ضروری ہے کہ گروتھ ریٹ کو چھ فی صد تک بڑھایا جائے جو اس وقت دو فی صد ہے۔
فورم