رسائی کے لنکس

یورپی یونین کا اسرائیل سے رفح میں فوجی کارروائی ختم کرنے کا مطالبہ


اسرائیلی فوج کی طرف سے 14 مئی 2024 کو جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں اسرائیلی فوجی اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جاری تنازع کے درمیان غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیوں کے دوران۔ فوٹو
اسرائیلی فوج کی طرف سے 14 مئی 2024 کو جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں اسرائیلی فوجی اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جاری تنازع کے درمیان غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیوں کے دوران۔ فوٹو
  • یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ بوریل کے بیان میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے لیکن کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے اور شہریوں کا تحفظ کرنا چاہیے۔
  • اقوام متحدہ: رفح میں اسرائیل فورسز کی کارروائیوں نے تقریباً ساڑھے چار لاکھ افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
  • محصور علاقے میں انسانی ہمدردی کی امداد کی تقسیم رک گئی ہے:اقوام متحدہ
  • لوگوں کو مسلسل تھکن،بھوک اور خوف درپیش،کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے

یورپی یونین نے اسرائیل سے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اپنی فوجی کارروائی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بدھ کو کہا کہ یہ آپریشن انسانی امدادی کارروائیوں میں خلل ڈال رہا ہے اور مزید بے گھری، قحط اور انسانی مصائب کو جنم دے رہا ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ بوریل کے بیان میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے لیکن کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے اور شہریوں کا تحفظ کرنا چاہیے۔

بوریل نے کہا، "یورپی یونین اسرائیل سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ غزہ میں پہلے سے موجود سنگین انسانی صورت حال کو مزید خراب کرنے سے باز رہے اور رفح راہدری کو دوبارہ کھولے۔

انہوں نے کہا" "اگر اسرائیل رفح میں اپنی فوجی کارروائی جاری رکھتا ہے، تو اس کا نتیجہ ناگزیر طور پر اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے تعلقات پر بہت زیادہ دباؤ ہو گا۔"

بوریل نے حماس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں قید تمام یرغمالوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرے۔

اسرائیل۔ حماس جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 250 یرغمال بنا لیے گئے تھے۔

اس لڑائی میں اب تک 35 ہزار کے لگ بھگ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔

اسرائیل کی فوج نے بدھ کو کہا ہےکہ اس کی افواج نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں تقریباً 80 اہداف پر فضائی حملے کیے، جب کہ زمینی یونٹ رفح کے مشرقی حصے میں لڑے۔

اسرائیلی فوجیں شمالی غزہ میں عسکریت پسند گروپ کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کے چار ماہ بعد بھی اسی علاقے کے کئی مقامات پر حماس سے اب بھی لڑ رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے منگل کو کہا کہ وہ اسرائیلی دفاعی افواج کی طرف سے رفح اور اس کے آس پاس فوجی سرگرمیوں میں اضافے پر "حیرت زدہ" ہیں، کیونکہ گزشتہ ایک ہفتے میں تقریباً ساڑھے چار لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر علاقے سے بے گھر کیا گیا ہے۔

سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں کو بتایا کہ "یہ پیش رفت انسانی ہمدردی کی رسائی میں مزید رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے اور پہلے سے سنگین صورت حال کو مزید خراب کر رہی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا،"اس کے ساتھ ہی، حماس اندھا دھند راکٹ داغ رہی ہے۔ رفح اور غزہ کے دیگر مقامات پر شہریوں کا ہر وقت احترام اور تحفظ کیا جانا چاہیے۔

گزشتہ ایک ہفتے سے اسرائیلی فوج نے رفح میں بمباری اور دیگر کارروائیاں تیز کر دی ہیں جب کہ آبادی کو شہر کے کچھ حصے خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔

فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد پر عسکریت پسندوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے ایک محدود کارروائی کر رہا ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ادارے نے منگل کو کہا کہ اس کا اندازہ ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیل فورسز کی کارروائیوں کے دوران وہاں سے تقریباً ساڑھے چار لاکھ افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا گیا ہے۔

غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی رفح میں پناہ لئے ہوئے تھی۔ بہت سے فلسطینی غزہ کے دوسرے حصوں میں اسرائیل اور حماس کی جنگ سے فرار ہونے کے بعد وہاں پہنچے تھے۔

مشرق قریب میں اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزنیوں سے متعلق ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی، یو این آر ڈبلیو اے،( UNRWA) نے کہا ہے کہ "لوگوں کو مسلسل تھکن، بھوک اور خوف کا سامنا ہے۔ کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ فوری جنگ بندی ہی واحد امید ہے۔"

رفح سے فرار ہونے والے فلسطینی۔فوٹو رائٹرز
رفح سے فرار ہونے والے فلسطینی۔فوٹو رائٹرز

امریکہ، اقوام متحدہ اور دیگر نے رفح میں انسانی ہمدردی کے کسی سانحے سے خبردار کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رفح میں بڑے پیمانے پر کسی حملے سے گریز کرے۔ لیکن اسرائیلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ رفح حماس عسکریت پسند گروپ کا آخری گڑھ ہے اور غزہ میں حماس کو ایک خطرے کے طور پر ختم کرنے کے مقصد کے حصول کے لیے ایک جارحانہ کارروائی ضروری ہے۔

ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی،آئی سی آر سی نے منگل کو رفح میں 60 بستروں پر مشتمل ایک فیلڈ اسپتال کھولنے کا اعلان کیا۔

کمیٹی نے کہا ہےکہ یہ فیلڈ اسپتال روزانہ تقریباً 200 افراد کے لیے ہنگامی سرجری، زچگی اور نسوانی بیماریوں کی دیکھ بھال، بچوں کی دیکھ بھال اور اسپتال میں روزانہ آنے والے مریضوں کے لیے سروسز فراہم کرے گا۔

آئی سی آر سی نے ایک بیان میں کہا،" غزہ میں صحت کی ضروریات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ آئی سی آر سی اپنے اس مطالبے کا اعادہ کرتی ہے کہ انسانی ہمدردی سے متعلق بین الاقوامی قانون کے تحت طبی مراکز کا تحفظ کیا جائے۔"

بیان میں مزید کہا گیا کہ،" اسپتال کے بستر پر لیٹے کسی بھی مریض کو ہلاک نہیں کیا جانا چاہیے۔ کسی ڈاکٹر، نرس یا طبی ماہر کو زندگیاں بچانے کے لیے کام کرتے ہوئے کبھی نہیں مرنا چاہیے۔"

غزہ میں انسانی امداد کم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ رفح کے قریب دو اہم گزرگاہیں پیر کو بند رہیں اور امدادی کارکن لاکھوں بے گھر فلسطینیوں میں کم ہوتی ہوئی رسدیں اور خوراک تقسیم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے پیر کو ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ محصور علاقے میں انسانی ہمدردی کی امداد کی تقسیم رک گئی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG