|
ایران کے نومنتخب صدرمسعود پزشکیان نے پیر کے روز ایران کے اسرائیل مخالف موقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ خطے بھر میں مزاحمتی تحریکیں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی "مجرمانہ پالیسیوں" کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیں گی۔
پزشکیان نے ایرانی حمایت یافتہ لبنان کےحزب اللہ گروپ کے رہنما حسن نصر اللہ کے نام ایک پیغام میں کہا کہ "اسلامی جمہوریہ نے خطے کےلوگوں کی جانب سے ناجائز صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔"
ان تبصروں سے گزشتہ ہفتے دوسرے مرحلے کے انتخابات میں اپنے سخت گیر حریف کو شکست دینے والے نسبتاً اعتدال پسند رہنما پیزشکیان کے تحت آنے والی حکومت کی علاقائی پالیسیوں میں کسی تبدیلی کا اشارہ نہیں ملتا۔
اسرائیل نے فوری طور پر پزشکیان کے تبصرے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ایرانی میڈیا نے پزشکیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ بقول انکے "مجھے یقین ہے کہ خطے میں مزاحمتی تحریکیں اس (اسرائیلی) حکومت کو فلسطین کے مظلوم عوام اور خطے کی دوسری اقوام کے خلاف اپنی جارحانہ اور مجرمانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیں گی۔"
شیعہ مسلمان تنظیم حزب اللہ اور فلسطینی سنی مسلم گروپ حماس، خطے میں ایرانی حمایت یافتہ دھڑوں کے ایک گروپ میں شامل ہیں، جو’مزاحمت کے محور‘کے طور پر معروف ہے۔
69 سالہ مسعود پزشکیان ہارٹ سرجن ہیں جو مغربی ملکوں کے ساتھ تعمیری تعلقات کے حامی ہیں۔ ایران کو عالمی سطح پر تنہائی سے نکالنے کے لیے وہ مغربی ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت کے خواہش مند بھی ہیں۔
وہ ایران میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں اور خواتین کے ڈریس کوڈ کے نفاذ سے متعلق اخلاقی پولیس کے بھی شدید مخالف ہیں۔
مسعود پزشکیان نے انتخابات جیتنے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ہر کسی کے لیے دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔
ایران کی اخلاقی پولیس عوامی مقامات پر خواتین کے سر ڈھانپنے کو یقینی بناتی ہے۔ سال 2022 میں اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی نامی خاتون کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے اور اخلاقی پولیس کے خاتمے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔
غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ اس وقت شروع ہوئی جب فلسطینی علاقے پر حکومت کرنے والے عسکریت پسند گروپ نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کی قیادت کی جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق، 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا گیا، ۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 38 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور88 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ رپورٹ اے ایف پی کی معلومات پر مبنی ہے۔
فورم