امریکی ریاست مشی گن میں ری پبلکن پارٹی کے تحت ہونے والی ایک تفتیش سے یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کی جانب سے الیکشن میں فراڈ کے دعوؤں کے باوجود اس وسط مغربی ریاست میں 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں بڑے پیمانے پر ووٹنگ میں دھوکہ دہی اور جعل سازی کرنے کا سراغ نہیں ملا۔
ریپبلکن اراکین کے کنٹرول والی ریاستی سینیٹ کی نگران یا اوور سائٹ کمیٹی نے بدھ کو جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس ریاست کے شہریوں کو اس بارے میں پر اعتماد ہونا چاہئے کہ ووٹنگ کے نتائج درست تھے۔ ریاست مشی گن میں سابق صدر ٹرمپ کو ان کے حریف جو بائیڈن کے مقابلے میں شکست ہوئی تھی۔
بائیڈن نے اس ریاست میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ایک لاکھ 55 ہزار زیادہ ووٹ لیے تھے۔ سن 2016 کے صدارتی الیکشن میں اس ریاست نے سابق صدر ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
سال 2020 کے صدارتی انتخاب کا فیصلہ ٹرمپ کے حق میں نہ آنے پر ان کے کئی حامیوں نے الزام عائد کیا کہ مشی گن میں ووٹوں کی گنتی کے دوران فراڈ کیا گیا تھا کیونکہ اس ریاست کی انٹرم کاؤنٹی ری پبلیکنز کا مضبوط گڑھ تھی۔
ری پبلیکنز کی قیادت میں ہونے والی تحقیق کے تفتیش کار کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں پر زور دیں گے کہ وہ اپنے مفاد کے لیے اس طرح کے جھوٹے دعوے اور نظریات پیش کرنے والوں کی جانب اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھیں اور ان کا تنقیدی جائزہ لیں۔
تفتیشی پینل نے ریاست کے اٹارنی جنرل پر زور دیا کہ وہ ان لوگوں کے بارے میں تحقیقات کریں جنہوں نے انٹرم کاؤنٹی میں ووٹوں کی گنتی کے متعلق جھوٹے الزامات لگائے تھے۔