رسائی کے لنکس

مذہبی آزادی کا امریکی کمیشن: بھارت کو خصوصی تشویش کا ملک نامزد کرنے کی سفارش، بھارت کی مذمت


بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 6 اپریل کو غازی آباد میں اپنی انتخابی ریلی میں۔ بھارت کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن نے 2024 کی رپورٹ میں خصوصی تشویش کے ممالک کے طور پر نامزد کرنے کی سفارش کی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 6 اپریل کو غازی آباد میں اپنی انتخابی ریلی میں۔ بھارت کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن نے 2024 کی رپورٹ میں خصوصی تشویش کے ممالک کے طور پر نامزد کرنے کی سفارش کی ہے۔
  • مذہبی آزادی کا امریکی کمیشن ہر سال ان ممالک کی نشاندہی کرتا ہے جہاں بڑے پیمانے پر مذہی آزادی کو پامال کیا جاتا ہے۔
  • کمیشن نے اس سال 17 ملکوں کو خصوصی تشویش کے ممالک میں نامزد کرنے کی سفارش کی ہے جن میں بھارت بھی شامل ہے۔
  • 17 میں سے 12 ملکوں کو پچھلے سال بھی نامزد کیا گیا تھاجن میں پاکستان شامل ہے۔
  • بھارت نے رپورٹ کو ملک کے خلاف پراپیگنڈا قرار دے کر اس کی مذمت کی ہے۔

بھارت نے جمعرات کے روز بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن کی جانب سے اس ہفتے دنیا بھر میں مذہبی آزادی سے متعلق جاری کی جانے والی رپورٹ کی مذمت کی ہے، جس میں امریکہ کے محکمہ خارجہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بھارت سمیت مزید پانچ ملکوں کو خاص تشویش والے ممالک کے طور پر نامزد کرے۔

بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک نیوز کانفرنس میں اس رپورٹ کو بھارت کے خلاف پراپیگنڈا قرار دیا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان جیسوال نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہمیں واقعی یہ توقع نہیں ہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف، بھارت کے متنوع اور بڑے معاشرے اور اس کی جمہوری اقدار کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے انتخابی عمل میں مداخلت کی ان کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

رپورٹ میں بھارت کے متعلق کیا ہے؟

یو ایس سی آئی آر ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں بھارت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے، جس کی قیادت نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کےپاس ہے، قوم پرستی پر مبنی پالیسیوں کو تقویت دی، نفرت انگیز بیان بازی کو جاری رکھا اور وہ فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے میں ناکام رہی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد مسلمانوں، مسیحوں، یہودیوں، دلتوں اور قدیم قبائلی آبادیوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو غیر مناسب طور پر متاثر کرتا ہے۔

رپورٹ میں بھارت کو خاص تشویش کا ملک نامزد کرنے کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کے خلاف پابندیاں لگانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

کمیشن نے امریکی کانگریس کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ مذہبی آزادی کے حالات بہتر ہونے کی شرط پر ہی بھارت کو مالی امداد دے اور ہتھیار فروخت کرے۔

بھارت میں ان دنوں مرحلہ وار قومی انتخابات ہو رہے ہیں جو جون تک جاری رہیں گے۔

محکمہ خارجہ کی فہرست میں خاص تشویش والے 12 ملک:

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی 2024 کے لیے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں جن 12 ملکوں کو خاص تشویش والے ممالک نامزد کرنے کی سفارش کی گئی تھی، انہیں اس سال میں اس فہرست میں برقرار رکھا جائے کیونکہ وہاں مذہبی آزادی کی صورت حال میں بہتری نہیں آئی۔ ان ملکوں میں، پاکستان، روس اور چین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خصوصی تشویش کے حامل نامزد ممالک کی فہرست میں اس سال پانچ مزید ملکوں کا اضافہ کیا جائے جن میں بھارت، افغانستان، آزربئجان، نائیجیریا اور ویت نام شامل ہیں۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے کہا ہے کہ ان ممالک کو مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں کی وجہ سے بطور خاص سی پی سی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان میں مذہبی آزادی کی صورت حال

امریکی محکمہ خارجہ نے جنوری میں پاکستان کو مذہبی آزادی سے متعلق خدشات پر خصوصی تشویش کے ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جسے پاکستان کی وزارت خارجہ نے متعصبانہ اور حقیقت سے بعید قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

اس سے قبل 2023 میں بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں مذہبی آزادی کی صورت حال میں مزید ابتری آئی ہے اور اقلیتوں کے خلاف تشدد بڑھنے کے ساتھ ساتھ توہین مذہب کے مقدمات کے اندارج میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

کمیشن کی رپورٹ میں سات نان اسٹیٹ ایکٹرز ( ایسے گروپ جن کا حکومت سے تعلق نہیں ہوتا) کو بھی اس فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کی سفارش کی ہے جن میں الشباب اور بوکوحرام شامل ہیں۔

رپورٹ میں مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب کی بنا پر 11 ممالک کو محکمہ خارجہ کی نگرانی کی خصوصی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

بین الاقوامی مذہی آزادی کمیشن کیا ہے؟

یہ رپورٹ بدھ کے روز امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس، سی آئی آر ایف) کی طرف سے جاری کی گئی تھی، جو ایک آزاد ادارہ ہے اور بین الاقوامی مذہبی آزادی کے متعلق امریکی حکومت کو ہر سال پالیسی سفارش جاری کرتا ہے۔ اس کمیشن میں امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن کے نمائندے شامل ہیں۔

(وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG