|
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے پورٹ کمپلیکس پر بدھ کو عسکریت پسندوں کے حملے کے دوران سات حملہ آوروں سمیت آٹھ افراد ہلاک جب کہ دو زخمی ہو گئے ہیں۔
وزیرِ اعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ حملہ ناکام بنا کر تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملے کی ذمے داری کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی مجید بریگیڈ نے قبول کی ہے۔
وزیرِ اعلٰی بلوچستان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں نے دہشت گردی کا حملہ ناکام بنایا۔ کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
بدھ کی دوپہر گوادر کی بندرگاہ پر واقع پورٹ کمپلیکس میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور اس دوران دھماکوں کی آوازیں بھی آئی تھیں۔
حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور اس دوران فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
گوادر پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ حملہ آوروں کا ہدف گوادر پورٹ تھا۔ تاہم فورسز کی جانب سے بر وقت کارروائی کے سبب حملہ آور بندر گاہ کے حساس علاقے میں داخل نہیں ہو سکے۔
اہلکار کے مطابق گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں بدھ کی شام چار بجے حملہ آوروں نے داخل ہونے کی کوشش کی۔
گوادر کے مقامی لوگوں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تقریباً چار بجے گوادر پورٹ کے قریب سے یکے بعد دیگرے سات دھماکوں کی آواز سنائی دی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے کچھ ویڈیو کلپس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک عمارت سے دھواں اٹھ رہا ہے اور مسلسل فائرنگ کی آوازیں آ رہی ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیمیں سیکیورٹی فورسز، چینی مفادات اور تنصیبات کو نشانہ بناتی رہی ہیں۔
گزشتہ برس اگست میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے وابستہ تنظیم مجید بریگیڈ کی جانب سے گوادر میں چینی انجینئرز کے قافلے پر ایک حملہ کیا گیا جس میں چینی باشندے محفوظ رہے تھے۔
بلوچستان کی متعدد کالعدم علیحدگی پسند تنظیمیں صوبے میں سی پیک کی بھرپورمخالفت کرتی رہی ہیں اور ملک بھر میں سی پیک سے وابستہ منصوبوں اور چینی باشندوں پر حملے کرتی رہتی ہیں۔
ان تنظیموں کا مؤقف ہے کہ چین بلوچستان کی سر زمین اور اس کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کا منصوبہ ترک کرے۔
فورم