پاکستان میں ٹیلی مواصلات کے نگران ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز یعنی انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ انٹرنیٹ صارفین کی یوٹیوب تک رسائی کو بحال کر دیں۔
اُدھر پاکستان کی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق ملک میں تین سال کی پابندی کے بعد انٹرنیٹ ویب سائٹ ’یوٹیوب‘ کو بحال کر دیا گیا ہے۔
تاہم اب بھی ملک کے بعض علاقوں سے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق صارفین کو ’یو ٹیوب‘ تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یوٹیوب پر دنیا بھر سے لوگ وڈیوز اپ لوڈ کر سکتے ہیں جن میں بہت سا تعلیمی مواد بھی شامل ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ترجمان صغیر انور وٹو نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’پی ٹی اے‘ نے اس کے متعلق ہدایات جاری کر دی ہیں اور سپریم کورٹ کو بھی بتایا کہ پاکستان میں شروع کی گئی سروس پر سے متنازع مواد کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق بعد میں بھی ’پی ٹی اے‘ کی نشاندہی پر یوٹیوب پر متنازع مواد تک رسائی روکنے کی درخواست کی جا سکتی ہے۔
تین سال قبل یوٹیوب پر پیغر اسلام کے متعلق ایک توہین آمیز فلم کے کچھ حصے نشر ہونے کے بعد حکومت نے اس ویب سائٹ پر پابندی عائد کر دی تھی۔
جس کے بعد سپریم کورٹ نے بھی حکومت سے کہا تھا کہ اُس وقت اس ویب سائیٹ کو بند رکھا جائے جب تک اس پر موجود تمام توہین آمیز مواد ہٹا نہیں دیا جاتا ہے۔
پاکستان نے یوٹیوب چلانے والی کمپنی گوگل سے مقامی سروس شروع کرنے کی درخواست کی تھی جس میں تمام توہین آمیز مواد پر پابندی عائد ہو گی۔
پی ٹی اے کے مطابق گوگل نے 12 جنوری کو تصدیق کر دی تھی کہ اس نے یوٹیوب کے مقامی ورژن پر کام مکمل کر لیا ہے۔