|
ویب ڈیسک — اعتدال پسند اور غیر معروف صدارتی امیدوار ڈاکٹر مسعود پزشکیان ایران کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
ایران کی وزارتِ داخلہ نے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ مسعود پزشکیان نے قبل از وقت ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں مخالف امیدوار کے مقابلے میں بھاری تعداد میں ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کر لی ہے اور وہ ملک کے آئندہ صدر ہوں گے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئِسی کی مئی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد 28 جون کو ایران کے صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ ہوا تھا جس میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں کر سکا تھا۔
تاہم ایران کی وزارتِ داخلہ کے مطابق جمعے کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں امیدوار مسعود پزشکیان ایک کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہو گئے ہیں۔
مدِ مقابل امیدوار سعید جلیلی نے ایک کروڑ 30 لاکھ ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن اتھارٹی کے ترجمان محسن اسلامی کے مطابق دوسرے مرحلے کے انتخابات کے دوران ووٹنگ ٹرن آؤٹ 49 اعشاریہ آٹھ فی صد رہا جب کہ چھ لاکھ سے زیادہ ووٹ غلط قرار پائے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مسعود پزشکیان کی جیت کے اعلان کے بعد ان کے آبائی علاقے ارومیہ کی گلیوں میں خوشیاں منائی گئیں اور لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر مٹھائیاں تقسیم کیں۔
ایران کے مختلف شہروں سے سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہری سڑکوں پر رقص کر رہے ہیں اور مسعود پزشکیان کے حق میں نعرے بازی کر رہے ہیں۔
مسعود پزشکیان نے انتخابات جیتنے کے بعد اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ ان حامیوں کے مشکور ہیں جو انہیں ووٹ دینے کے لیے گھروں سے نکلے اور ملک کی مدد کی۔
سرکاری ٹی وی پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ "ہم ہر کسی کے لیے دوستی کا ہاٹھ بڑھائیں گے، ہم سب اس ملک کے برابر شہری ہیں اور ہم سب کو مل کر اس ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے۔"
69 سالہ مسعود پزشکیان ہارٹ سرجن ہیں جو مغربی ملکوں کے ساتھ تعمیری تعلقات کے حامی ہیں اور وہ ایران کو عالمی سطح پر تنہائی سے نکالنے کے لیے مغرب کے ساتھ جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت کے خواہش مند ہیں۔
ان کے مدِ مقابل صدارتی امیدوار سعید جلیلی ایران کے جوہری مذاکراتی ٹیم کا حصہ رہ چکے ہیں جنہیں مغربی ملکوں کا سخت مخالف اور سخت مؤقف رکھنے والے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے۔
انتخابی مہم کے دوران جلیلی نے سخت گیر حامیوں کی بھرپور حمایت بھی حاصل کی تھی۔
انتخابات سے قبل دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان دو ٹی وی مباحثے بھی ہوئے تھے جن میں دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے کی ممکنہ پالیسیوں پر سخت تنقید کی تھی۔ اس کے علاوہ دونوں نے ایران کو درپیش معاشی چیلنجز، بین الاقوامی تعلقات اور انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں جیسے موضوعات پر کھل کر بات کی تھی۔
مسعود پزشکیان ملک میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں اور اخلاقی پولیس کے مخالف ہیں۔
ایران کی اخلاقی پولیس عوامی مقامات پر خواتین کے سر ڈھانپنے کو یقینی بناتی ہے۔ سال 2022 میں اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی نامی خاتون کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے اور اخلاقی پولیس کے خاتمے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم