|
ایران میں ان دنوں، جب کہ صدارتی الیکشن قریب ہے، ایک عجیب منظر دیکھنے میں آ رہا ہے۔ جہاں کہیں بھی نظر پڑتی ہے، لوگ اپنے اسمارٹ موبائل فون پر کھوئے ہوئے دکھائے دیتے ہیں۔
چاہے نوجوان ہوں، یا بڑی عمر کے لوگ، چاہے دکاندار ہوں ہا صارف، اساتذہ ہوں یا طالب علم، حتی کہ ٹریفک سگنلز پر بھی، جہاں گاڑیاں سرخ بتی پر رکی ہوئی ہوں، ڈرائیور تک اپنے فون کی سکرین میں ڈوبے، اس پر تیزی سے انگلیاں دباتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ کئی ایک کے چہروں پر تو غصے کے آثار بھی جھلک رہے ہوتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسمارٹ فون کی سکرین پر اپنی انگلیاں گھمانے والے ان سب لوگوں کو یقین ہے کہ بس اب کچھ ہی پل کی بات ہے، پھر ان کی دنیا بدل جائے گی اور وہ امیر کبیر بن جائیں گے۔
فون کی سکرین پر انہیں قارون کا جو خزانہ دکھائی دے رہا ہے وہ ایک ایپ ہے جس کا نام ہیمسٹر کومبیٹ (Hamster Kombat) ہے ۔ اس کا تعلق بظاہر کرپٹو کرنسی سے ہے۔
راتوں رات امیر بننے کا جنون ایرانیوں کو ایک ایسے موقع پر اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے جب جمعے کو صدارتی الیکشن ہونے جا رہا ہے اور سابق صدر ابراہیم رئیسی کی جگہ، جو ایک فضائی حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، ایک نئے صدر کا انتخاب کیا جائے گا۔
مغرب کی معاشی پابندیوں کے باعث ایران کی معیشت شدید دباؤ میں ہے۔ مہنگائی کا گراف آسمان کو چھو رہا ہے۔ بے روزگاروں کے لشکر پھیل رہے ہیں۔ افراط زر کی شرح اتنی بلند ہے کہ گزر اوقات مشکل ہو گئی ہے، لیکن ایرانیوں پر اسمارٹ فون میں سے دولت ڈھونڈنے کا جنون سوار ہے اور وہ اس کی سکرین پر کبھی غصے میں اور کبھی امید میں تیزی سے انگلیاں چلا رہے ہیں۔
صدراتی امیدوار ملکی معیشت بحال کرنے اور روز گار کے مواقع پیدا کرنے کے وعدے کر رہے ہیں مگر ایرانی انتخابی وعدوں پر دھیان دینے کی بجائے اسمارٹ فون کے ایپ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، یہ جانے بغیر کہ اس ایپ کے پیچھے کون ہے۔
ایرانی امور کے ایک ماہر اور میان گروپ کے ڈیجیٹل رائٹس اینڈ سیکیورٹی کے ڈائریکٹر عامر راشدی کہتے ہیں کہ اس چھوٹی سی امید پر بھروسہ کہ کسی دن آپ کی قسمت چمک اٹھے گی، مایوسی کی علامت ہے۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد ایرانی کرنسی ریال کی مشکلات میں اضافے کے بعد لوگوں کی توجہ جائیداد، گاڑیوں ، قیمتی دھاتوں اور ایسے اثاثے خریدنے پر مرکوز ہو گئی ہے جو اپنی قیمت برقرار رکھ سکیں۔
عالمی طاقتوں سے جوہری معاہدے کے وقت ریال کی ایک امریکی ڈالر سے تبادلے کی شرح 32000 تھی جو اب 580000 ایرانی ریال تک گر چکی ہے۔ اسی تناسب سے لوگوں کی بینکوں میں جمع رقوم کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
گرواٹ کا یہی حال دیگر شعبوں میں بھی نظر آتا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں 50 فی صد اور گوشت کی قیمت میں 70 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکسی اور میٹرو کی سواری بھی 30 فی صد مہنگی ہو چکی ہے۔
تہران کے مرکز میں کپڑے کے ایک تاجر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ آج صبح سے میری دکان پر تین گاہک آئے تھے۔ لیکن کسی نے کچھ بھی نہیں خریدا۔ زیادہ تر گاہک ریہڑی والوں سے یا پرانی چیزیں بیچنے والوں سے خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ایران میں اسمارٹ فون کا استعمال بڑے پیمانے پر ہوتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ موبائل سروس دیگر ملکوں کے مقابلے میں سستی ہے جو ایرانیوں کے لیے ہیمسٹر کومبیٹ جیسے ایپ تک رسائی کو پرکشش بنا دیتی ہے۔
اگرچہ ایران کے حکام بہت سی ویب سائٹس اور ایپس تک رسائی روکنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن لوگوں نے راہیں نکال لی ہیں۔
ایرانی ہیمسٹر کومبیٹ تک رسائی، میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کے ذریعے کرتے ہیں۔ یہ ایک طرح کا کلک کرنے والا کھیل ہے۔ گیم کھیلنے والے کو کسی چیز پر بار بار کلک کرنا پڑتا ہے جس کے بدلے میں پوائنٹس ملتے ہیں۔ اور پھر مختلف مراحل طے کرنے ہوتے ہیں۔
ایپ کھیلنے والے کو یقین ہوتا ہے کہ وہ یہ گیم جیت لے گا جس کے بدلے میں اسے کرپٹو کرنسی مل جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کھیل میں ایک ایسی کرپٹو کرنسی کی پیش کش کی گئی ہے جس کا ابھی تک عمومی لین دین شروع نہیں ہوا ہے۔
ایک ای میل میں اے پی کو کچھ لوگوں نے، جنہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ یہ گیم انہوں نے ڈیولپ کی ہے، اپنی شناخت یا کاروباری منصوبوں سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کھیل میں کوئی کرپٹو کرنسی پیش نہیں کر رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے ایپ کا مقصد کرپٹو کرنسی کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔
اس ایپ کے حوالے سوشل میڈیا پر کئی لطیفے بھی گردش کر رہے ہیں، جن میں سے ایک میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص ایک قبر کے کتبے پر مسلسل اس طرح اپنی انگلیاں چلا رہا ہے جیسے وہ اسمارٹ فون کی سکرین ہو۔
اس ایپ میں ایرانیوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی نے حکام کی توجہ بھی اس جانب مبذول کروا دی ہے۔
ایران کی فوج کے ڈپٹی چیف رئیر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری کہتے ہیں کہ یہ ایپ ایران کے خلاف مغرب کی نرم جنگ کا ایک حصہ ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق سیاری کا کہنا تھا کہ دشمن ایرانیوں کی توجہ صدارتی امیدواروں کے منشور سے ہٹانے کے لیے اس گیم کو مقبول بنا رہا ہے، تاکہ لوگ بہترین امیدوار نہ چن سکیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے روزنامے ’جام جم‘ نے اپنی ایک اشاعت میں لکھا ہے کہ اس ایپ میں لوگوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی، لوگوں کے، محنت کیے بغیر راتوں رات امیر بننے کے خواب کو اجاگر کرتی ہے۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ مستری اور ریفریجیریٹر کی مرمت کرنے والے سے لے کر یونیورسٹی کے طالب علموں تک، ہر کوئی اس ایپ میں غرق ہیں۔ لوگ محنت کرنے کی بجائے پیسے حاصل کرنے کا شارٹ کٹ ڈھونڈ رہے ہیں۔
ایران کے مقدس شہر قم میں مقیم ایک شیعہ عالم، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ہیمسٹر کومبیٹ ایپ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کرپٹو کرنسی کو بہت سی زیادتیوں کا سبب قرار دیا ۔
ایران وہ واحد ملک نہیں ہے جسے ہیمسٹر کومبیٹ ایپ پر تشویش ہے۔
(اس آرٹیکل کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم