رسائی کے لنکس

ایران کے حملے کا جواب دیں گے: اسرائیلی فوجی سربراہ


اسرائیلی دفاعی افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی حلوی(درمیان میں) دیگر اہل کاروں کے ساتھ . فوٹو بذریعہ رائٹرز
اسرائیلی دفاعی افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی حلوی(درمیان میں) دیگر اہل کاروں کے ساتھ . فوٹو بذریعہ رائٹرز
  • اسرائیل ہفتے کو ہونے والے ایران کے میزائل حملے کا جواب دے گا۔
  • لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے نیواتیم ایئر بیس کے دورے کے دوران بات کی، جسے اسرائیل کے مطابق ایرانی حملے میں معمولی نقصان پہنچا ہے۔
  • اسرائیلی جنگی کابینہ اس پر منقسم دکھائی دیتی ہے کہ ایسا کب اور کیسے کیا جائے۔
  • صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر گفتگو میں واضح کیا ہے کہ "ہمیں کشیدگی بڑھنے کے امکانات کا احتیاط اور حکمتِ عملی سے جائزہ لینا ہو گا۔

اسرائیل کے فوجی سربراہ نے پیر کو کہا کہ اسرائیل، ایران کے میزائل حملے کا جواب دے گا۔

لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے کہا کہ اسرائیل اب بھی اپنے اقدامات پر غور کر رہا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ میزائلوں اور ڈرون حملوں کے ایرانی حملے کا "جواب دیا جائے گا۔" حلوی نے یہ بات نیواتیم ایئر بیس کے دورے کے دوران کہی، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایرانی حملے میں اس فضائی مرکز کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ممکنہ ردعمل پر بات کرنے کے لیے اعلیٰ حکام سے ملاقات کر رہے ہیں۔

ایران کی جانب سے سینکڑوں ڈرونز، بیلسٹک میزائلوں اور کروز میزائلوں کے حملے کے بعد عالمی رہنما اسرائیل پر جوابی کارروائی نہ کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

ایران کے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے دونوں ملکوں کی عشروں کی دشمنی کے باوجود ہفتے کے روز کا ایرانی حملہ، پہلی بار ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست فوجی حملہ ہے۔

یہ حملہ شام میں ایک مشتبہ اسرائیلی حملے کے دو ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد ہوا ہے جس میں ایک ایرانی قونصل خانے کی عمارت میں ایران کے دو جنرلز سمیت سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکہ کا اسرائیل کو جوابی کارروائی سے گریز کا مشورہ

ایک امریکی اہل کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ اس صورت حال میں کچھ نتائج کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے۔

عہدے دار کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر گفتگو میں واضح کیا ہے کہ "ہمیں کشیدگی بڑھنے کے امکانات کا احتیاط اور حکمتِ عملی سے جائزہ لینا ہو گا۔" خاص طور پر اس تناظر میں کہ ایرانی حملے کی وجہ سے اسرائیل میں معمولی نقصان ہوا ہے اور کسی کی جان بھی نہیں گئی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں عراقی وزیرِ اعظم محمد شعیہ السوڈانی سے ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں تنازعہ اس سے زیادہ پھیلنے نہیں دیا جائے گا جتنا کہ پہلے ہی پھیل چکا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام کا اصرار ہے کہ ایرانی حملے کا جواب دیا جائے گا۔ تاہم ملک کی جنگی کابینہ اس بات پر منقسم دکھائی دیتی ہے کہ ایسا کب اور کیسے کیا جائے۔

امریکی حکام کے مطابق اگر اسرائیل ایران کے خلاف جوابی کارروائی کرتا ہے تو وہ اکیلا ہی جواب دے گا۔

امریکی حکومت کے ایک سینئر اہل کار سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکہ ایرانی حملے کے کسی فوجی ردِعمل میں شرکت کرے گا تو انہوں نے جواب دیا کہ "ہم کسی بھی ایسے معاملے میں مداخلت سے گریز کریں گے۔"

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد اسرائیل نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اتوار کو ہونے والے اجلاس میں اسرائیل اور ایران کے سفیروں نے ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر جلعاد أردن نے کہا کہ ایران ریڈ لائن عبور کر چکا ہے، لہذٰا اسے کڑی سزا ملنی چاہیے۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ اطلاعات اے پی نے فراہم کی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG