|
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بدھ کے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ ان کہ ان کی فورسز نے گزشتہ برس سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد سے اب تک جنگجو گروپ کے ساٹھ فیصد ارکان کو ہلاک یا زخمی کر دیا ہے۔
گیلنٹ نے پارلیمان کو دیے گئے اپنے بیان میں یقین دہانی کروائی کہ ان کی حکومت جنگ کے اہداف کو حاصل کرنے میں پرعزم ہے جن میں حماس کا خاتمہ اور تمام یرغمالوں کی واپسی شامل ہے۔
اسرائیل نے حال ہی میں غزہ شہر اور اس کے شمال کے علاوہ رفح اور خان یونس میں نئے سرے سے فوجی کارروائی شروع کی ہے۔ دوسری جانب حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے لیے بھی اس نے مذاکرات کاروں کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے۔
گیلنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ، ’’ہم نے ساٹھ فیصد حماس کے دہشت گردوں کو ختم کر دیا ہے اورعسکریت پسند فلسطینی گروپ کی 24 بٹیلینز کو بھی بہت حد تک تباہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اس سلسلے میں ہلاکتوں کے کوئی اعداد و شمار نہیں دیے اور فوج کا کہنا ہے کہ اس کے پاس فوری طور پر اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں۔
گیلنٹ کا اصرار ہے کہ اسرائیل کو اپنے اہداف کو حاصل کرنا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آدھے یرغمالی واپس لائے جا چکے ہیں جب کہ باقیوں کو واپس لانے بارے وہ پرعزم ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں 1195 اسرائیلی ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر شہری تھے۔
اس دوران جنگجوؤں نے 251 اسرائیلی شہریوں کو یرغمالی بنایا جن میں سے 116 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 42 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔
حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جوابی فوجی کارروائی کے دوران اب تک 38 ہزار 2 سو 95 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر سویلین تھے۔
جہاں اکتوبر سات کے بعد متعدد ممالک نے اسرائیل سے اظہار یکجہتی کیا، وہیں اسرائیلی حکومت پر اس کی فوجی کارروائی پر تنقید کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے بقول، ’’جنگ کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے میرے زیر انتظام سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پرعزم ہے۔‘‘
اس خبر کے لیے مواد فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے لیا گیا۔
فورم