ایرانی حمایت یافتہ حوثی دہشت گرد گروپ کا کہنا ہے چینی اور روسی بحری جہازوں کو بحیرہ احمر میں محفوظ راستہ دستیاب ہو گا۔
حوثی سیاسی قیادت کے ایک رکن محمد البخیتی نے روسی اخبار از واستیا کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر روس اور چین کے بحری جہازوں کا اسرائیل کے ساتھ تعلق نہیں ہو گا تو یمن کے ارد گرد بحری جہازوں کے راستے ان کے لیے محفوظ ہیں۔ یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی نے واستیا کے حوالے سے جمعے کو بتائی۔
حوثی کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ میں عسکریت پسند گروپ حماس کےساتھ اسرائیل کی جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کر رہے ہیں اور انہوں نے بحیرہ احمر میں 30 سے زیادہ حملے کیے ہیں۔
تاہم حوثیوں نے ان بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں جن کا بظاہر اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس کے نتیجے میں بحری جہاز رانی کی کچھ کمپنیاں ان بحری راستوں سے گریز کر رہی ہیں جہاں حوثی حملوں کا خدشہ ہے۔
یہ بڑی بڑی کمپنیاں اپنے بحری جہازوں کا راستہ تبدیل کر کے افریقہ کے ارد گرد کا زیادہ لمبا اور زیادہ مہنگا راستہ اختیار کر رہی ہیں۔
بحیرہ احمر یورپ اور ایشیا کے درمیان جہاز رانی کا ایک انتہائی اہم راستہ ہے جہاں سے عالمی بحری ٹریفک کا لگ بھگ 15 فی صد گزرتا ہے۔
اسی اثنا میں امریکی سیینٹرل کمان نے جمعرات کو دیر گئے ایک بیان میں کہا ہےکہ حوثی باغیوں نے خلیج عدن میں امریکی ملکیت کے ایک بحری جہاز پر دو جہاز شکن بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ عملے نے میزائلوں کو ایم / وی چیم رینجر بحری جہاز کے قریبی پانی میں گرتے دیکھا ۔
امریکی سینٹرل کمان نے مزید کہا کہ ،جہاز کو کسی قسم کا نقصان پہنچنے یا اس کے عملے میں سے کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
سینٹرل کمان کے مطابق مارشل آئی لینڈ کا پرچم بردار یہ ٹینکر شپ امریکہ کی زیر ملکیت ہے اور اسے یونان چلاتا ہے۔
حوثیوں کے امریکی بحری جہاز پر بیلیسٹک میزائل داغنے سے کچھ گھنٹے قبل امریکی بحریہ نے ٹاما ہاک میزائلوں سے جنوبی یمن میں 14 مقامات کو نشانہ بنایا جس میں حوثیوں کے زیرِ استعمال اینٹی شپ میزائلوں کو تباہ کیا گیا۔
امریکہ کے یمن میں حوثیوں کے خلاف حملے اور بحیرہ احمر میں حوثیوں کی کارروائیاں ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہیں جب غزہ میں جاری جنگ کے خطے میں پھیلنے کے خدشات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع کی نائب ترجمان سبرینا سنگھ نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ جنگ نہیں چاہتا اور نہ ہی امریکہ کا یہ خیال ہے کہ وہ حالتِ جنگ میں ہے۔ ان کے بقول امریکہ خطے میں بھی کوئی جنگ نہیں دیکھنا چاہتا۔
یمن میں امریکی فضائی کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے سبرینا سنگھ نے کہا کہ امریکی فوج نے ایف-18 جنگی جہازوں کی مدد سے حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور یہ حملے دفاعی مقصد کے تحت کیے گئے تھے۔
اس دوران وہ میزائل تباہ کیے گئے جن سے بحیرہ احمر کے جنوب میں تجارتی بحری جہازوں اور امریکی نیوی کے خطے میں موجود بحری جہازوں کو خطرہ ہو سکتا تھا۔
امریکہ نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یمن میں حوثی باغیوں کو پانچویں بار نشانہ بنایا ہے۔
پینٹاگان کی نائب ترجمان نے کہا کہ اب یہ حوثیوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنی کارروائیاں کب روکتے ہیں اور وہ ہر بار بحری تجارت میں رخنہ ڈالنے کی کس قدر قیمت چکا سکتے ہیں۔
وی او اے نیوز
فورم