رسائی کے لنکس

فائزر، موڈرنا، اسپوتنک ویکسینز اب لگوائیں بھی،اور کھائیں بھی!


ہنگری کی سلیان فیملی رنگ برنگی جیلی اور دیگر لوازمات کے ساتھ سرنج سے سجے چھوٹے چھوٹے گلاس میں 'موس' پیش کر رہی ہے۔
ہنگری کی سلیان فیملی رنگ برنگی جیلی اور دیگر لوازمات کے ساتھ سرنج سے سجے چھوٹے چھوٹے گلاس میں 'موس' پیش کر رہی ہے۔

دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کے عمل کی حوصلہ افزائی کے لیے کہیں ڈونٹ تو کہیں ڈسکاؤنٹ کوپنز تقسیم کیے جا رہے ہیں لیکن ہنگری میں ایک پیسٹری کی دکان ایسی بھی ہے جہاں کرونا وائرس کی تھیم پر مبنی سوئٹ 'موس' (جیلی اور مختلف چیزوں کی تہہ والی میٹھی ڈش) پیش کی گئی ہے۔

ہنگری کے دارالحکومت بڈاپیسٹ کے شمال مشرقی علاقے ویراسجہاز سے تعلق رکھنے والی سُلیان فیملی کرونا وائرس کی ویکسین لگوانے کے خوف کو کم کرنے کی کوشش میں پیش پیش ہے۔

سلیان فیملی رنگ برنگی جیلی اور دیگر لوازمات کے ساتھ سرنج سے سجے چھوٹے چھوٹے گلاس میں 'موس' پیش کر رہی ہے۔

اس میٹھے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں موجود جیلی کے الگ الگ رنگ کرونا وائرس کی مختلف ویکسین کی عکاسی کرتے ہیں۔

پیلے رنگ کی جیلی کو برطانوی دوا ساز کمپنی ایسٹرازینیکا کی ویکسین قرار دیا گیا ہے جب کہ گہرے پیلے رنگ والی 'موس' چین کی بنی ویکسین سائنو فارم اور سبز رنگ کی 'موس' امریکی کمپنی فائزر کی ویکسین کی نمائندگی کر رہی ہے۔

گہرے پیلے رنگ والی موس سائنو فارم کی نمائندگی کر رہی ہے۔
گہرے پیلے رنگ والی موس سائنو فارم کی نمائندگی کر رہی ہے۔

امریکی کمپنی کی کرونا ویکسین موڈرنا کی نمائندگی کے لیے 'موس' کی جیلی کو نیلا جب کہ روسی ویکسین اسپوتنک فائیو کے لیے اس کا رنگ نارنجی رکھا گیا ہے۔

سُلیان فیملی کی جانب سے کرونا ویکسین کی تھیم پر مبنی اس سوئٹ ڈش کی پیش کش اس وقت سامنے آئی ہے جب ہنگری کے شہریوں کو کرونا ویکسی نیشن کے لیے رجسٹریشن کا کہا جا رہا ہے۔

شہریوں کو کرونا کی وہی ویکسین لگائی جا رہی ہے جو دستیاب ہے تاہم شہریوں کو اپنی مرضی کی کرونا ویکسین لگوانے کا اختیار نہیں۔

لوگوں کے پاس مختلف رنگوں کی موس کا انتخاب کرنے کا حق ہے۔
لوگوں کے پاس مختلف رنگوں کی موس کا انتخاب کرنے کا حق ہے۔

سُلیان پیسٹری شاپ پر کرونا ویکسین کی تھیم پر مبنی موس بنانے والے کتالین بینکو کا کہنا ہے کہ "یہاں لوگوں کے پاس انتخاب کا حق ہے جب کہ یہاں رجسٹریشن کرانے کی بھی ضرورت نہیں۔"

ان کا کہنا تھا کہ کرونا کی تھیم پر مبنی اس میٹھے کو کھانے کے کوئی مضر اثرات بھی نہیں۔

کتالین بینکو کے مطابق پیسٹریاں بنانے کے پیچھے کرونا ویکسی نیشن کی حمایت یا اس کے خلاف کسی قسم کی مہم چلانا نہیں بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہر کوئی یہاں آ کر یہ موس کھا سکتا ہے۔

اُن کے بقول موس کا ممکنہ طور پر صرف ایک ہی اثر ہے اور وہ یہ کہ اس سے آپ کے چہرے پر مسکراہٹ آ سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG