ری پبلکن پارٹی کی صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں سابق امریکی سفیر برائے اقوامِ متحدہ نکی ہیلی نے ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پرائمری مقابلوں کی پہلی کامیابی حاصل کر لی ہے۔
اتوار کو مقابلے میں نکی ہیلی کی جیت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابیوں کے تسلسل کو روک دیا ہے۔ ہر چند کہ ماہرین کے مطابق سابق صدر منگل کو ’سپر ٹیوزڈے‘ کے نام سے ہونے والے کئی ریاستوں کے مقابلوں میں یقینی طور پر بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔
ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے مقابلے سے قبل ٹرمپ کئی مقابلوں میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں جن میں نکی ہیلی کی آبائی ریاست جنوبی کیرولائنا بھی شامل ہے۔
سابق صدر کی ری پبلکن پارٹی میں مضبوط پوزیشن کے باوجود نکی ہیلی نے پرائمری مقابلوں کی دوڑ میں شامل رہنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
ہیلی کی ترجمان اولیویا پیریز کیوباس نے اتوار کی کامیابی کے بعد ایک بیان میں کہا کہ یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ واشنگٹن ڈی سی نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی افراتفری کو مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق نکی ہیلی تاریخ میں ری پبلکن پرائمری جیتنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔
خیال رہے کہ واشنگٹن ڈی سی ڈیموکریٹک پارٹی کا ایک گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ شہر میں صرف 23 ہزار رجسٹرڈ ری پبلکن ہیں۔
موجودہ ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن نے 2020 کے عام انتخابات میں واشنگٹن ڈی سی میں 92 فی صد ووٹوں کے ساتھ فتح حاصل کی تھی۔
ہیلی کی کامیابی کے فوراً بعد ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منتظمین نے ایک بیان جاری کیا جس میں انہیں طنزیہ انداز میں مبارک دیتے ہوئے علاقے کی (سیاسی) دلدل کی ملکہ قرار دیا اور کہا کہ ڈی سی کے لابیسٹ اور اندرونی افراد موجودہ ناکام نظام کو بچانا چاہتے ہیں۔
اپنی مہم میں نکی ہیلی نے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ ٹرمپ اس سال نومبر کے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن کو نہیں ہرا سکتے جب کہ ان میں اس مقابلے میں کامیابی کی اہلیت ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے ووٹ کاسٹ‘ سروے کے مطابق ری پبلکن ووٹروں کا رجحان ظاہر کرتا ہے کہ نکی ہیلی کو میانہ رو ووٹروں کی حمایت حاصل ہے جب کہ ٹرمپ کو قدامت پسند سیاست کے پیروکاروں کی حمایت حاصل ہے۔
ٹرمپ نے 2020 کے دوبارہ انتخاب کی مہم میں ڈی سی کی پرائمری بلا مقابلہ جیتی تھی جب کہ چار سال قبل وہ ڈی سی کے پرائمری مقابلے میں اپنے مدمقابل فلوریڈا کے سین مارکو روبیو اور اوہائیو کے سابق گورنر جان کاسچ سے پیچھے رہے تھے۔
کل یعنی منگل امریکہ کے 2024 کے پرائمری مقابلوں کا سب سے بڑا دن ہوگا جب 15 امریکی ریاستوں اور امریکن ساموا کے علاقے میں ووٹرز اپنے انتخاب کا فیصلہ سنائیں گے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق صدر بائیڈن اور ٹرمپ کی نومبر میں اپنے مقابلے کو یقینی بناتے ہوئے سپر ٹیوزڈے کے مقابلوں میں مزید فتوحات حاصل کریں گے۔
بائیڈن کو ڈیموکریٹک پرائمریز میں صرف علامتی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے باوجود بائیڈن حالیہ سیاسی میدان کا فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی ریاستوں میں ٹرمپ سے چند فی صد پوائنٹس پیچھے ہیں۔
دونوں نے حالیہ دنوں میں امریکہ کی جنوبی سرحد پر میکسیکو کے راستے سے ہونے والی امیگریشن کے مسائل پر توجہ مرکوز کی ہے ۔
بائیڈن نے امیگریشن کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سخت کنٹرول کرنے کے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جب کہ ٹرمپ نے اس موضوع پر بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’اے پی‘ سے لی گئی ہیں۔