رسائی کے لنکس

پاکستان خلیجی ممالک کے تنازع میں غیر جانبدار رہے گا: سرتاج


سرتاج عزیز نے کہا کہ یمن کے بحران کے وقت پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ قرار داد ہی خلیج کے موجودہ بحران میں بھی پاکستان کے کردار کا تعین کرے گی

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان خلیجی ممالک کے تنازع میں غیر جانبدار اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نا کرنے کی پالیسی پر قائم رہے گا۔

مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق، مشیر خارجہ نے یہ بات پارلیمان کے ایوانِ بالا، یعنی سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے ایک اجلاس کے دوران کہی۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ یمن کے بحران کے وقت پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ قرار داد ہی خلیج کے موجودہ بحران میں بھی پاکستان کے کردار کا تعین کرے گی۔

واضح رہے کہ 2015 میں سعودی عرب کی طرف یمن میں فضائی کارروائیوں شروع کرنے کے بعد پاکستان نے ایک قرارداد کے تحت اس تنازع میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم، کمیٹی میں شامل بعض ارکان نے کہا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جب پاکستان فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کے قیادت کر رہے ہیں تو پاکستان غیر جانبدار رہ سکتا ہے۔

اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے، سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ راحیل شریف نے سعودی عرب کی قیادت میں قائم اسلامی فوجی اتحاد کی کمان ذاتی حیثیت میں سبنھالی ہے، اس لیے انہیں واپس آنے کے لیے نہیں کہا جا سکتا۔

حزب مخالف کی بڑی جماعت، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور کمیٹی کے رکن کریم احمد خواجہ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ یہ بند کمرے کا اجلاس تھا۔ اس لیے، وہ اس بارے میں بات نہیں کر سکتے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں جنرل راحیل شریف کو رضاکارانہ طور پر واپس آجانا چاہیئے۔

بقول اُن کے، "میں نے کہا ہے کہ انہیں ایک محب وطن پاکستانی کے طور پر واپس آجانا چاہیے، کیونکہ ان کے (اسلامی فوجی اتحاد کا) سربراہ رہنے کی صورت میں پاکستان کی ساکھ خراب ہوگی۔"

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو غیر جانبدار رہ کر مسلمان ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں کردار ادا کرنا چاہیئے۔

فوج کے ایک سابق لیفٹیننٹ جنرل اور سلامتی کے امور کے تجزیہ کار امجد شعیب نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد ہی راحیل شریف نے اسلامی فوجی اتحاد کی کمان سنبھالی۔

اُن کے الفاظ میں، "اُن کو حکومت نے کلئیرنس دی تھی اور اگر کلئیرنس نا دی جاتی تو راحیل شریف وہاں نہیں جا سکتے تھے۔ اس اجازت دینے کا مقصد یہی تھا کہ وہ سعودی عرب کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور ان کو انکار نہیں کر سکتے تھے۔"

انہون نے کہا راحیل شریف حکومت پاکستان کی پالیسوں کے پابند ہیں۔ اگر آج حکومت پاکستان یہ فیصلہ کر لے کہ وہ اس اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہتی، تو ان کے بقول راحیل شریف واپس آ جائیں گے۔

رواں ماہ کے اوائل میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک نے قطر سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے دوحا پر دہشت گرد گروپوں کی حمایت کا الزام لگایا تھا۔ تاہم، قطر ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG