رسائی کے لنکس

چین کی ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی کہاں ہیں؟


ٹینس کی چینی کھلاڑی، پینگ شوائی (فائل فوٹو)
ٹینس کی چینی کھلاڑی، پینگ شوائی (فائل فوٹو)

دنیائے ٹینس کے نمبر ایک کھلاڑی نوواک جوکووچ ہوں یا خاتون ٹینس سٹار نیومی اوساکا، اس کھیل سے منسلک ہر شخص آج کل یہی سوال کرتا نظر آرہا ہے کہ ان کی ساتھی کھلاڑی "پینگ شوائی کہاں ہیں؟"

اس ماہ کے اوائل میں چین سے تعلق رکھنے والی ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی نے چین کے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ویبو' پر ایک طویل پوسٹ میں ملک کے سابق نائب وزیراعظم اور حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے راہنما شینگ گاؤلی پر متعدد بار منع کیے جانے کے باوجود زبردستی جنسی تعلقات قائم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

ان کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ سے بعد میں یہ بیان ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور حکومتی سرپرستی میں چلنے والے میڈیا پر اس خبر پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

دنیا بھر میں اس خبر کے گردش کرنے کے ایک ہفتے بعد ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن نے بیان جاری کیا کہ "پینگ شوائی اور تمام خواتین کو سنا جانا چاہیے، نا کہ ان کی آواز دبائی جائے".

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ سابق چینی راہنما کی جانب سے ان پر جنسی زیادتی کے الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جانا چاہئیے۔

اس کے بعد پروفیشنل ٹینس کھلاڑیوں کی تنظیم، اے ٹی پی نے بھی پینگ شوائی کی خیریت سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا۔

تنظیم کے سربراہ آندر یہ گودینزی کا کہنا تھا کہ "ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن کی اس یقین دہانی پر کہ پینگ شوائی محفوظ ہیں ہمیں کچھ اطمینان ملا ہے، ہم صورتحال کی نگرانی کرتے رہیں گے."

تاہم، پینگ شوائی کے یوں منظر عام سے غائب ہونے پر گزشتہ دنوں کئی روز سے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ whereispengshuai# یعنی پینگ شوائی کہاں ہیں؟ ٹرینڈ کرتا رہا۔

اسی ہیش ٹیگ کا سہارا لیتے ہوئے بدھ کے روز جاپان سے تعلق رکھنے والی ٹینس سٹار نیومی اوساکا نے چینی کھلاڑی کے یوں غائب ہونے پر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے آواز اٹھائی۔

اپنے پیغام میں اوساکا نے لکھا، "مجھے نہیں معلوم کہ آپ لوگ اس خبر پر نظر رکھے ہوئے ہیں یا نہیں مگر ایک ساتھی ٹینس کھلاڑی جنسی استحصال کی آپ بیتی لکھنے کے بعد سے غائب ہیں۔ سنسرشپ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے". اوساکا نے اس امید کا اظہار کیا کہ پینگ شوائی اور ان کا خاندان محفوظ اور بخیریت ہوں گے۔

ٹینس کے عالمی نمبر ون کھلاڑی نوواک جوکووچ کے مطابق انہیں اس خبر سے دھچکہ پہنچا ہے جبکہ خواتین اور مردوں کے ٹینس ٹوورز کے منتظمین نے دو بار گرینڈ سلیم ڈبلز کی فاتح کھلاڑی پینگ شوائی کے اس الزام کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پینتیس سالہ ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی نے اپنی پوسٹ میں واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے مزید لکھا تھا کہ تین سال پہلے ایک کھیل کے بعد ان کے واضح انکار کے باوجود سابق نائب وزیراعظم نے، بقول ان کے، ان سے زبردستی زیادتی کی کوشش کی۔ شوائی کے مطابق اس دوران شینگ گاؤلی کی بیوی دروازے پر پہرہ دیتی رہیں۔

اسی پوسٹ میں پینگ شوائی نے قبول کیا کہ سات سال پہلے ان کا سیاستدان سے ایک بار جسمانی تعلق قائم ہوا تھا اور یہ کہ بعد میں وہ ان کے لیے جذبات بھی رکھتی تھیں۔ سال 2018ء میں ریٹائر ہونے کے بعد سے پچھتر سالہ سیاستدان شینگ گاؤلی عوام یا سرکاری تقریبات میں نظر نہیں آتے۔

پینگ شوائی 2013ء میں ومبلڈن اور 2014ء میں فرنچ اوپن سمیت ٹور سطح کے 23 ڈبلز ٹائٹلز جیت چکی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال فروری میں قطر اوپن کے بعد سے اعلیٰ سطح کا کوئی ٹورنامنٹ نہیں کھیلا۔

پینگ دو ہزار آٹھ، دو ہزار بارہ اور دو ہزار سولہ کے اولمپکس مقابلوں میں بھی حصہ لے چکی ہیں، مگر اولمپکس کمیٹی بھی ان کے الزامات پر خاموش ہے۔

جب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سے روزانہ معمول کی بریفنگ میں اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس بارے میں کچھ نہیں سنا اور یہ کہ یہ سفارتی سوال بھی نہیں ہے۔ پینگ شوائی کی خیریت کے حوالے سے ایک دوسرے سوال پر انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں اور یہ کہ ایسے سوال متعلقہ حکام سے کئے جائیں۔

(اس خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG