دہلی کی ایک عدالت نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور انھیں سات دنوں کے لیے مالی بدعنوانی کے انسداد کے ادارے ’انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ‘ (ای ڈی) کی تحویل میں دے دیا۔ ای ڈی نے 10 دن کی تحویل مانگی تھی۔
ای ڈی نے اروند کیجری وال کو دہلی شراب پالیسی میں مبینہ بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزام میں جمعرات کی شب دہلی میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
اسی کیس میں دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسو دیا اور عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ پہلے ہی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ای ڈی نے تیلنگانہ کے سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی بیٹی اور رکن اسمبلی کے کویتا کو بھی اس معاملے میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔
سماعت کے دوران ای ڈی نے کیجری وال کو مبینہ بدعنوانی کا ’سرغنہ‘ اور ’کلیدی سازش کار‘ قرار دیا۔
کیجری وال پر الزام ہے کہ وہ کالعدم شدہ شراب پالیسی وضع کرنے میں شامل رہے ہیں جس سے جنوبی بھارت کے شراب تاجروں کو مالی فائدہ ہوتا۔ ای ڈی نے جنوبی بھارت کے شراب کے تاجروں کو ’ساؤتھ لابی‘ کہا ہے۔
اس کے مطابق اس لابی نے عام آدمی پارٹی کو 100 کروڑ روپے رشوت دی تھی جس کا استعمال گوا اور پنجاب کے انتخابات میں کیا گیا۔ اس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ مالی بدعنوانی 600 کروڑ روپے سے زائد کی ہے۔
عام آدمی پارٹی اس الزام کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ای ڈی ابھی تک کچھ بھی کیش برآمد نہیں کر سکی ہے۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے وزیر صحت سوربھ بھاردواج نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ حیدرآباد کی ایک فارمیسی کمپنی کے ڈائرکٹر کو شراب پالیسی معاملے میں گرفتار کیا گیا جس کے بعد انھوں نے نومبر 2022 میں الیکٹورل بانڈز کے توسط سے حکمرا ں جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) کو مبینہ طور پر 25 کروڑ روپے دیے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اروند کیجری وال کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔
دوسری طرف بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سمبت پاترا نے کہا ہے کہ اگر کیجری وال خود کو بے قصور بتاتے ہیں تو ان کو قانون اور عدالت پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
عدالتی کارروائی
عدالت میں سماعت کے دوران ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو کا استدلال تھا کہ اروند کیجری وال اس معاملے میں براہ راست ملوث ہیں۔
جب کہ کیجری وال کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ای ڈی کے لیے کیجری وال کو گرفتار کرنا ضروری نہیں تھا۔ ان کے مطابق گرفتاری کا اختیار سب پر لاگو نہیں ہوتا۔
ان کے مطابق ای ڈی کا یہ کہنا کہ اس معاملے میں پیسے کا لین دین ہوا ہے، وزیر اعلیٰ کی گرفتاری کی بنیاد نہیں بن سکتا۔ وہ ان سے تفتیش کر سکتی ہے۔ ان کے مطابق ای ڈی کے پاس اپنے الزام کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ای ڈی نے پوچھ تاچھ کے لیے کیجری وال کو نو مرتبہ سمن کیا تھا لیکن انھوں نے یہ کہہ کر حاضر ہونے سے انکار کر دیا تھا کہ ای ڈی کا سمن غیر قانونی ہے۔
انھوں نے ای ڈی کے سمن کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے کہا کہ وہ گرفتاری پر روک نہیں لگا سکتی۔ اس کے بعد ہی انھیں جمعرات کی رات نو بجے گرفتار کر لیا گیا۔
کیجری وال کاجیل سے حکومت چلانے کا عزم، کیا ایسا ممکن ہے؟
گرفتاری کے بعد اپنے پہلے ردعمل میں کیجری وال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری زندگی قوم کے لیے وقف ہے۔ اس کے فوراً بعدان کی اہلیہ سنیتا کیجری وال نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ وزیر اعلیٰ اندر رہیں یا باہر وہ عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کی زندگی قوم کے لیے وقف ہے۔
کیجری وال نے جمعے کو کہا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے بلکہ وہ جیل سے حکومت چلائیں گے۔ انھوں نے سماعت کے موقع پر نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ سے کہا کہ میں اندر رہوں یا باہر حکومت وہیں سے چلے گی۔
قبل ازیں عام آدمی پارٹی نے بھی کہا تھا کہ کیجری وال گرفتاری کے باوجود دہلی کے وزیر اعلیٰ رہیں گے۔ کوئی بھی قانون انھیں جیل سے حکومت چلانے سے نہیں روکتا۔
ادھر ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق تہاڑ جیل کے ایک سابق لا آفیسر سنیل گپتا نے کہا کہ کوئی بھی قیدی ہفتے میں دو بار میٹنگ کر سکتا ہے۔ اس طرح اروند کیجری وال کا جیل سے حکومت کی ذمہ داری انجام دینا مشکل ہوگا۔
وزیر اعلیٰ رہنے کا ایک راستہ
سنیل گپتا نے نے یہ بھی کہا کہ ایک راستہ ہے کہ کیجری وال وزیر اعلیٰ بنے رہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی عمارت کو جیل میں تبدیل کر دیں۔ اور اگر کیجری وال ان کو اس بات کے لیے راضی کر سکیں کہ وہ انھیں گھر میں نظربند کر دیں تو پھر انھیں حکومت چلانے میں آسانی ہوگی۔
واضح رہے کہ ای ڈی نے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے خلاف مالی بدعنوانی کے ایک معاملے میں کارروائی کی تھی۔ جب سورین کو یہ محسوس ہوا کہ وہ گرفتار کر لیے جائیں گے تو انھوں نے گورنر سے ملاقات کرکے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اسی طرح 1998 میں جب بہار کے وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کو چارہ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا تو انھوں نے استعفیٰ دے کر اپنی اہلیہ رابڑی دیوی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا تھا۔
لیکن عام آدمی پارٹی اس بات پر اصرار کر رہی ہے کہ اروند کیجری وال دہلی کے وزیر اعلیٰ بنے رہیں گے۔
خیال رہے کہ مذکورہ شراب پالیسی 2022 میں وضع کی گئی تھی۔ جس کے تحت شراب کی فروخت پر حکومت کا کنٹرول ختم ہو گیا تھا۔ اس سے نجی خوردہ فروشوں کو فائدہ پہنچتا۔ لیکن جب مالی بدعنوانی کا الزم عاید کیا گیا تو حکومت نے یہ پالیسی واپس لے لی تھی۔
فورم