پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر اور فوج کے سابق لفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ پاکستان ایک خطرناک ملک ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں امن کے لیے کردار ادا کر رہا ہے اور گزشتہ کئی دہائیوں نے اس نے اس مقصد کے لیے جانی و مالی قربانی دی ہے۔
فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کی اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد کی کمان سنبھالنے سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ یہ تاثر کسی طرح درست نہیں ہے کہ راحیل شریف کسی سنی اتحاد کی قیادت کرنے جا رہے ہیں۔
گزشتہ سال سعودی عرب نے انسداد دہشت گردی کے لیے اسلامی ملکوں پر مشتمل ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا، جس میں تیس سے زائد مسلمان ملک شامل ہیں تاہم اس میں ایران اور خطے کے دیگر شیعہ اکثریت والے ملک شامل نہیں ہے۔
پاکستانی فوج کے سابق سربراہ کے اس اتحاد کی قیادت کرنے کے معاملے پر ایران کے تحفظات بھی سامنے آ چکے ہیں۔
تاہم ناصر جنجوعہ نے کہا کہ راحیل شریف کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جو ایران کے مفاد کے خلاف ہو۔ " آپ دیکھیے گا اور میں بھی اس چیز کو سمجھتا ہوں کہ ایران کو بھی اس بات کی تسلی ہو گی جنرل راحیل شریف اگر اس اتحاد کی قیادت سنبھالتے ہیں ۔۔۔ پاکستان اور پاکستان کے لوگ ۔۔۔۔ ہم سب ایران کے لیے بڑےاچھے خیالات رکھتے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ راحیل شریف کوئی ایسا کام کریں گے جو ایران کے خلاف ہو گا۔ "
پاکستان کی طرف سے متعدد بار اس تاثر کو رد کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان کے اس اتحاد کا حصہ بننے سے اسلام آباد اور تہران کے تعلقات متاثر ہوں گے۔
دفاعی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے کہا کہ ایران کے تحفظ اس وقت تک دور نہیں ہو سکتے جب تک یہ واضح نا ہو کہ اس اتحاد کا بنیادی مقصد کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "مشکل ہی لگتا ہے کہ (ایران کے تحفظات دور ہو سکیں) ان کا اس پر اعتماد نہیں ہے ۔۔۔ ساری بات تو یہ ہے ۔۔۔ابھی تک اس کے خدوخال سامنے نہیں آئے ہیں۔"
اگرچہ سعودی عرب اور پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
تاہم بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلمان ملک دہشت گردی کے چیلنج سے اسی صورت میں موثر طور نمنٹ سکیں گے اگر ایران سمیت دیگر اسلامی ملک اس اتحاد کا حصہ بنیں۔