رسائی کے لنکس

سروے: 50 فیصد بالغ امریکی سمجھتے ہیں کہ اسرائیل جنگ میں حد سے بڑھ گیا ہے


حماس اسرائیل جنگ کے خلاف مشی گن میں احتجاج ۔اے پی فوٹو
حماس اسرائیل جنگ کے خلاف مشی گن میں احتجاج ۔اے پی فوٹو

ایسوسی ایٹڈ پریس اور نارک (NORC) سینٹر برائے پبلک افئیرز ریسرچ کے ایک نئےسروے کے مطابق،غزہ میں اسرائیل کے فوجی حملوں کے طرز عمل پر، ریپبلیکنز اور کسی سیاسی پارٹی سے وابستگی نہ رکھنے والوں میں ناپسندیدگی بڑھ رہی ہے۔ اسی طرح ڈیموکریٹک پارٹی میں دس میں سات نوجوان اس جنگ کے لیے بائیڈن کے انداز فکر کو منظور نہیں کرتے۔

مجموعی طور پر امریکہ میں 31 فیصد بالغوں نے اس جنگ کے معاملات سے نمٹنے کے صدر بائیڈن کے طریقہ کار کو درست قرار دیا ہے۔ ان میں 46 فیصد ڈیموکریٹس شامل ہیں۔

ایسے میں جب کہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، اسرائیل کے لیے اپنی حمایت میں امریکہ زیادہ تنہا ہوتا جا رہا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے خلاف جوابی کارروائی کر رہا ہے جس نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر اچانک اور بڑا حملہ کر کے 1140 افراد کو ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ وہ اپنی فوجی کارروائی حماس کے خاتمے تک جاری رکھنا چاہتا ہے۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کی مہم؛ کیا اس سے فرق پڑے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:55 0:00

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق فلسطینی ہلاکتیں 27 ہزار تک پہنچ گئی ہیں جب کہ 63 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔

امریکہ اور اسرائیل سمیت کئی ملکوں نے حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دیا ہوا ہے۔

36 سالہ ملیسا موریلز نیو جرسی کے قصبے رنیمیڈ کی رہنے والی ہیں۔ ان کی کسی پارٹی سے سیاسی وابستگی نہیں ہے۔ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ روزانہ وہ غزہ کی خبریں اور ویڈیوز دیکھتی ہیں۔ اور جب وہ فلسطینی بچوں کی تصویریں دیکھتی ہیں جو غزہ کی جنگ میں زخمی ہوتے ہیں، یتیم ہو گئے ہیں یا بے گھر ہو گئے ہیں تو ان کا ذہن ان کے اپنے تین سالہ بیٹے کی طرف چلا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ تصور بھی نہیں کر سکتیں کہ ان کا بیٹا اس طرح سڑکوں پر پھر رہا ہے۔ وہ تحفظ چاہتا ہے۔ اپنی ماں کی تلاش میں ہے۔ چاہتا ہے کہ کوئی اسے پناہ دے دے۔

ملیسا موریلز کہتی ہیں کہ اسرائیل کی جنگ حد سے بڑھ گئی ہے اور اسی طرح بائیڈن حکومت کی اس جنگ کے لیے حمایت بھی حد سے آگے نکل گئی ہے۔

اسرائیل حماس جنگ؛ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:57 0:00

جان ملر، کیلی فورنیا کے مقام کلووس کے رہنے والے سائیبر سیکیورٹی کے ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ریپبلیکن ہیں۔ لیکن ووٹ اپنی مرضی سے دیتے ہیں۔ ان کا کہنا کہ وہ سو فیصد اسرائیل کے ساتھ ہیں لیکن وہ دیکھ رہے ہیں کہ ان کے حلقے میں زیادہ نوجوان اسرائیل کے خلاف بات کر رہے ہیں۔

رائے عامہ کے جائزے کے مزید نتائج

جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ 33 فیصد ریپبلیکنز اب یہ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی حد سے بڑھ گئی ہے۔ یہ سوچ رکھنے والوں کی تعداد نومبر میں 18 فیصد تھی۔

52 فیصد غیر وابستہ لوگ بھی یہی بات کر رہے ہیں۔ پہلےُ یہ تعداد 39 فیصد تھی۔ جب کہ 62 فیصد ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں۔ تاہم ڈیموکریٹس کی یہ تعداد تقریباً وہی ہے جو نومبر میں تھی۔

اس سروے کے مطابق مجموعی طور پر امریکی بالغوں کی 50 فیصد تعداد اب یہ سمجھتی ہے کہ اسرائیل جنگ میں اس حد سے آگے نکل گیا ہے جس میں اسے رہنا چاہئیے تھا۔ نومبر میں انہی دونوں اداروں کے رائے عامہ کے جائزے میں یہ تعداد 40 فیصد تھی۔

’یہ معاملہ یہودیوں یا اسرائیل کا نہیں، انسانیت کا ہے‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:21 0:00

نیا جائزہ 25 سے 28 جنوری کے درمیان لیا گیاہے

دس میں سے ان کوئی سات ڈیموکریٹس کا جو جنگ کے معاملات سے نمٹنے کے بائیڈن کے طریقہ کار کو نامنظور کرتے ہیں، کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی کے مذاکرات میں مدد کرے۔

جائزے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نصف بالغ امریکیوں کو اس بارے میں بھی شدید تشویش ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تازہ ترین جنگ، مشرق وسطیٰ میں وسیع تر جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔

رائے عامہ کےاس جائزے میں 11 سو باون(1152) افراد کی رائے شامل ہے۔

یہ رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مواد پر مشتمل ہے

فورم

XS
SM
MD
LG