رسائی کے لنکس

'دفاعی حکمتِ عملی نے پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کو تباہ کردیا'


  • تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں آئرلینڈ نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔
  • پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 182 رنز بنائے تھے۔
  • سوشل میڈیا پر پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے آغاز سے تین ہفتے قبل ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کی تیاریوں کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب آئرلینڈ کی ٹیم نے اسے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔

ڈبلن میں کھیلے گئے میچ میں گرین شرٹس نے پہلے کھیلتے ہوئے 182 رنز بنائے جسے آئرش ٹیم نے آخری اوور کی پانچویں گیند پر حاصل کرلیا۔ یوں آئرش ٹیم کو تین میچز کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہو گئی ہے۔

پاکستان ٹیم کی جانب سے کپتان بابر اعظم نے 57 رنز کی اننگز تو کھیلی۔ لیکن اسکور کو چھ وکٹوں کے نقصان پر 182 تک پہنچانے میں نچلے نمبروں پر آنے والے افتخار احمد کا ہاتھ تھا جنہوں نے 15 گیندوں پر 37 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔

ان کے علاوہ پاکستانی بیٹرز گراؤنڈ چھوٹا ہونے کا بھی فائدہ نہ اٹھا سکے اور اعظم خان، شاداب خان بغیر کسی رنز کے پویلین لوٹ گئے، جب کہ محمد رضوان بھی صرف ایک رن بنا کر رن آؤٹ ہوگئے۔

دونوں ٹیموں کی کارکردگی میں سب سے بڑا فرق بلے بازوں کے اسٹرائک ریٹ کے ساتھ ساتھ اسپنرز کی بالنگ کا تھا۔ میچ کے دوران پاکستان ٹیم کی فیلڈںگ بھی کچھ خاص نہیں رہی۔

گرین شرٹس کی اس شکست پر سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض صارفین اس میچ کے مرکزی ولن شاداب خان کو قرار دے رہے ہیں جنہوں نے چار اوورز میں 54 رنز دیے اور کسی کھلاڑی کو آؤٹ نہ کرسکے۔

کچھ افراد کے خیال میں بابر اعظم کی کپتانی بھی تسلی بخش نہیں تھی۔ عماد وسیم کی موجودگی میں شاہین شاہ آفریدی کو بیٹنگ کے لیے بھیجنا۔ صائم ایوب اور افتخار احمد سے ایسے موقع پر بالنگ نہ کرانا جب شاداب خان کو رنز پڑ رہے تھے اور ابرار احمد کو بدستور فائنل الیون سے باہر رکھنے پر ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔

بھارتی صحافی کوستھب گوڈیپاٹی نے اس ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست کے بعد دیگر صارفین کی توجہ 2007 میں ہونے والے اس ورلڈ کپ میچ کی جانب دلائی جس میں آئرلینڈ نے پاکستان کو شکست دے کر دوسرے راؤنڈ میں پہنچنے سے روک دیا تھا۔

پاکستان ٹیم کو آئرلینڈ جیسی نسبتاً کمزور ٹیم کے ہاتھوں شکست کا ذمہ دار کسی نے بابر اعظم کو قرار دیا تو کسی نے آؤٹ آف فارم کھلاڑیوں کو منتخب کرنے اور کنڈیشنز کا فائدہ نہ اٹھانے کو پاکستان کی شکست کی وجہ قرار دیا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر و کپتان راشد لطیف نے بھی ایک ایسا بالنگ چارٹ شیئر کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے عماد وسیم سے اگر اننگز کے آغاز میں بالنگ کرائی جاتی تو بہتر ہوتا۔

اعداد و شمار کے ماہر مظہر ارشد نے بھی انکشاف کیا کہ سن 2022 سے لے کر اب تک پاکستان ٹیم آئی سی سی کی واحد فل ممبر ٹیم ہے جس نے دو سو رنز کا ہدف سیٹ نہیں کیا۔

ایکس صارف سیج صادق سمجھتے ہیں کہ دفاعی حکمتِ عملی نے پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کو تباہ کردیا ہے۔

ایک اور صارف امیر حمزہ آصف کے خیال میں اِن فارم عثمان خان کو ڈراپ کرنا۔ فخر زمان کو نمبر چار پر کھلانا۔ اہم مواقع پر رن آؤٹ چھوڑنا اور ایک اسپیشلسٹ اسپنر کو نہ کھلانے کی وجہ سے پاکستان کو آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

بھارتی صارف ارناو سنگھ نے تو بابر اعظم کی کپتانی میں زمبابوے، افغانستان اور آئرلینڈ کے خلاف شکست کا ذکر کیا۔

ایک اور صارف نے نیوزی لینڈ کے 'اسکول بوائز' کے ہاتھوں شکست کے بعد اس ناکامی پر مذاق میں لکھا کہ پھر بھی پاکستان سپر لیگ میں کوالٹی ہے۔

ہارون مصطفی نامی صارف نے اس شکست کے بعد لکھا کہ پاکستان میں کرکٹ کا کھیل مر رہا ہے۔

جہاں سوشل میڈیا صارفین نے بابر اعظم کی کپتانی پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا، وہیں ماہرین کی رائے میں اعظم خان کی ٹیم میں شمولیت بھی حیران کن ہے۔

صحافی باسط سبحانی نے اعظم خان کی سلیکشن پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے آٹھ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں صرف ایک چھکا مارا ہے اور ان کا اسٹرائک ریٹ اور اوسط بھی اچھی نہیں۔

صحافی نبراز احمد بھی سمجھتے ہیں کہ بار بار اعظم خان کو موقع دے کر پی سی بی محمد حارث کا کریئر ختم کر رہا ہے۔

اعظم خان کی شمولیت پر بھی علیشا عمران نامی صارف نے سوالات اٹھائے، ان کے خیال میں نوجوان وکٹ کیپر سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کرلی گئی ہیں۔

ریز ہارون کی نظر میں اسامہ میر کو ڈراپ کرنے کے نتیجے میں پاکستان کو اس میچ میں شکست ہوئی، نہ صرف وہ پاکستان سپر لیگ کے نویں سیزن کے ٹاپ بالر تھے بلکہ انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے آخری میچ میں فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

پاکستان اور آئرلینڈ کے درمیان سیریز کا دوسرا میچ اتوار کو ڈبلن میں کھیلا جائے گا۔ ویزا مسائل کی وجہ سے محمد عامر پہلے میچ میں شرکت نہیں کرسکے تھے لیکن امکان ہے کہ اگلے دونوں میچوں میں وہ ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG