رسائی کے لنکس

امریکی فوجی گھاٹ کو غزہ کے ساحل سے عارضی طور پر مرمت کے لیے ہٹا دیا گیا ہے: پینٹاگان


 امریکی سینٹرل کمانڈ کی فراہم کردہ ا مریکی تیرتے گھاٹ کی تصویر ، فوٹو اے پی26 اپریل 2024
امریکی سینٹرل کمانڈ کی فراہم کردہ ا مریکی تیرتے گھاٹ کی تصویر ، فوٹو اے پی26 اپریل 2024
  • غزہ کے ساحل پر امریکی فوج کے تعمیر کردہ تیرتے گھاٹ کا ایک حصہ ٹوٹ جانے کے بعد اسے عارضی طور پر وہاں سے ہٹایا جا رہا ہے: پینٹاگان۔
  • اگلے دو دنوں میں اس گھاٹ کو اسرائیل کے شہر اشدود بھیجا جائے گا جہاں امریکی سینٹرل کمانڈ اس کی مرمت کرے گی جس میں کم از کم ایک ہفتے سے زیادہ وقت لگے گا۔
  • یہ بھوک سے مرتے ہوئے فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کی کوششوں کے لیے ایک تازہ ترین دھچکا ہے۔

پینٹاگان نے منگل کو کہا کہ غزہ کے ساحل پر امریکی فوج کے تعمیر کردہ گھاٹ کا ایک حصہ ٹوٹ جانے کے بعد اسے عارضی طور پر وہاں سے ہٹایا جا رہا ہے۔ یہ بھوک سے مرتے ہوئے فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کی کوششوں کے لیے ایک تازہ ترین دھچکا ہے۔

پینٹاگان کی ترجمان سبرینا سنگھ نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ اگلے دو دنوں میں اس گھاٹ کو وہاں سے جنوبی اسرائیل کے شہر اشدود بھیجا جائے گا جہاں امریکی سینٹرل کمانڈ اس کی مرمت کرے گی۔ سنگھ نے کہا کہ مرمت میں "کم از کم ایک ہفتے سے زیادہ وقت" لگے گا اور پھر گھاٹ کو غزہ کے ساحل پر واپس بھیج دیا جائے گا۔

یہ گھاٹ ان چند طریقوں میں سے ایک ہے جن سے اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران فلسطینیوں کو خوراک، پانی اور دوسرا سامان پہنچ رہا ہے۔

غزہ کے ساحل پر لنگر انداز امریکی فوجیوں کا تعمیر کردہ تیرتا ہوا گھاٹ جس کا ایک حصہ خراب موسم اور سمندر کی طغیانی کی وجہ سے الگ ہوگیا اور اب مرمت کے لیے اسرائیل واپس بھیجا جا رہا ہے ۔ فوٹو اے پی 26 اپریل 2024
غزہ کے ساحل پر لنگر انداز امریکی فوجیوں کا تعمیر کردہ تیرتا ہوا گھاٹ جس کا ایک حصہ خراب موسم اور سمندر کی طغیانی کی وجہ سے الگ ہوگیا اور اب مرمت کے لیے اسرائیل واپس بھیجا جا رہا ہے ۔ فوٹو اے پی 26 اپریل 2024

اس گھاٹ کا اعلان امریکی صدر جو بائیڈن نے مارچ میں کیا تھا اور فوج نے ساحل کے نزدیک تیرتے ہوئے اس ڈھانچے کو تعمیر کیا تھا۔ اندازہ ہے کہ اس کی تعمیر کے ابتدائی 90 دنوں میں اس پر 320 ملین ڈالر خرچ ہوئے تھے اور اس کی تعمیر میں امریکی فوج کے لگ بھگ ایک ہزار اہل کار شامل ہیں۔ انہوں نے دو ہفتے قبل کام شروع کیا تھا۔

امریکی حکام نے، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، منگل کی صبح رائٹرز کو بتایا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ گھاٹ کے ایک حصے کے ٹوٹنے کی وجہ خراب موسم تھا۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ترجمان نے بتایا کہ جب سے گھاٹ نے کام شروع کیا تھا، اقوام متحدہ نے اس کے ذریعے امداد کے 137 ٹرک منتقل کیے ہیں جو کہ 900 میٹرک ٹن کے برابر ہے۔

امریکی حکام نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ گھاٹ اتنی امداد فراہم نہیں کر سکتا جتنی کہ بھوک سے مرنے والے غزہ کے شہریوں کو ضرورت ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے امدادی ٹرکوں کے لیے مزید چیک پوائنٹس کھولنے کی ضرورت ہے۔

امریکی عہدے داروں نے زور دے کر کہا ہے کہ اس گھاٹ کی مدد سے غزہ کے زیادہ سے زیادہ 50ہزار لوگوں کے لیے کافی خوراک پہنچائی جا سکتی ہے اور باقی لاکھوں لوگوں کے لیے امداد کی ترسیل کے لیے کھلی زمینی گزرگاہوں کی ضرورت ہے۔

غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے باعث وہاں کی کراسنگ سے امداد کا گزرنا ناممکن ہو گیا ہے جو کہ غزہ میں آنے والے ایندھن اور خوراک کی ترسیل کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ایک اور سرحدی کراسنگ، کریم شالوم کے ذریعے امداد پہنچا رہا ہے، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے وہاں سے امداد کی تقسیم دوبارہ شروع کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی اور اے پی سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG