صرف پندرہ فیصد اسرائیلی چاہتے ہیں کہ غزہ میں حماس کے خلاف جنگ ختم ہونے بعد وزیر اعظم بن یامین نیتن یا ہو اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔ تاہم منگل کو شائع ہونے والے ایک عوامی جائزے کے مطابق مزید بہت سے لوگ اب بھی فلسطینی علاقے میں جنگجوؤں کو کچلنے کی ان کی حکمت عملی کی حمایت کرتے ہیں۔
نیتن یاہو نے جنوبی اسرائیل میں سات اکتوبر کے حملے بعد حماس کو بالکل تباہ کردینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس حملے میں بارہ سو لوگ مارے گئے تھے اور دو سو چالیس کو اغوا کر کے غزہ لے جایا گیا تھا۔ اسرائیلی افواج نے اپنی کوئی تین ماہ کی جوابی کارروائی میں غزہ کے بڑے حصے کو کھنڈر بنادیا ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اس قسم کے شدید فوجی دباؤ کی یہ یقینی بنانے کے لیے بھی ضرورت ہے کہ وہ بقیہ 129 یرغمال بھی واپس آ جائیں جنہیں غزہ میں رکھا گیا ہے۔
اس سے قبل لگ بھگ 100 یرغمال نومبر کے اواخر میں، تبادلے کے ایک سمجھوتے کے تحت آزاد کر دیے گئے تھے جس کے تحت سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو بھی آزاد کر دیا گیا تھا۔
اسرائیل ڈیمو کریسی انسٹیٹیوٹ یا آئی ڈی آئی کی جانب سےکرائے جانے والے رائے عامہ کے جائزے کے مطابق ،جائزے میں شامل 56 فیصد لوگوں نے کہا کہ فوجی کارروائی جاری رکھنا یرغمالوں کو آزاد کرانے کا بہترین طریقہ ہے۔
جب کہ 24 فیصد سمجھتے ہیں کہ تبادلے کا ایک سمجھوتہ جس میں ہزاروں مزید فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی بھی شامل ہو ، بہترین طریقہ ہو گا۔
غزہ کے صحت سے متعلق عہدیداروں کے مطابق اس جنگ میں 22 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ اور زیادہ تر آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے کوئی آٹھ ہزار فلسطینی جنگجوؤں کو مار دیا ہے اور اس نے حماس کے لیڈروں کو بھی تلاش کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
لیکن جائزے کے مطابق صرف 15 فیصد لوگ چاہتے ہیں کہ نیتن یا ہو جنگ ختم ہونے کے بعد بھی وزیر اعظم رہیں۔
ان کے سیاسی حریف اور موجودہ جنگی کابینہ کے پارٹنر بینی گینٹز کو جائزے میں شامل23 فیصد لوگوں کی حمایت ملی۔ کوئی 30 فیصد وہ لوگ تھے جنہوں نے کسی قابل ترجیح لیڈر کا نام نہیں لیا۔
آئی ڈی آئی کا کہنا ہے کہ یہ جائزہ 25سے 28 دسمبر کے دوران لیا گیا تھا جس میں 746 افراد شامل تھے۔ اور جس میں اعتماد کی سطح 95 فیصد تھی۔
اسی ادار ےکے دسمبر ہی کے ایک اور جائزے سے ظاہر ہوا تھا کہ69 فیصد اسرائیلی سمجھتے ہیں کہ جیسے ہی جنگ ختم ہو فوری طور پر انتخابات کرائے جانے چاہییں۔
نیتن یا ہو نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ فتح حاصل کرنے میں مہینوں لگیں گے۔ رائے عامہ کے متعدد جائزوں کے مطابق، اکتوبر میں حماس کے حملے بعد جو اسرائیلی تاریخ کے75 برسوں کا مہلک ترین دن تھا، ان کی مقبولیت میں بہت کمی ہوئی ہے۔
اس خبر کے لیے مواد رائٹر ز سے لیا گیا ہے
فورم