سہیل انجم
اس وقت پورا شمالی بھارت گہری کہر اور اسموگ یعنی دھند کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی متا ثر ہوئے ہیں۔ دارالحکومت دہلی اور اس کے مضافاتی علاقے اور ہریانہ وپنجاب بری طرح متاثر ہیں۔ خاص طور پر صبح کے وقت کچھ فاصلے تک دیکھنا بھی ممکن نہیں رہا۔
فضائی، ریل اور سڑک کے رابطے خاص طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ نئی دہلی کے پالم ائیرپورٹ پر ایک سو پچاس کلومیٹر سے آگے دیکھ پانا مشکل ہے جس کے نتیجے میں بہت سی پروازوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔
محکمہ ریلوے کے ایک سینیر اہل کار کے مطابق 120 ٹرینوں کے اوقات میں تبدیلی کی گئی ہے اور 94 ٹرینیں تاخیر سے چل رہی ہیں۔ متعدد ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
دہلی اور اس کے مضافات اور ہریانہ وپنجاب میں اسکولوں کو اتوار تک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
علی گڑھ میں صبح کے وقت دھند کے باعث ایک ٹریفک میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ جبکہ متھرا میں 150 گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں تین درجن افراد زخمی ہوئے۔ جن میں سے نصف درجن کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجری وال نے دہلی کو گیس چیمبر سے تشبیہ دی ہے۔ دہلی حکومت نے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایک بار پھر طاق او رجفت کے فارمولے پر گاڑیاں چلانے کے منصوبے پر غور شروع کر دیا ہے۔
نیشنل گرین ٹریبیونل نے دہلی، ہریانہ، پنجاب، یو پی اور راجستھان کے آلودگی پر کنٹرول سے متعلق اداروں سے وضاحت طلب کی ہے۔
دھند کی وجہ سے بچوں، بزرگوں، بیماروں اور حاملہ خواتین کو سب سے زیادہ پریشانی ہے۔ محکمہ موسمیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صورت حال اور سنگین ہو سکتی ہے۔ لوگوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور ان سے صبح کی سیر بھی چند دنوں کے لیے معطل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
دہلی اور اس کے مضافات میں دھند کی ایک بڑی وجہ ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی جانب سے فصلوں کی باقیات کو نذر آتش کرنا ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقے خصوصاً پنجاب بھی فضائی آلودگی اور دھند کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے عوام کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے اور آمد و رفت کے ذرائع بھی متاثر ہیں۔