|
ویب ڈیسک — بھارت کے بعض مصالحوں میں نقصان دہ اجزا کی آمیزش کی شکایت کے بعد فوڈ سیفٹی ریگولیٹر نے مصالحے بنانے والی تمام کمپنیوں کی ملک گیر سطح پر جانچ اور معائنے کا حکم دیا ہے۔
بھارت کے محکمۂ فوڈ سیفٹی نے مصالحہ جات کمپنیوں کے تمام پراڈکٹس کی ٹیسٹنگ اور معائنے کا حکم ایسے وقت دیا ہے جب بھارت کے دو مشہور برینڈز 'ایم ڈی ایچ' اور 'ایوریسٹ' کو ملاوٹ سے متعلق معاملے پر عالمی ریگولیٹرز کی تحقیقات کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کے ریگولیٹر نے پاؤڈر مصالحے بنانے والے تمام مینوفیکچرنگ یونٹس میں وسیع پیمانے پر معائنہ کرنے، ان کے نمونے لینے اور ٹیسٹنگ کا حکم دیا ہے۔
فوڈ سیفٹی حکام نے خاص طور پر ایسے پروڈکٹس پر توجہ دینے پر زور دیا ہے جو ملکی و غیر ملکی سطح پر فروخت کی جاتی ہیں۔
فوڈ سیفٹی اور اسٹینڈرز اتھارٹی آف انڈیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوالٹی اور سیفٹی پیرامیٹرز کی تعمیل کے لیے ہر پروڈکٹ کے نمونے کا جائزہ لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ نے گزشتہ ماہ 'ایم ڈی ایچ' کے تین مصالحوں ’مدراس کری مصالحہ‘، ’کری مصالحہ‘ اور ’سامبر مصالحہ‘ جب کہ ایوریسٹ کے ’فش کری مصالحہ‘ کی فروخت روک دی تھی جب کہ سنگاپور نے ایوریسٹ کے اسی مصالحے کو مارکیٹ سے اٹھوانے کا حکم دیا تھا۔
ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کی مصنوعات بھارت میں بہت مقبول ہیں اور یہ یورپ، ایشیا اور شمالی امریکہ کے ممالک میں بھی فروخت کی جاتی ہیں۔
ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کے علاوہ مصالحہ جات بنانے والی کمپنیوں میں مدھوسودن مصالحہ، این ایچ سی فوڈز، ٹاٹا کنزیومر پروڈکس اور آئی ٹی سی بڑے مینوفیکچرز میں شامل ہیں۔
ہانگ کانگ اور سنگاپور کے حکام کا مؤقف ہے کہ بھارتی مصالحوں کی ان مصنوعات میں 'ایتھلین آکسائڈ' زائد مقدار میں موجود ہے جو انسانی استعمال کے لیے موزوں نہیں اور اس کے زیادہ مدت تک استعمال سے کینسر کا خطرہ ہوتا ہے۔
بھارت میں ایتھلین آکسائڈ کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔ بھارت کی مذکورہ مصالحہ جات کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ان کی مصنوعات محفوظ ہیں۔
البتہ بھارتی فوڈ ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر تیار ہونے والے مصالحوں میں ایتھلین آکسائڈ کی کسی بھی طرح کی موجودگی کی جانچ کی جائے گی اور ٹیسٹنگ مکمل ہونے کے بعد مناسب کارروائی شروع کی جائے گی۔
ادھر امریکہ اور آسٹریلیا کی فوڈ اتھارٹیز نے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں معلومات اکٹھی کر رہی ہیں۔
زیون مارکیٹ ریسرچ کے مطابق بھارت مصالحوں کا سب سے بڑا ایکسپورٹر، پروڈیوسر اور کنزیومر ہے۔ 2022 میں اس کی مصنوعات کی مقامی مارکیٹ کی ویلیو 10 ارب 44 کروڑ ڈالر تھی۔
بھارت کے مصالحہ جات بورڈ کا کہنا ہے کہ سال 23-2022 میں چار ارب ڈالر کی مصالحے برآمد کیے گئے تھے۔
بھارتی تھنک ٹینک 'گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو' نے بدھ کو جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر برآمدی اشیا کی اسکروٹنی کے بڑھتے رجحان نے بھارت کی نصف سے زائد مصالحہ جات کی برآمد کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر دیگر ملکوں کی طرح چین نے اسی طرح کے اقدامات اٹھانا شروع کر دیے تو بھارتی مصالحہ جات کی برآمد میں 'حیران کن حد' تک کمی آ سکتی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم