|
نومبر کے صدارتی انتخابات کے لیے منگل کے روز مشی گن میں ہونے والی پرائمری کو اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اسرائیل حماس جنگ کے حوالے سے ڈیموکریٹ پارٹی کے اندر پائے جانے والے اختلاف کو دور کرنے کے لیے یہ بائیڈن کی صلاحیتوں کا امتحان ہو گا۔
دوسری جانب ریپبلکنز پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نظریں ایک بنیادی جیت کی تلاش میں ہیں جو ابتدائی سطح کی کامیابیاں پہلے ہی سمیٹ چکے ہیں۔
منگل کو ہونے والے پرائمری کے نتائج سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ نومبر کے الیکشن کے لیے مشی گن کا رجحان کس جانب ہے۔
مشی گن کے پرائمری پر نظر ڈالنے کے لیے چند چیزوں کا جائزہ لینا ہو گا اور یہ دیکھنا ہو گا کہ بائیڈن کہاں کھڑے ہیں۔
منگل کو ہونے والی مشی گن پرائمری
سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر مشی گن کے ہزاروں ڈیموکریٹس منگل کو غیر متوقع ووٹ دیتے ہیں تو یہ اس بات کی نشاندہی ہو گی کہ بائیڈن کو غزہ تنازع سے نمٹنے کے اپنے طریقہ کار کی وجہ سے نومبر کے انتخابات میں اس کی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔
مشی گن کی عرب نژاد امریکی کمیونٹی کا کہنا کہ بائیڈن کو ہماری حمایت جیتنے کے لیے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد کم کرنے اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے کو پورا کرنا ہو گا۔
سی این این کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی مہم اور بائیڈن کے ردعمل پر تنقید میں اضافے کی وجہ سے ڈیموکریٹس محتاط ہو گئے ہیں۔ اس ماہ اے پی اور این او آر سی کے جائزے سے پتہ چلا ہے کہ 31 فی صد امریکیوں نے، جن میں 46 فی صد ڈیموکریٹس تھے، اسرائیل حماس تنازع میں بائیڈن کے اقدامات کی حمایت کی جب کہ 67 فی صد نے اسے مسترد کر دیا۔
ڈیموکریٹس پر بائیڈن کی گرفت مضبوط ہے اور انہیں کم مخالفت کا سامنا ہے۔ لیکن مشی گن پرائمری میں بنیادی رائے دہندگان کچھ مختلف فیصلہ کر کے ایسے افراد کو چن سکتے ہیں جو پارٹی کی رائے پر اثرانداز ہو سکیں۔ یہ ایک طرح سے مخالفت کا ووٹ ہو گا۔
کیامشی گن میں عرب نژاد امریکیوں کا ووٹ فیصلہ کن ہو سکتا ہے؟
مشی گن ایک ایسی ریاست ہے جہاں عرب نژاد امریکیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ صدر بائیڈن پر ان کی جانب سے اسرائیل حماس جنگ کے سلسلے میں شدید دباؤ ہے۔ اور بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ منتخب عہدے داروں کا ایک گروپ ان کی مہم میں شامل ہو چکا ہے۔
اگر مشی گن میں بنیادی رائے دہندگان پارٹی کی توقعات سے مختلف فیصلہ کرتے ہیں تو بائیڈن کے لیے یہ ایک ابتدائی انتباہ ہو گا۔
بائیڈن کی انتخابی مہم کی مینیجر، جولی شاویز روڈریگز، اور دیگر سیاسی معاونین نے گزشتہ ماہ مشی گن کا دورہ کیا لیکن کمیونٹی کے متعدد رہنما ان سے ملنے پر تیار نہیں ہوئے۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مشی گن کے جنوب مغربی علاقے میں مقامی رہنماؤں کی جانب سے بائیڈن کی انتخابی مہم کے عہدے داروں سے ملاقات سے انکار کے بعد انتظامیہ نے اپنے اہل کاروں کو بھیجا جنہوں نے اسرائیل حماس بحران کے حوالے سے کی جانے والی غلطیوں کو تسلیم کیا۔
حالیہ ہفتوں میں بائیڈن انتظامیہ نے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے اپنی کوششوں پر زور دیا ہے اور اسرائیل کے خلاف اس کا لہجہ سخت ہو گیا ہے۔
ٹرمپ نے بھی حال ہی میں مشی گن میں اپنا انتخابی دورہ کیا ہے جہاں وہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مشی گن میں ڈیموکریٹ امیدوار ہلری کلنٹن کو 11000 سے بھی کم ووٹوں سے شکست دی تھی۔
جب کہ بائیڈن نے 2020 میں اس ریاست کو 155000 سے بھی کم ووٹوں سے جیتا تھا۔ ان کی جیت کا تناسب 2.6 فی صد تھا جو تمام 50 ریاستوں میں چھٹا سب سے کم مارجن تھا۔
(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)
فورم