پاکستان کے شمال مغربی علاقے سے نامعلوم مسلح افراد نے تعمیری منصوبے سے وابستہ 20 مزدوروں کو اغوا کر لیا ہے جن کی تلاش کے لیے کارروائی تاحال جاری ہے۔
قبائلی ایجنسی جنوبی وزیرستان سے ملحقہ علاقے ٹانک میں یہ مزدور ایک پل کی تعمیر کا کام کر رہے تھے کہ جمعہ کو دیر گئے انھیں اغوا کر لیا گیا ۔
مقامی حکام کے مطابق نیلی کچھ کے علاقے میں نقاب پوش چار گاڑیوں پر یہاں پہنچے اور مزدوروں کو اسلحے کی نوک پر اپنے ساتھ لے کر فرار ہو گئے۔
مغویوں کی تلاش اور بازیانی کے لیے سکیورٹی فورسز نے کارروائی کر رہی ہے جب کہ مقامی قبائلی عمائدین سے بھی اس سلسلے میں مدد لی جا رہی ہے۔
تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس واردار کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی اغوا کاروں کی طرف سے کسی طرح کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
پاکستان کی اس قبائلی ایجنسی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں کئی سرکاری منصوبے زیرتکمیل ہیں جن میں امریکہ کی معاونت سے تعمیر کیا گیا گومل زام ڈیم بھی شامل ہے۔
مشتبہ شدت پسند اور ان سے وابستہ دیگر جرائم پیشہ عناصر پہلے بھی ایسی وارداتیں کرتے رہے ہیں جن میں وہ مغویوں کی پاسداری کے بدلے بھاری تاوان کے علاوہ سرکاری تحویل میں موجود اپنے ساتھیوں کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
ماضی میں بعض ایسے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں جن میں مقامی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو اغوا کے بعد قتل بھی کیا گیا۔
افغان سرحد سے ملحق ہونے کی وجہ سے یہاں شدت پسندوں کے علاوہ جرائم پیشہ عناصر بھی اپنی کارروائیاں کرتے رہے ہیں جو کہ وارداتوں کے بعد سرحد پار افغانستا فرار ہو جاتے تھے۔
لیکن گزشتہ سال پاکستانی فوج کی طرف سے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں شروع کی گئی کارروائیوں کے باعث یہاں ماضی کی نسبت ایسے واقعات میں کمی دیکھی گئی ہے۔