رسائی کے لنکس

 غزہ میں فون کی چارجنگ اتنی ہی دشوار جتنی روٹی پانی کی تلاش


 فلسطینی اماراتی اسپتال کے باہراپنے فون اور ڈیوائسز جارج کر رہے ہیں ۔ فوٹورائٹرز 15 جنوری 2024
فلسطینی اماراتی اسپتال کے باہراپنے فون اور ڈیوائسز جارج کر رہے ہیں ۔ فوٹورائٹرز 15 جنوری 2024

غزہ میں فون کو چارج کرنا روز مرہ زندگی کا ایک چیلنج بن گیا ہے ۔ یہ غزہ کے شہریوں کے لیے اتنا ہی وقت طلب اور پریشان کن ہے جتنا روٹی اور پانی کی تلاش ۔

"ہم روزانہ یہاں تین سے چار گھنٹے کے لیے آتے ہیں اور اپنے فون چارج کرنے کے لیے وقت ضائع کرتے ہیں ۔"

یہ کہنا تھا محمد ابو سخیتا کا جو شمالی غزہ کے الشتی پناہ گزین کیمپ سے ایک چھوٹے بچے سمیت اپنے خاندان کے ساتھ فرار ہو کر جنوبی غزہ میں رفح کے مقام پر ایک خیمے میں رہ رہے ہیں۔

جنگ میں گھرے غزہ میں کوئی چارجڈ فون ایک لائف لائن سے کم نہیں ہے ۔ یہ اسرائیلی بمباری کے بعد لوگوں کو اپنے عزیزوں کی خیریت معلوم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اسی کے ذریعے لوگ پتہ چلاتے ہیں کہ خوراک اور پانی کہاں دستیاب ہو سکتا ہے، اور یہ اندھیرا ہونے کے بعد خیموں میں روشنی فراہم کرتا ہے۔

رفح کے اماراتی ہسپتال کے باہر فلسطینی اپنے فون اور ڈیوائسز مفت چارج کر رہے ہیں، فوٹو رائٹرز 15 جنوری 2024
رفح کے اماراتی ہسپتال کے باہر فلسطینی اپنے فون اور ڈیوائسز مفت چارج کر رہے ہیں، فوٹو رائٹرز 15 جنوری 2024

لیکن رفح میں نقل مکانی کر کے آنے والے بہت سے فلسطینیوں کو اپنے فون چارج کرنے کے لیے گھنٹوں کسی اسپتال کے پاور آؤٹ لیٹ میں الجھی ہوئی کیبلز اور ایکسٹینشن کی لیڈز کے ارد گرد انتظار کرنا پڑتا ہے یا پھر کسی دکان پر فون چارجنگ کے لیے اپنی استطاعت سے بڑھ کر پیسہ خرچ کر کے یا پھر اپنے گھر یا کسی نزدیکی مقام پر کسی سولر پینل سے اپنے فون چارج کرانے پڑتے ہیں۔

محمد ابو سخیتا نے بتایا کہ ,"ٹیلی فون کو مکمل چارج کرنا اب ایک خواب کی مانند ہے۔ یہ بہت مشکل ہے آپ 50 یا 60 فیصد یا زیادہ سے زیادہ 70 فیصد تک چارج کر سکتے ہیں۔"

رفح کے اماراتی اسپتال کے باہر ایک چارجنگ اسپاٹ بہت مقبول ہے کیوں کہ یہاں لوگ مفت اپنے فون چارج کر سکتے ہیں۔ یہ اسپتال بے گھر لوگوں کو اپنے کیبل، اسپتال کے پاور ساکٹس میں پلگ کرنے کی اجازت دیتا ہے جو یا تو سولر انرجی سے چلتے ہیں یا کسی جنریٹر سے صرف اس صورت میں چلتے ہیں اگر اس کے لیے ایندھن دستیاب ہو۔

کچھ دوسرے مقامات پر کچھ گھرانے یا چھوٹے کاروباری افراد،جن کے پاس سولر پینل ہیں لوگوں کو اپنے فون چارج کرنے کی اجازت دیتے ہیں لیکن اکثر کچھ رقم کے عوض ایسا کرتے ہیں، جس کی سب استطاعت نہیں رکھتے۔

ایک فلسطینی بچہ ایک فری سروس اسپاٹ سے اپنا فون چارج کر رہا ہے ، فائل فوٹو
ایک فلسطینی بچہ ایک فری سروس اسپاٹ سے اپنا فون چارج کر رہا ہے ، فائل فوٹو

ابو سخیتا نے کہا، "میرے مالی حالات خراب ہیں ،اس لیے مجھے کوئی متبادل تلاش کرنا پڑتا ہے۔ جیسے کوئی اسپتال یا دکان، جہاں میں اپنا فون مفت چارج کرتا ہوں۔"

فون ہی وہ واحد ڈیوائس نہیں ہے جن کی باقاعدہ چارجنگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ محمد ابو طہٰ ، جو رفح میں ایک حجام ہیں کہتے ہیں کہ وہ اپنی دکان پر کام کے دوران اپنے الیکٹرک استرے کو ری چارج کرنے کے لیے بار بار اپنے خاندانی گھر کے سولر پینل پر انحصار کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ,"میں لگ بھگ ہر بار اپنے کسی گاہک کے بال کاٹنے کے بعد اپنے بھتیجے کو گھر بھیجتا ہوں تاکہ وہ میرا استرا چارج کر کے لائے ۔ مجھے اپنے گاہک کو بتانا ہوتا ہے کہ اگر دھوپ نکلی تو میں کام کر سکتا ہوں اگر نہیں تو میں مجبور ہوں۔"

شمالی غزہ میں جبالیہ سے نقل مکانی کر کے رفح آنے والے محمود معروف بھی اماراتی اسپتال کے ایک چارجنگ اسپاٹ پر موجود تھے۔ وہ یہاں کاروں میں استعمال ہونے والی بیٹریوں جیسی ایک بیٹری چارج کرنے کے لیے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں چارجنگ کے لیے آئے تھے لیکن ہمیں اس کے لیے یہاں کوئی جگہ نہیں مل رہی ۔

غزہ میں ایک ڈاکٹر موبائل فون کی روشنی میں مریض کا علاج کر رہی ہے ۔فوٹو رائٹرز12 نومبر 2023
غزہ میں ایک ڈاکٹر موبائل فون کی روشنی میں مریض کا علاج کر رہی ہے ۔فوٹو رائٹرز12 نومبر 2023

فون کے علاوہ لوگ اپنے ساتھ ایسی بیٹریاں چارج کرنے کے لیے لاتے ہیں جنہیں وہ پھر ان آلات کو چلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جن کی انہیں اپنے خیموں میں ضرورت ہوتی ہے ۔

اسپتال میں رضاکار لوگوں کو باری باری فون چارجنگ کی اجازت کے لیے شیڈولنگ کا بندوبست کرتے ہیں تاکہ وہ ایک مخصوص وقت میں اپنا فون چارج کر سکیں ۔

یہ سسٹم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو قیمتی ساکٹس تک رسائی دے کر پریشانی سے بچنے میں مددکرتا ہے لیکن اس کی مانگ بہت زیادہ ہے اور ہر ایک کی مانگ پوری نہیں کی جاسکتی ۔

معروف نے کہا کہ انہیں اپنے بچوں کی میڈیکل ڈیوائسز کو پاور فراہم کرنے کے لیے، جو سانس کی تکلیف میں مبتلا ہیں، اپنی بیٹری کو چارج کرنے کی ضرورت ہے ۔

ایک فلسطینی اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ مقام سے اپنے فون پر بات کرتے ہوئے جا رہا ہے ، فوٹو 10 اکتوبر 2023
ایک فلسطینی اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ مقام سے اپنے فون پر بات کرتے ہوئے جا رہا ہے ، فوٹو 10 اکتوبر 2023

اس پریشان کن صورت حال کے باجود جن خوش قسمت لوگوں کو بے صبری سے انتظار کرنے کے بعد اپنا فون چارج کرنے کے لیے کوئی اسپاٹ مل جائے تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ اسے زیادہ سے زیادہ چارج کر لیں۔

غزہ سٹی سے نقل مکانی کر کے رفح آنے والے کے ایک شخص محمد الشمالی نے کہا، ان کے ٹیلی فون پر یہاں کی جانے والی چارجنگ ایک یا زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ دن چلتی ہے ، اس سے زیادہ نہیں۔ "ہم اسے صرف روشنی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ،"کالز اور ٹیلی کام بند ہیں اس لیے ہمارے پاس انٹر نیٹ نہیں ہے ۔ ہم روشنی بچانے کی اپنی سی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں تاکہ ہم ان سڑکوں کو دیکھ سکیں جن پر ہم چلتے ہیں اور اپنے خیموں کے اندر دیکھ سکیں جن میں ہم رہتےہیں، بس اس سے زیادہ نہیں۔"

اس رپورٹ کا مواد رائٹر ز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG