نیوہیمپشائر کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے پیر کے روز کہا کہ وہ ان رپورٹس کی تحقیقات کر رہا ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے واضح طور پر ایک ’روبو کال‘ میں، جو صدر جو بائیڈن کی آواز سے مشابہہ تھی، ووٹروں کو منگل کے پرائمری انتخابات ووٹ ڈالنے کے لیے آنے روکا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل جان فارمیلا نے بتایا کہ اتوار کے روز ایک ریکارڈ شدہ پیغام متعدد ووٹروں کو بھیجا گیا تھا جو بظاہر ووٹنگ میں خلل ڈالنے اور اس میں شرکت محدود کرنےکی غیر قانونی کوشش تھی۔
انہوں نے کہا کہ ووٹرز کو اس پیغام کے مندرجات مکمل طور پر نظر انداز کر دینے چاہیئں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے ریکارڈ شدہ پیغام کا جائزہ لیا ہے جس میں بائیڈن جیسی آواز میں کہا گیا ہے کہ اپنا ووٹ نومبر کے انتخابات کے لیے محفوظ کریں۔
پیغام میں بائیڈن جیسی آواز یہ کہتی ہوئی بھی سنائی دیتی ہے کہ اس منگل کو ووٹ دینا، ریپبلیکنز کو ڈونلڈٹرمپ کو دوبارہ منتخب ہونے کے قابل بنانا ہے۔ آپ کے ووٹ سے نومبر میں فرق پڑے گا، اس منگل کو نہیں۔
بائیڈن نیوہیمپشائر میں اپنی انتخابی مہم نہیں چلا رہے اور ان کا نام منگل کے پرائمری بیلٹ میں شامل نہیں ہے۔ کیونکہ ساؤتھ کیرولائنا کے پرائمری کے بعد وہ ڈیموکریٹک پرائمریز میں سبقت لینے کی پوزیشن پر آ چکے ہیں۔ تاہم ان کے اتحادی ریاست میں ان کے لیے تحریری مہم چلا رہے ہیں۔
یہ معلوم نہیں ہے کہ اس کال کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ لیکن یہ کال غلط طور پر کیتھی سلیوان کے ذاتی فون نمبر سے جاری ہوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے جو ڈیموکریٹک پارٹی کی نیوہیمپشائر کے لیے ایک سابق عہدے دار ہیں۔
سلیوان نے کہا کہ انہوں نے فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اٹارنی جنرل کو آگاہ کیا۔ کئی اور ووٹروں نے بھی اتوار کی رات کال وصول ہونے کی اطلاع دی۔
سلیوان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ کال میری اجازت کے بغیر میرے ذاتی فون نمبر سے منسلک کی گئی ہے۔ یہ انتخابی مداخلت ہے اور واضح طور پر مجھے اور نیوہیمپشائر کے دوسرے ووٹروں کو ہراساں کرنے کی کوشش ہے۔
یہ معلوم نہیں ہے کہ کتنے ووٹروں کو یہ کال موصول ہوئی، لیکن سلیوان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک درجن لوگوں نے اسے سنا ہے۔ اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ جس کسی نے بھی یہ کال سنی ہے وہ ریاست کے محکمہ انصاف کے الیکشن لا یونٹ کو اطلاع کرے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کرین جین پیئر نے پیر کے روز یہ تصدیق کی کہ کال درحقیقت جعلی تھی اور صدر نے اسے ریکارڈ نہیں کیا تھا۔
صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کی مینیجر جولی شاویز روڈریگز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بائیڈن کی انتخابی مہم اس بارے میں فوری طور پر مزید اقدامات کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹنگ کو منفی طور پر متاثر کرنے اور جان بوجھ کر آزاد اور منصفانہ انتخابات کو نقصان پہنچانے کے لیے غلط معلومات پھیلانا برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جمہوریت کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف لڑنا انتخابی مہم کی اولین ترجیج رہے گا۔
جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جینس: ماہرین کے خدشات
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ تیزی سے پھیلنے والی جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جینس 2024 کے سال میں دنیا بھر میں انتخابات کے بارے میں گمراہ کن معلومات کی ایک نئی نظیر قائم کرے گی۔ بائیڈن کی جعلی آواز میں ووٹروں کے نام پیغام اس کی ایک واضح مثال ہے۔
جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جینس پہلے ہی ڈپب فیکس پر 2024 کے صدارتی انتخابات کے اشتہارات میں سامنے آ چکی ہے اور پچھلے سال سلوواکیہ، انڈونیشیا اور تائیوان سمیت کئی ملکوں میں انتخابات کے دوران اسے غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے میں ڈیجیٹل فرانزک کے ایک ماہر ہینی فریڈ کہتے ہیں کہ ہمیں یہ خدشات ہیں کہ آنے والے انتخابات میں جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جینس کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور وفاقی حکومت بھی اس سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔کانگریس کو سیاست میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کو منظم کرنے کے لیے ابھی قانون سازی کرنی ہے۔ فیڈرل الیکشن کمشن، امیدواروں کی انتخابی مہم کی جانب سے اشتہارارت میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس ڈیپ فیکس کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک درخواست پر عوامی تبصروں کا جائزہ لے رہا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)
فورم