رسائی کے لنکس

غزہ جنگ کے نو ماہ مکمل؛ اسرائیل میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی بازیابی کے لیے احتجاج


جنگ بندی اور یرغمالوں کی بازیابی کے لیے احتجاج میں ارکانِ پارلیمان کے گھروں کے باہر بھی مظاہرے کیے گئے۔
جنگ بندی اور یرغمالوں کی بازیابی کے لیے احتجاج میں ارکانِ پارلیمان کے گھروں کے باہر بھی مظاہرے کیے گئے۔
  • غزہ میں جنگ کے نو ماہ مکمل ہونے پر کئی شہروں نے اسرائیل میں احتجاج کیا۔
  • مظاہروں کے دوران اہم ترین شاہراہوں کو بلاک کر دیا گیا۔
  • ارکانِ پارلیمان کے گھروں کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا۔
  • مظاہرین جنگ بندی اور وزیرِ اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
  • غزہ میں اسرائیل کے تازہ ترین حملوں میں حماس کے اہم رہنما کی ہلاکت ہوئی ہے۔

اسرائیل کی حماس کے خلاف غزہ میں جاری جنگ کو نو ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ نو ماہ مکمل ہونے پر اسرائیلی شہریوں نے ملک میں متعدد مقامات پر احتجاج کے دوران شاہراہیں بند کر دیں۔ احتجاج میں وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے مستعفی ہونے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔

احتجاج میں اتوار کو مظاہرین کی جانب سے ’خلل کا دن‘ قرار دیا گیا تھا۔ اس دن صبح چھ بج کر 29 منٹ پر احتجاج کا آغاز کیا گیا۔ احتجاج کے لیے یہ وقت اس لیے رکھا گیا تھا کیوں کہ سات اکتوبر 2023 کو نو ماہ قبل حماس کے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملوں کا آغاز عین اسی وقت کیا گیا تھا۔

اسرائیل میں شہری یرغمال افراد کی بازیابی، جنگ بندی اور حکومت سے مستعفی ہونے کے لیے کئی ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 38 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

مظاہرین نے ’خلل کے دن‘ احتجاج میں ملک بھر میں کئی مقامات پر سڑکوں کو بلاک کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اراکین پارلیمان کے گھروں کے باہر بھی مظاہرے کیے۔

اسرائیل کے غزہ کی سرحد کے قریب علاقوں میں احتجاج میں شریک افراد نے لگ بھگ ڈیڑھ ہزار گیس سے بھر سیاہ اور زرد غبارے ہوا میں چھوڑے جو اس بات کی علامات تھی کہ حماس کے حملے میں لگ بھگ 1500 ہلاک یا یرغمال بنائے گئے تھے۔

مظاہرے میں شریک ایک خاتون ہنا گولن نے حماس کے حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سیاہ دن کو نو ماہ ہو چکے ہیں۔ لیکن اسرائیل کی حکومت میں کوئی بھی شخصیت اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کئی ماہ قبل کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کی بد ترین ناکامی پر کوئی بھی بحث جنگ کے خاتمے کے بعد کی جانی چاہیے۔

اسرائیل اس یقین کا اظہار کرتا رہا ہے کہ حماس کی تحویل میں اب بھی 116 یرغمالی موجود ہیں۔ جن میں سے 42 یرغمالوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کہہ چکی ہے کہ ان کی اموات ہو گئی ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں لڑائی بدستور جاری ہے۔ اسرائیل کے فضائی حملوں میں مزید نو فلسطینیوں کی اموات کی اطلاعات ہیں۔

حماس کے میڈیا ونگ اور مقامی سول ایمرجنسی سروس کے مطابق غزہ سٹی کے مغربی علاقے میں چرچ کے زیرِ انتظام چلنے والا ایک اسکول بھی نشانہ بنا ہے۔ اس اسکول میں مسیحی اور مسلم خاندانوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اسکول کے نشانہ بننے کی رپورٹس کو دیکھ رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسکول پر حملے میں حماس کے مقرر کردہ نائب وزیرِ محنت ایہاب الغصین سمیت تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ ایہاب الغصین کی بیوی اور بچے مئی میں اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ فریقین جنگ بندی معاہدے کے قریب بڑھ رہے ہیں کیوں کہ حماس مکمل جنگ بندی کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ البتہ اب بھی لڑائی میں وقفے کے لیے اسرائیل اور غزہ کے عسکری گروہ میں وسیع خلیج موجود ہے۔

قبل ازیں حماس کا مطالبہ تھا کہ اسرائیل مکمل جنگ بندی کرے اور اپنی افواج کو غزہ سے نکال لے۔ تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم کا اصرار رہا ہے کہ حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ بندی نہیں ہو سکتی۔

غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے کوششوں میں گزشتہ چند روز کے دوران امریکہ، اسرائیل اور قطر کے درمیان فعال شٹل ڈپلومیسی کے ساتھ تیزی آ گئی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ نومبر میں امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل کسی معاہدے پر پہنچنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹد پریس، رائٹرز اور اے ایف پی سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG