|
نیپال سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ایورسٹ اور دیگر بلند چوٹیوں کو سر کرنے کے اجازت ناموں کی تعداد محدود کر دے تاکہ بلند ترین چوٹیوں کے ماحول کو آلودگی سے محفوظ رکھا جا سکے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جمعے کے روز ایک وکیل نے سپریم کورٹ کے اس حکم کی تصدیق کی ہے۔
یہ حکم ایک ایسے وقت میں جاری ہوا ہے جب موسم بہار شروع ہونے کے ساتھ کوہ پیمائی کا سیزن شروع ہونے والا ہے اور بڑے پیمانے پر بیرونی ملکوں سے کوہ پیماؤں کی آمد متوقع ہے۔
ہمالیائی پہاڑوں کی دس بلندترین چوٹیوں میں 8 نیپال میں ہیں اور موسم بہار میں، جب درجہ حرارت نستباً اونچا اور ہوائیں پرسکون ہوتی ہیں، سینکڑوں مہم جو کوہ پیما نیپال کا رخ کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں یہ اپیل ایک وکیل دیپک بکرم مشرا نے دائر کی تھی۔ اس نے اے ایف پی کو بتایا کہ عدالت نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ چوٹیاں سر کرنے کے اجازت نامے محدود کر دے تاکہ ملک کے پہاڑوں اور اس کے ماحول کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔
مشیر نے بتایا کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے اپنے حکم میں کوہ پیماؤں کی تعداد گھٹانے کے ساتھ ساتھ چوٹیوں پر کوہ پیماؤں کے چھوڑے ہوئے فضلے اور کوڑا کرکٹ صاف کرنے اور ماحول کے تحفظ کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے کہا ہے۔
نیپال کی حکومت ایورسٹ کے لیے صرف ان مہم جوؤں کو اجازت نامے جاری کرتی ہے جو 11 ہزار ڈالر فیس کے طور پر ادا کرتے ہیں۔ ایورسٹ سطح سمندر سے 29035 فٹ بلندی پر ہے۔
نیپال نے پچھلے سال ایورسٹ کے لیے 478 اجازت نامے جاری کیے تھے جو ایک ریکارڈ ہے۔
سن 2019 میں ایورسٹ سر کرنے کے لیے کوہ پیماؤں کا اس قدر ہجوم ہو گیا تھا کہ انہیں چوٹی پر چڑھنے کے لیے کئی گھنٹوں تک اپنی باری کا انتظار کرنا پڑا جس کی وجہ سے ان کے لیے آگسیجن کی کمی اور شدید سردی میں مسلسل رہنے کی وجہ سے صحت کے مسائل پیدا ہو گئے تھے۔
اس دوران وہاں 11 ہلاکتیں ہوئیں جن میں سے چار کا تعلق ہجوم کے باعث اپنی باری کے لیے طویل انتظار سے تھا۔
مشرا کا کہنا تھا کہ کوہ پیماؤں کی کثیر تعداد سے پہاڑوں پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کا بوجھ گھٹایا جائے۔
عدالت کا تفصیلی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے جس سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ کتنے اجازت ناموں کی حد مقرر کی گئی ہے۔
عدالت کے حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایورسٹ اور دوسری چوٹیوں پر جانے کے لیے ہیلی کاپٹر کے استعمال پر پابندی ہو گی اور اس کا استعمال صرف ایمرجینسی کے لیے ہو سکے گا۔
حالیہ برسوں میں کوہ پیمائی کی اکثر ٹیموں کو بیس کیمپ اور ان جگہوں تک جانے کے لیےجہاں پہنچنے کے راستے خطرناک اور دشوار ہیں، ہیلی کاپٹر استعمال ہوتے رہے ہیں۔
نیپال کی کوہ پیمائی کی ایسوسی ایشن کے صدر نیما نورو شیرپا نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس حکم کا کوہ پیمائی کی صنعت پر کیا اثر پڑے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری توجہ اس چیز پر مرکوز ہونی چاہیے کہ ہم پہاڑوں کو کیسے محفوظ بنا سکتے ہیں۔
نیپال اس سال اب تک اپنے پہاڑوں کی چوٹیاں سر کرنے کے لیے 945 اجازت نامے جاری کر چکا ہے جن میں سے 403 اجازت نامے صرف ایورسٹ کے لیے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)
فورم