پاکستان نے کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے پار شہری آبادی کو نشانے بنانے کے بھارتی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ یعنی 'آئی ایس پی آر' کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) نے یہ الزام اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ جمعرات کو ہاٹ لائن پر ہونے والی گفتگو میں عائد کیا۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی فوج شہری آبادی کو نشانہ بنانے کو قطعی طور پر غیر اخلاقی اقدام سمجھتی ہے اور پاکستانی فوج صرف ان بھارتی چوکیوں کو نشانہ بناتی ہے جہاں سے عام شہریوں پر فائرنگ کی جاتی ہے۔
دوسری طرف بھارت نے لائن آف کنڑول کے قریب عام شہریوں کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے پر پاکستان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کارروائیاں کسی بھی (ملک) کی فوج کے لیے مناسب نہیں۔
بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز نے بدھ کو پونچھ اور راجوری کے علاقے میں کئی دیہات اوربھارتی فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ایک شہری کے زخمی ہوا ہے۔
دوسری طرف پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ بدھ کو نکیال اور نیزاپیر سیکٹر میں بھارتی فورسز کی "بلا اشتعال" فائرنگ سے پاکستانی کشمیر میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
پاکستان نے اس واقعع پر اسلام آباد میں تعینات ایک اعلیٰ بھارتی سفارت کار کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاج بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے پاکستان کے دفترِ خارجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ رواں سال اب تک بھارت کی طرف سے 594 بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے تناؤ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔
دنوں ملک ایسے واقعات پر متضاد دعوے کرتے ہوئے ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کا الزام عائد کرتے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے دونوں جانب متعدد عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔