|
ویب ڈیسک— امریکہ کی سیکرٹ سروس اس بارے میں تحقیقات کر رہی ہے کہ کس طرح ایک مسلح شخص جس کے پاس اے آر اسٹائل کی رائفل تھی، ہفتے کو پینسلوینیا کی ریلی میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتنا قریب پہنچ گیا کہ اس نے گولی مار کر انہیں زخمی کر دیا۔
یہ واقعہ سابق صدر کی حفاظت پر مامور ایجنسی کے بنیادی فرائض کے حوالے سے ایک بڑی ناکامی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
سیکرٹ سروس نے کہا ہے کہ رائفل سے مسلح شخص نے، جسے سیکرٹ سروس کے اہل کاروں نے ہلاک کر دیا تھا، ریلی کی جگہ کے قریب ایک بلند مقام سے اسٹیج پر کئی گولیاں چلائی تھیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے ٹرمپ کی ریلی میں لی گئی ایک درجن سے زیادہ ویڈیوز، تصاویر اور جلسے کے مقام کی سیٹلائٹ تصویروں کا تجزیہ کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور حیران کن طور پر اس اسٹیج کے بہت قریب پہنچنے میں کامیاب ہوا گیا تھا جہاں سابق صدر خطاب کر رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ گئی اور جغرافیائی محل وقوع کے بارے میں ’اے پی‘ کی تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص کی لاش بٹلر فارم کے نمائشی میدان کے بالکل شمال میں واقع ایک مینوفیکچرنگ پلانٹ کی چھت پر بے حس و حرکت پڑی ہے۔
ٹرمپ کی ریلی بٹلر فارم کے شو گراؤنڈ میں منعقد ہوئی تھی۔
مینوفیکچرنگ پلانٹ کی چھت ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے مقام سے 150 میٹر کے فاصلے پر تھی۔
رپورٹس کے مطابق اتنے فاصلے سے ایک اچھا نشانے باز انسانی سائز کے ہدف کو بہتر طور پر نشانہ بنا سکتا ہے۔
فاصلے کے حوالے سے یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ امریکی فوج میں بھرتی ہونے والے اہلکار کو بنیادی تربیت میں کامیابی کے لیے 150 میٹر کے فاصلے سے انسانی سائز کے ایک ہدف کو ایم ون سکس اسالٹ رائفل سے نشانہ بنانا ضروری ہوتا ہے۔
ٹرمپ پر حملہ کرنے والے شخص کے پاس اے آر ون فائیو رائفل تھی جو فوجی رائفل ایم ون سکس اسالٹ رائفل کا سویلین ورژن ہے۔
’ایف بی آئی‘ نے فائرنگ کرنے والے شخص کی شناخت اتوار کی صبح پینسلوینیا کے بیتھل پارک کے 20 سالہ شخص تھامس میتھیو کروکس کے طور پر ظاہر کی۔
ہفتے کو رات گئے نیوز کانفرنس میں، جس میں ایف بی آئی اور پینسلوینیا اسٹیٹ پولیس کے عہدے داروں نے صحافیوں کو فائرنگ کی تحقیقات سے متعلق معلومات دیں، سیکریٹ سروس کی جانب سے کوئی شخص موجود نہیں تھا۔
ایف بی آئی کے اسپیشل ایجنٹ انچارج کیون روجیک کا کہنا تھا کہ یہ حیران کن ہے کہ مسلح شخص مارے جانے سے قبل اسٹیج پر گولیاں چلانے میں کیسے کامیاب ہوا۔
قانون نافذ کرنے والے دو عہدے داروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’اے پی‘ سے بات کی کیوں کہ انہیں تفتیش کی تفصیلات پر بات کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹ سروس کے اسناپئرز حملہ روکنے والی اور اسالٹ رائفل کے حملے کا مقابلہ کرنے والی ٹیموں کے ارکان ریلی میں موجود تھے۔
سیکرٹ سروس میں بھاری ہتھیاروں سے مسلح کاؤنٹر اسالٹ ٹیم کا کوڈ نام ’ہاؤکی‘ ہے جس کی ذمہ داری خطرے کا خاتمہ ہے تاکہ ایجنٹ اس شخص کو بچا سکیں جس کی حفاظت پر وہ تعینات ہیں۔
سیکرٹ سروس میں کاؤنٹر اسنائپرز ٹیم کا کوڈ نام ’ہرکولیس ‘ ہے۔
اس ٹیم کے پاس اسنائپر رائفلیں اور طویل فاصلے تک درستگی کے ساتھ دیکھنے والی دوربین موجود ہوتی ہیں۔
یہ ٹیم طویل فاصلے پر موجود خطرات کا خاتمہ کرتی ہے۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری ایلجنڈرو میئرکاس نے بتایا کہ ان کا محکمہ اور خفیہ سروس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر فائرنگ کی تحقیقات کر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدارتی امیدواروں اور ان کی انتخابی مہم کے پروگراموں کا تحفظ محکمے کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔
میئرکاس کا کہنا تھا کہ ہم سخت ترین الفاظ میں اس تشدد کی مذمت اور سیکرٹ سروس کی جانب سے آج ان کی فوری کارروائی کی تعریف کرتے ہیں۔
ان کے بقول ہم صدر بائیڈن اور سابق صدر ٹرمپ اور ان کی انتخابی مہمات کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔
تحقیقات کے مطالبات
کینٹکی کے ہاؤس اورسائٹ کمیٹی کے چیئرمیں ری پبلکن جیمز کامر نے کہا ہے کہ انہوں نے بریفنگ کے لیے سروس سے رابطہ کیا ہے اور ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل کو سماعت کے لیے طلب کیا ہے۔
کامر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیاسی تشدد تمام شکلوں میں ناقابلِ قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے سوالات ہیں اور امریکی ان کا جواب چاہتے ہیں۔
نیویارک کے ڈیموکریٹ نمائندے رچی ٹوریس نے ریلی میں سیکیورٹی کی ناکامیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹوریس کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو سیکیورٹی کی ناکامیوں سے مسلسل سیکھنا چاہیے تاکہ ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکا جا سکے۔ خاص طور پر جب ان ناکامیوں کے قوم پر اثرات مرتب ہو رہے ہوں۔
وسکانسن کی حکومت کے ایک ڈیموکریٹ ٹونی ایورز نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ وہ اور ان کا عملہ ملواکی میں پیر کو شروع ہونے والے ری پبلکن نیشنل کنونشن سے پہلے سیکیورٹی پلاننگ کوآرڈینیٹر کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بطور امریکی کسی بھی قسم کے سیاس تشدد کو قبول کرنے والا ملک نہیں بن سکتے۔
ایف بی آئی نے کہا کہ وہ سیکرٹ سروس اور مقامی اور ریاستی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات کی قیادت کرے گی۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا ہے کہ محکمہ انصاف اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے ہر دستیاب وسائل کو بروئے کار لائے گا۔
اٹارنی جنرل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میرا دل سابق صدر اور اس ہولناک حملے میں زخمی ہونے والوں اور اس شخص کے خاندان کے ساتھ ہے جو حملے میں مارا گیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کسی بھی قسم کے تشدد کو برداشت نہیں کریں گے اور اس طرح کا تشدد ہماری جمہوریت پر حملہ ہے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)