رسائی کے لنکس

امریکی جیلوں میں قید افراد کی مزدوری سے کروڑوں ڈالر کا منافع


دو سالہ تحقیقاتی رپورٹ میں سامنے آیا کہ ان قیدیوں سے چند سینٹ فی گھنٹہ یا بالکل مفت لیے جانے والے کام سے جو زرعی پیداوار ہوتی ہے اس کی مالیت کروڑوں ڈالر ہے۔(فائل فوٹو)
دو سالہ تحقیقاتی رپورٹ میں سامنے آیا کہ ان قیدیوں سے چند سینٹ فی گھنٹہ یا بالکل مفت لیے جانے والے کام سے جو زرعی پیداوار ہوتی ہے اس کی مالیت کروڑوں ڈالر ہے۔(فائل فوٹو)

امریکہ میں کھانے پینے کی اشیا کے لیے بڑے پیمانے پر جیل کے قیدی کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔ وہ کھیت جن پر کبھی افریقہ سے لائے گئے غلام کام کرتے تھے اب وہاں ملک کا سب سے بڑا جیل خانہ قائم ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق قیدیوں سے انتہائی کم اجرت پر لیے جانے والے کام سے ملک کی سینکڑوں خوراک کی کمپنیاں فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

اس سلسلے میں ’اے پی‘ نے ٹیکساس ریاست میں ایک مذبح خانے کا تجزیہ کیا جہاں سے جانے والی سپلائی کے بڑے خریدار انٹرنیشنل فوڈ چین اور بین الاقوامی شاپنگ اسٹورز کی چین چلانے والی کمپنیاں ہیں۔

دو سال کی تحقیقات کے بعد سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق ان قیدیوں سے چند سینٹ فی گھنٹہ، یا بالکل مفت لیے جانے والے کام سے جو زرعی پیداوار ہوتی ہے اس کی مالیت کروڑوں ڈالرز میں ہے۔

یہ ملک کے سب سے کم حقوق والے ورکرز ہیں جو اگر اس کام سے انکار کر دیں تو انہیں پیرول میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا بعض کو قیدِ تنہائی کی سزا دی جاتی ہے۔

یہ قیدی جو اشیا پیدا کرتے ہیں وہ اکثر امریکی گھروں میں استعمال ہوتی ہیں یا کھائی جاتی ہیں۔

ان میں فروسٹڈ فلیکس، بال پارک ہاٹ ڈاگ، آٹا، چاول اور دیگر اشیا شامل ہیں۔

یہ پیدا کی گئی اشیا بڑی سپر مارکیٹس میں بھی فروخت کی جاتی ہیں جب کہ کچھ اشیا کو برآمد بھی کیا جاتا ہے۔

ان میں ایسے ممالک بھی یہ اشیا درآمد کرتے ہیں جنہوں نے امریکہ میں جبری یا قیدیوں کی مزدوری سے پیدا ہونے والی اشیا پر پابندی لگا رکھی ہے۔

بہت سی کمپنیاں ان جیلوں سے یہ اشیا براہِ راست خریدتی۔ ہیں اگرچہ یہ عمل ان کی اپنی پالیسیوں کے خلاف ہے۔

’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں قیدیوں سے مزدوری قانونی ہے اگرچہ اس کی بنیاد غلامی کے دور کے خاتمے کے بعد امریکہ کی جنوبی ریاستوں کی تعمیر نو کے دوران پڑی۔

ملک میں 13ویں آئینی ترمیم کے مطابق ملک میں غلامی اور جبری مزدوری پر پابندی ہے لیکن جرم کی سزا کے طور پر اسے قانونی سمجھا جاتا ہے۔

اس قانون کو وفاقی سطح پر چیلنج کیا گیا ہے جب کہ ایک درجن کے قریب ریاستیں اس سال کے انتخابات کے دوران ان کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کریں گی۔

بعض قیدی اسی مٹی پر کام کرتے ہیں جہاں کبھی غلام کپاس، تمباکو اور گنے کے کھیتوں میں کام کرتے تھے۔

سن 1970 کی دہائی میں امریکہ میں جیلوں میں قیدیوں میں اضافہ ہونے لگا۔ آج 20 لاکھ افراد امریکی جیلوں میں قید ہیں۔

’اے پی‘ کے مطابق اس وجہ سے قیدیوں کی مزدوری اربوں ڈالر کی ایک منڈی بن چکی ہے۔

امریکہ کی اگرچہ تقریباً ہر ریاست میں زراعت کے پروگرام ہیں، لیکن زراعت اس مزدوری کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ پھر بھی گزشتہ چھ برس میں ملک بھر میں 20 کروڑ ڈالر کی زرعی اجناس جیلوں کی مزدوری سے پیدا ہوئی۔

جیل حکام اور اس مزدوری کے حامیوں کا کہنا ہے کہ جہاں جیلوں میں ہر طرح کی مزدوری جبری نہیں ہوتی، وہیں اس سے عوامی ٹیکس کا پیسہ بھی بچایا جاتا ہے۔ جیسے جو اجناس پیدا ہوتی ہیں، اس سے بہت سی جیلوں میں خوراک تیار ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ بہت سے ایسے ہنر بھی سیکھنے کو ملتے ہیں جو جیل سے رہائی کے بعد ان افراد کے کام آتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG