|
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی میں فائرنگ کے بعد وفاقی تفتیش کار جہاں اس قاتلانہ حملے کی گتھی سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں وہیں ان کے سامنے مزید سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔
تحقیقاتی ادارے ڈونلڈ ٹرمپ پر پینسلوینیا میں ری پبلکن پارٹی کی انتخابی ریلی میں فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو 20 سالہ تھامس میتھیو کروکس کے طور پر شناخت کر چکی ہے۔
وفاقی تفتیشی ادارے ’ایف بی آئی‘ نے اتوار کو بتایا کہ ابھی اس معاملے کی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان کے پاس موجود معلومات سے اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کیا وجہ تھی کہ تھامس میتھیو کروکس نے فیصلہ کیا کہ وہ انتخابی ریلی کے قریب ایک عمارت کی چھت پر حملے کے لیے چڑھ جائے۔
حملہ آور کے حوالے سے ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر پال ایبٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے پاس اس کی حالیہ کمیونیکیشن کی محدود معلومات موجود ہیں کہ اس نے کس کو میسج کیے یا کس سے فون پر بات کی۔ ان معلومات کی بنیاد پر کسی اور فرد کے ملوث یا اس حوالے سے کسی کے پاس معلومات ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
دیگر عہدیداران کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ کارروائی تھامس میتھیو کروکس نے تنہا انجام دی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حملہ آور کے موبائل فون کا پاس ورڈ تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے جس کے سبب موبائل فون کے ڈیٹا تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی اس کے نظریات کی انتہائی کم جھلک ظاہر ہوتی ہے۔
گیمرز میں مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ڈسکورڈ‘ نے اتوار کو بتایا کہ انہیں ایک اکاؤنٹ ملا جو کہ ممکنہ طور پر تھامس میتھیو کروکس کا ہے۔ اس اکاؤنٹ کی معلومات ایف بی آئی کے بیان کردہ شواہد سے مطابق رکھتی ہیں۔
ڈسکورڈ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو ایک بیان میں بتایا کہ یہ اکاؤنٹ بہت کم ہی استعمال ہوا ہے جب کہ گزشتہ کئی ماہ سے اسے استعمال نہیں کیا گیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ اس اکاؤنٹ کو حملے کی منصوبہ بندی، تشدد کے فروغ یا کسی سیاسی بحث کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔
دوسری جانب کئی ایسے افراد جو تھامس میتھیو کروکس کو جانتے ہیں انہوں نے بھی اپنی آرا بیان کرنا شروع کر دی ہیں۔
حملہ آور کے سابق کلاس فیلو جیسن کوہلر نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے پینسلوینیا میں ہائی اسکول میں تھامس کروکس کے ہمراہ تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے تھامس کروکس کو تنہا رہنے والا فرد قرار دیا۔
جیسن کوہلر نے مزید کہا کہ وہ اس بچے کی طرح تھا جو ہمیشہ تنہا رہتا ہے اور ان کا ہمیشہ مذاق اڑایا جاتا تھا۔
ڈسٹرکٹ اسکول کی جانب سے مقامی میڈیا کو جاری ایک بیان کے مطابق میتھیو تھامس کروکس نے 2022 میں بیتھل پارک ہائی اسکول سے تعلیم مکمل کی تھی۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ریاضی اور سائنس میں بہتر کارکردگی پر انہیں 500 ڈالر کا انعام بھی دیا گیا تھا۔
میتھیو کروکس کے سابق ہم جماعت جیسن کوہلر نے بتایا کہ ان کی کبھی میتھیو کروکس سے زیادہ بات چیت نہیں ہوئی۔ البتہ انہوں نے دیکھا تھا کہ میتھیو کروکس عمومی طور پر تنہا ہی لنچ کرتا تھا۔ اکثر دوسرے بچے اس کے لباس پہننے کے انداز کی وجہ سے اس کو مذاق کا نشانہ بناتے تھے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کرونا وبا کے بعد جب ماسک لازمی پہننے کی شرط ختم ہو گئی تھی تو اس کے بعد بھی میتھیو کروکس ماسک پہنا کرتا تھا۔
انہوں نے اپنا مشاہدہ بیان کیا کہ آپ میتھیو کروکس کو دیکھ سکتے تھے اور آپ کو کچھ انوکھا سا لگتا تھا۔
یہ ساری معلومات اس تھامس میتھیو کروکس کی شبیہ کا کچھ حصہ ہے جس نے ہفتے کو پینسلوینیا میں انتخابی ریلی کے قریب ایک عمارت کی چھت پر چڑھ کر اسنائپر سے ڈونلڈ ٹرمپ پر پانچ سے چھ گولیاں فائر کیں جن میں سے ایک گولی سابق صدر کے کان کو چھوتی ہو گزری اور وہ معمولی زخمی ہوئے۔ سیکرٹ سروس کے اہلکاروں نے تھامس میتھیو کروکس کو فائرنگ کے فوری بعد اسی عمارت کی چھت پر نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اتوار کو بتایا کہ تھامس میتھیو کروکس کی گاڑی اور گھر سے بم بنانے کا سامان بھی ملا ہے۔
حکام نے بتایا کہ حملہ آور نے جو رائفل فائرنگ کے لیے استعمال کی تھی وہ اس کے والد نے قانونی طور پر خریدی تھی۔
تھامس میتھیو کروکس کے والد میتھیو کروکس کا امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہو کیا رہا ہے۔ ان کے بقول وہ کوئی بھی اظہارِ خیال کرنے سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بات کرنا چاہیں گے۔
موجود معلومات کے مطابق تھامس کروکس بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح رجسٹرڈ ری پبلکن تھے جب کہ ان کے خلاف پہلے سے کوئی مجرمانہ الزام موجود نہیں تھا۔
ایف بی آئی حکام کا کہنا تھا کہ تھامس میتھیو کروکس قاتلانہ حملے کی کوشش سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں نہیں آئے۔
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کو اب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ تھامس میتھیو کروکس کسی ذہنی یا دماغی عارضے میں مبتلا تھے۔
دوسری جانب امریکہ کے محکمۂ دفاع ’پینٹاگان‘ نے کہا ہے کہ انہوں نے تھامس میتھیو کروکس کے حوالے سے معلومات کا جائزہ لیا ہے۔ اس کا امریکی فوجی سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔
پینٹاگان کے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے ایک بیان میں بتایا کہ یہ تصدیق کی جا چکی ہے کہ مشتبہ شخص کے نام اور تاریخِ پیدائش رکھنے والا کوئی فرد فوج کی کسی بھی برانچ سے تعلق نہیں رکھتا تھا اور نہ ہی اس کی ریزرو اہلکاروں کے ڈیٹا بیس میں کسی قسم کی معلومات موجود ہیں۔
(اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں اداروں ‘ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے شامل کی گئی ہیں۔)