|
بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے تین اہم رہنماؤں موجودہ صدر ملک ارجن کھڑگے اور سابق صدور سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے نئی دہلی میں پہلی بار ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی اور وزیرِ اعظم نریندر مودی پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کو مالی اعتبار سے معذور کرنے کی منظم کوشش کر رہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں سونیا گاندھی نے کہا کہ آج ہم جس مسئلے پر بات کرنا چاہتے ہیں وہ بہت سنگین ہے۔ یہ معاملہ صرف کانگریس کو متاثر نہیں کر رہا بلکہ جمہوریت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے وزیرِ اعظم پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف الیکٹورل بانڈ کا معاملہ ہے اور دوسری طرف اصل اپوزیشن پارٹی کانگریس کے فنڈ پر حملہ ہو رہا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا نے کانگریس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا دیوالیہ پن مالی نہیں بلکہ اخلاقی ہے۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس کو ملنے والا چندہ منجمد کیا جا رہا ہے جب کہ ہمارے بینک اکاؤنٹ سے زبردستی پیسے نکالے جا رہے ہیں۔ تاہم ان چیلنجوں کے باوجود ہم اپنی انتخابی مہم کو مؤثر بنائے رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
’تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے‘
پارٹی صدر ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ بی جے پی نے انتخابی چندے سے اپنا اکاؤنٹ بھر لیا ہے۔ ہر طرف صرف اسی کے اشتہار نظر آتے ہیں۔ بی جے پی نے کمپنیوں سے کس طرح پیسے لیے یہ بتانا نہیں چاہتے۔ اب تو اس کا ہر جگہ فائیو اسٹار دفتر ہے۔
کھڑگے نے مزید الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کانگریس کو کچل دینا چاہتی ہے۔ وہ کانگریس کو تباہ کرکے تنہا الیکشن لڑنا چاہتی ہے۔ تاہم عوام ہوشیار ہیں ان کو سب معلوم ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی جمہوریت کے لیے غیر جانب دار انتخاب ضروری ہوتا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ جو اقتدار میں رہے اس کی ہر جگہ اجارہ داری رہے۔
’کسی جماعت کو بے دست و پا بنانے سے شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے‘
ان کے بقول الیکٹورل بانڈز سے ملک کا امیج خراب ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے جس اسکیم کو غیر قانونی قرار دیا بی جے پی نے اسی اسکیم سے ہزاروں کروڑ روپے حاصل کیے۔
ان کے مطابق کسی سیاسی جماعت کو بے دست و پا بنا کر صاف، غیر جانب دار اور شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، محکمۂ انکم ٹیکس اور دیگر حکومتی ادارے سیاسی پارٹیوں کو کنٹرول کریں۔
انہوں نے کہا کہ وہ یہ بتانا نہیں چاہتے کہ بی جے پی نے بعض کمپنیوں سے کس طرح پیسے نکلوائے ہیں۔ گزشتہ 75 برس میں کسی بھی سیاسی جماعت نے اس طرح پیسے نہیں بنائے۔
ہم لوگ انتخابی مہم نہیں چلا پا رہے: راہل گاندھی
پریس کانفرنس میں موجود سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ کہنا دروغ بیانی ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ ملک میں اب جمہوریت نہیں ہے۔ کانگریس کے 210 کروڑ روپے والے اکاؤنٹ ایک ماہ قبل ہی منجمد کر دیے گئے۔ آج ہم اپنے رہنماؤں کے لیے ریلوے ٹکٹ نہیں خرید پا رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ہم لوگ انتخابی مہم نہیں چلا پا رہے ہیں۔ یہ کانگریس کے خلاف ایک مجرمانہ کارروائی ہے۔
انہوں نے اس کے لیے براہِ راست وزیر اعظم مودی پر الزام لگایا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔
کانگریس کی سپریم کورٹ جانے کی تیاری
یاد رہے کہ محکمۂ انکم ٹیکس نے گزشتہ ماہ کانگریس کے بینک اکاؤنٹ کو منجمد کر دیا تھا۔ وہ اب اپنے 210 کروڑ والے اکاؤنٹ سے پیسے نہیں نکال سکتی۔
کانگریس اس معاملے میں سپریم کورٹ جانے کی تیاری کر رہی ہے۔
کانگریس الیکشن میں شکست سے خوف زدہ ہے: بی جے پی
ادھر بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا کہ عوام کانگریس کو مکمل طور پر مسترد کرنے والے ہیں۔ وہ شکست سے خوف زدہ ہے۔ اس کے اہم رہنماؤں نے آج پریس کانفرنس کرکے بھارتی جمہوریت اور اس کے اداروں کے خلاف بیان بازی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس سیاست میں غیر اہم ہو جانے کے لیے بی جے پی کو موردِ الزام ٹھہرا رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کا دیوالیہ پن مالی نہیں بلکہ اخلاقی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کانگریس اپنی دشواریوں سے نمٹنے کے بجائے حکومتی اداروں پر الزام لگا رہی ہے۔
ان کے بقول جس پارٹی نے ایک طویل عرصے تک ہر ریاست میں ہر شعبے کو لوٹا ہے وہ اب مالی اعتبار سے بے بسی کا اظہار کر رہی ہے۔
’راہل گاندھی جتنا بولیں گے کانگریس کو اتنا نقصان ہوگا‘
سینئر بی جے پی رہنما روی شنکر پرساد نے کہا کہ کانگریس کے تینوں اعلیٰ رہنماؤں کی پریس کانفرنس سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وہ مایوسی اور جھنجلاہٹ کے شکار ہیں۔
ان کے مطابق راہل گاندھی جتنا زیادہ بولیں گے کانگریس کو اتنا ہی نقصان ہوگا۔