مصر کے سیکیورٹی اہل کاروں نے بتایا ہے کہ جمعے کے روز جزیرہ نما سینائی کے شمالی حصے میں جمعے کی نماز کے وقت نمازیوں سے بھری ہوئی ایک مسجد پر عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 235 افراد ہلاک اور 109 زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ انتہا پسند عسکریت پسند چار جیپوں میں الروضہ مسجد آئے اور اُنہوں نے بم دھماکہ کرنے کے بعد جمعے کی نماز کی ادائیگی کے لیے آنے والے لوگوں کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا جنہیں وہ سیکیورٹی فورسز کا حامی سمجھتے ہیں۔
یہ واقعہ صوبائی دارالحکومت العرش کے قصبے بیر العبد میں پیش آیا۔
حکومتی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ چار گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے مسجد پر اس وقت گولیاں برسانی شروع کر دیں جب وہاں جمعے کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔
عینی شاہد وں کا کہنا ہے انہوں نے وہاں ایمبولنیسز کے ذریعے ہلاک اور زخمیوں کی ایک بڑی تعداد کو اسپتالوں میں منتقل ہوتے ہوئے دیکھا۔
عسکریت پسند زیادہ تر سیکیورٹی فورسز کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن اب انہوں نے اس کا دائرہ بڑھا دیا ہے اور اب وہ جزیرہ نما سینائی کے باہر عیسائیوں کے گرجا گھروں اور زائرین کو بھی اپنا ہدف بنانے لگے ہیں۔
مصر کی سیکیورٹی فورسز شمالی سینائی میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف لڑ رہی ہیں، جہاں عسکریت پسند گذشتہ تین سال کے دوران مختلف جھڑپوں میں سینکڑوں پولیس اہل کاروں اور فوجیوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔
اس علاقے میں داعش کے جنگجو اپنے قدم جمانے کی کوشش کر ر ہے ہیں اور لڑائیوں میں شدت آ رہی ہے۔