|
امریکہ کی فوج نے کہا ہے کہ اتوار کو ایک امریکی مال بردار طیارے نے 10 میٹرک ٹن سے زیادہ امداد شمالی غزہ میں گرائی ہے۔ اس علاقے میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے امداد کی ترسیل کا سلسلہ معطل تھا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فضا سے شمالی غزہ میں زندگی بچانے والی امداد فراہم کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے ساحل سے منسلک عارضی گھاٹ کے ذریعے فراہم کی جانے والی امداد کے علاوہ امریکہ غزہ میں اب تک فضاسے ایک ہزار 50 میٹرک ٹن امداد گرا چکا ہے۔
سینٹرل کمانڈ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ فضا سے امداد پہنچانے کا سلسلہ ایک مستقل کوشش کا حصہ ہے، اورہم فضائی ترسیل کی آئندہ کی منصوبہ بندی جاری رکھے ہوئے ہیں۔"
پینٹاگان نے مئی کے آخر میں کہا تھا کہ اسرائیلی کارروائیاں اور موسمی حالات سمیت دوسرے عوامل کے باعث فضا سے امداد کی ترسیل متاثر ہو رہی ہے۔
سینٹرل کمانڈ کے ڈپٹی کمانڈر وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے جمعےکے روز کہا تھا کہ فضا سے امداد کی ترسیل غزہ کے شمال میں ہونے والی کارروائیوں کی وجہ سے معطل کی گئی تھی جس کی جلد بحالی متوقع ہے۔
فضا سے امداد کی تازہ ترسیل غزہ میں عارضی گھاٹ سے امدادی سامان کی آمد بحال ہونے کے ایک روز بعد عمل میں آئی ہے۔
غزہ کے ساحل کے ساتھ منسلک امریکہ کے بنائے گئے عارضی گھاٹ کو گزشتہ ماہ خراب موسم کی وجہ سے نقصان پہنچا تھا اور اسے مرمت کے بعد دوبارہ نصب کیا گیا ہے۔
آٹھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی آبادی کو خوراک اور امداد کی اشد ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی راستے سے امداد کے داخلے میں تاخیر کے پیش نظر امریکہ نے فضا اور سمندری راستے سے امدادی سامان پہنچانا شروع کیا تھا۔
تاہم امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ ایئر ڈراپس کا راستہ آخری حل کے طور پر اختیار کرنا چاہیے اور اس کے بجائے غزہ میں خوراک پہنچانے کے لیے دوسری سرحدی گزر گاہیں کھولنے اور کھلے راستے سے رکاوٹوں کو ہٹانے پر زور دینا چاہیے۔
اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 37 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے بیشتر عام شہری تھے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لیا گیا ہے۔