اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے منگل کے روز امریکی ریاست الاباما سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ماہ نائٹروجن گیس کے ذریعے دم گھونٹنے سے کسی قیدی کو دی جانے والی پہلی طے شدہ سزائے موت کو روک دے۔ اس کا کہنا ہےکہ یہ اقدام اذیت رسانی کے مترادف ہو سکتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت امریکی وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔
کینتھ اسمتھ کو 1988 میں کرایہ کا قاتل ہونے کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا ۔ اے پی کے مطابق ، انہیں ایک پادری کی بیوی کو معاوضہ کے لیے قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔
ایک وفاقی جج نے، 10 جنوری، 2024 کو اپنےفیصلہ میں سزائے موت کے اس نئے طریقہ کار کے استعمال کی اجازت دی تھی،جس کے تحت ملک کی پہلی سزائے موت نئے طریقے سے دی جائے گی۔
قیدی کے وکلاء اسے ظالمانہ اور تجرباتی قرار دےکر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
کینتھ اسمتھ کو الاباما میں 25 جنوری کو اس طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے نائٹروجن گیس دی جائے گی، جس میں سزائے موت پر عمل درآمد کرانے والے اہل کار ان کے چہرے پر ایک ماسک پہنائیں گے جو نائٹروجن کے سلنڈر سے جڑا ہوتا ہے اور جس کا مقصد سزا پانے والے کو آکسیجن سے محروم کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے کہا. "ہمیں شدید خدشات ہیں کہ ان حالات میں اسمتھ کی سزائے موت تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک کے مترادف ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے سزا کے کسی موثر طریقہ کار کے حق کی بھی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔"
جنیوا میں پریس بریفنگ میں انہوں نے مزید کہا کہ "یہ وہ حقوق ہیں جو انسانی حقوق کے ان دو بین الاقوامی معاہدوں میں بیان کیے گئے ہیں جن کا امریکہ پابند ہے۔"
شمداسانی نے کہا کہ اسمتھ کی سزائے موت کے خلاف اپیل کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ الاباما کے پروٹوکول میں پھانسی سے پہلے سکون بخش دوا (sedative) کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا ہے-
یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ امریکن ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے بڑے جانوروں کو (ان کی عمر یا صحت کی وجہ سے) رحم کے طور ہر موت کی نیند سلانے کے لیے باقاعدہ سفارش ہے۔
امریکی ریاستوں کے لیے مہلک انجیکشن سے موت کی سزا پر عمل درآمد کے پروٹوکول میں استعمال ہونے والی دوا باربیٹیوریٹس(barbiturates) کو حاصل کرنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے، جس کی ایک وجہ وہ یورپی پابندی ہے جو دواساز کمپنیوں کو موت کی سزامیں استعمال ہونے والی ادویات کی فروخت سے روکتی ہے۔
نتیجے کے طور پر، کچھ ریاستوں نے فائرنگ اسکواڈ جیسے پرانے طریقوں کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے، جب کہ الاباما، مسیسیپی اور اوکلاہوما نے گیس کے ذریعہ سزائے موت کے نئے پروٹوکول متعارف کرائے ہیں۔
شمداسانی نے کہا، "یہ تشویش ناک ہے کہ یہ سزائے موت دیے جانے کے طریقہ کار کے طور پر اہمیت اختیار کر رہا ہے۔"
شمداسانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر نے امریکی وفاقی حکام کے ساتھ بارہا مسئلہ اٹھایا ہے۔ اقوام متحدہ کے دیگر ماہرین نے بھی اس پر عمل درآمد کے خطرے کے بارے میں انتباہ کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق امریکہ نے 2022 میں 18 افراد کو موت کی سزا دی تھی۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز اور اے پی سے لی گئی ہیں۔
فورم