|
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام آنے سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ سیاسی استحکام آنے تک قرض جاری نہ کیا جائے وگرنہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے قرض کے پیسے ضائع ہو جائیں گے۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے دوران موجود میڈیا کے نمائندوں سے عمران خان نے گفتگو کی جس کی تصدیق وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا نے اس سماعت میں موجود دو صحافیوں سے بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف مقدمات کی سماعت کو دیکھنے کے لیے بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آمدن کے ذرائع نہ بڑھانے تک آئی ایم ایف سے قرض لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بدھ کو آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نو ماہ کے اسٹینڈ بائی اریجمنٹ کے دوسرے اور آخری جائزے پر مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کر کے میرے اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فوج کے ترجمان ادارے پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر کو فوج مخالف سوشل میڈیا کیمپین میں مخصوص سیاسی جماعت کے ملوث ہونے کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔
اپنے خلاف کیسز سے متعلق عمران خان نے الزام عائد کیا کہ ہمارے خلاف فیصلے پہلے سے ہو چکے ہیں۔ یہاں صرف کارروائی ہو رہی ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کی مختلف کیسز میں بریت پر عمران خان کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے انگلینڈ میں نو ارب کا گھر 18 ارب روپے کا بیچا۔ حسن نواز سے پوچھا جانا چاہیے کہ اس گھر کے لیے رقم کہاں سے آئی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پیر کو سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس، فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر آٹھ فروری کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ انتخابات کی نگرانی کرنے والے ادارے 'فافن' سمیت دیگر نے انتخابی عمل کو غیر شفاف قرار دیا، لیکن اس کے باوجود چیف الیکشن کمشنر اپنی سیٹ پر بیٹھے ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ کمیشن کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اگر کسی کو دھاندلی سے متعلق کوئی شکایت ہے تو الیکشن ٹربیونلز اور عدالتوں سے رُجوع کر سکتا ہے۔
عمران خان نے پیپلز پارٹی کے حکومت کے حصہ نہ بننے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لیے نہیں بنی کیوں کہ انہیں پتا ہے کہ یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا۔
شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے بعد افغانستان کے اندر پاکستانی فوج کی کارروائی پر عمران خان کا کہنا تھا کہ اس حملے سے ملک دُشمنوں کو فائدہ ہوا۔ پاکستان کے ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب ہو گئے ہیں اس سے ملک میں دہشت گردی بڑھے گی۔
فورم